حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
میں آپ کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں خوشی اور غمی میں ، تنگی اور خوشحالی میں ، آسانی اور مشکل میں نیز ہر حالت میں اللہ کا خوف ہو۔ یہ جان لیجئے کہ اکثر مصیبت کا آنا بندے کو بیدار کرنے کے لئے ہوتا ہے، یا پھر وہ کسی غفلت اور اللہ سے دوری کی وجہ سے آتی ہے، اور یہ محروم ہونا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ((لوگوں نے اپنے ہاتھوں جو کمائی کی،اس کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیلا، تاکہ انہوں نے جو کام کئے ہیں اللہ ان میں سے کچھ مزہ انہیں چکھائے، شاید وہ باز آجائیں))۔ [الروم: ۴۱]۔ اللہ نے اس آیت میں انسانوں کو خبردار کیا ہے کہ جو زمین اور آسمان میں خرابی پیدا ہوتی ہے وہ گناہوں کا سبب ہوتا ہے، دوسرا اس میں یہ تنبیہ بھی ہے کہ گمراہ واپس اللہ کی طرف لوٹ آئے اور غافل غفلت کی نیند سے جاگ جائے۔
میرے محترم بھائی ! اللہ سے ڈر، اور جو مصیبت آپ پر آن پڑی ہے اس کو اللہ کی قرب کا ذریعہ بنالے، نہ کہ اللہ سے دوری بڑھ جائے۔ اللہ سے دعا گو ہوں کہ وہ آپ کو دین پر ثابت قدمی اور تقویٰ کی دولت سے نوازے۔