محترم جناب! آپ جانتے ہیں کہ دراسات شرعیہ کی اعلی تعلیم کے طلباء کیلئے اس درجہ کے حصول کیلئے دو طریقے ہوتے ہیں، یا تو کسی موضوع پر تحقیقی کتابت یا کسی مخطوط کی تحقیق، میرا سؤال مخطوط کے بارے میں ہے۔ تو جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مخطوط میں سب سے پہلا کام نسخوں کی جانچ اور ایک سے زیادہ نسخوں کا موازنہ کرنا ہوتا ہے، اور اصل تو یہی ہے کہ طالب علم یہ کام خود کرے لیکن آجکل اس درجہ کے طلباء میں یہ عام ہے کہ وہ مخطوطات کسی ماہر نسخ کو دے دیتے ہیں جو کمپیوٹر کے ذریعے جانچتے ہیں، پھر طالب علم کا کام یہی رہ جاتا ہے کہ اس نے محض حاشیہ چڑہانا ہوتا ہے، تو اس بارے میں جواز اور عدم جواز کے اعتبار سے کیا حکم ہے؟ میں اسی لئے پوچھ رہا ہوں کیونکہ میں دراسات علیا کا طالب علم ہوں اور میرے پاس وقت بہت کم ہے، بعض دوستوں نے تو یہی مشورہ دیا کہ اسی مذکورہ طریقے پر عمل کر لوں اور اس کو سب طلباء میں عام دیکھ کر وہ صحیح سمجھتے ہیں، حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ میں اس بارے میں بڑا پریشان اور حرج میں پڑا ہوا ہوں، میرا ضمیر مجھے اس طریقے کو اختیار کرنے کی اجازت نہیں دیتا، لہذا براہ کرم مجھے جلد ہی اس معاملے میں جواب ارسال فرمایئں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
تحقيق المخطوطات