حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ تعالیٰ اس معاملہ میں آپ کی معاونت فرمائے اور آپ جہاں بھی ہوں آپ کے لئے خیر کے اسباب میسر فرمائے ۔
والدہ کی وفات کے بعد اس کی اطاعت و فرمانبرداری کا سب سے بڑا ذریعہ و سبب اس کے لئے دعائے رحمت و مغفرت کرنا ہے ، جیسا کہ مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے : آدم کا بیٹا جب مرتا ہے تو سوائے تین اعمال کے اس کے باقی سارے اعمال کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے صدقۂ جاریہ کے، علمِ نافع کے اور نیک اولاد کے جو اس کے لئے دعائے خیر کرتے رہتے رہیں ۔ لہٰذا اپنی والدہ کی وفات کے بعد ان کی اطاعت کا یہ سب سے بہتر طریقہ ہے کہ ان کے لئے دعائے خیر کرتے رہیں۔
دوسرا طریقہ والدین کی وفات کے بعد ان کے پیاروں اور دل عزیزوں سے راہ ورسم برقرار رکھنا ہے جیسا کہ امام احمدؒ اور امام مسلمؒ نے حضرت ابن عمرؓ سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسولﷺکو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا : ’’والدین کی سب سے بڑی اطاعت (ان کی وفات کے بعد) ان کے پیاروں اور دل عزیزوں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا ہے ‘‘۔ اور مسلم کی روایت میں ہے : ’’والد کی وفات کے بعد بیٹے کے لئے سب سے بڑی اطاعت یہ ہے کہ وہ اپنے والد کے پیاروں اور دل عزیزوں سے میل ملاپ برقرار رکھے‘‘۔
لہٰذا عزیر واقارب میں سے آپ والدہ محترمہ جس جس کو پسند فرماتی تھی اس کے ساتھ خوب صلہ رحمی کریں ، اور ان سب میں سب سے پہلے آپ کی نانی اور آپ کے بھائی اس بات کے زیاد ہ حقدار ہیں ، باقی اسکے علاوہ آ پ جس کے ساتھ جتنا مادی یا معنوی احسان کا معاملہ کرسکتی ہیں کر گزریں ، پھر چاہے وہ احسان میل ملاپ ، ٹیلیفون اور خط و کتابت کے ذریعہ ہو یا پھر کسی اور وسائل کے ذریعہ ہو ۔ واللہ أعلم
آپ کا بھائی
خالد المصلح
18/09/1424هـ