رمضان المبارک کا مہینہ

رابط المقال

تمام تعریفیں رب العالمین کے لئے ہیں ، اور میں (جنت کی) خوشخبری دینے والے اور (جہنم سے ) ڈرانے والے اور (ہدایت کے) روشن آفتاب پر (ہمارے نبی) پر اور ان کی آل اولاد پر اور ان کے صحابہ پر اور قیامت تک جو بھی ان کی اچھی طرح سے پیروی کرے  درودوسلام بھیجتا ہوں ۔

اما بعد۔۔۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مؤمن کی روح ہمیشہ خیر وبھلائی اور رحمت و مغفرت کی جگہوں کی طر ف مشتاق ہوتی ہے ، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :  ﴿وسارعوا الیٰ مغفرۃ من ربکم وجنۃ عرضھا السمٰوٰت والأرض﴾  (ترجمہ)  ’’اوراپنے رب کی طرف سے مغفرت کی طرف اوراس جنت کی طرف دوڑ لگاؤ جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمیں کے برابر ہے ‘‘، اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے :  ﴿سابقوا الیٰ مغفرۃ من ربکم﴾  (ترجمہ)  ’’اپنے رب کی طرف سے مغفرت کی طرف سبقت کرو‘‘، اور ماہِ رمضان بھی ان مہینوں میں سے ہے جن میں طرح طرح کے مغفرت کے اسباب ہوتے ہیں ، اور طرح طرح کے عطایا ، ہِبات اور فضل و کرم کے سامان اس عظیم وکریم رب کی طرف سے ہوتے ہیں جو تھوڑے پر بھی بہت اجر وثواب دیتا ہے ۔

 اور یہ بات بلا شبہ سچ ہے کہ نفوس اس مہینہ کے محتاج ہوتے ہیں ، اس لئے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں گناہ معاف ہوتے ہیں ، جیسا کہ آپ کا ارشاد ہے کہ:’’ جس نے ایمان اور احتساب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پچھلے سب گناہ معاف ہوجائیں گے ‘‘ یہ دن کا عمل ہے ،  ’’جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور احتساب کی نیت سے رات کا قیام کرے گا تو اس کے پچھلے سب گناہ معاف ہوجائیں گے ‘‘ یہ رات کا عمل ہے ، پھرفضیلت پوری ہوجاتی ہے ، اور سخاوت بڑھ جاتی ہے ، تو آپ فرماتے ہیں:’’جس نے شبِ قدر کوایمان اور احتساب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے پچھلے سب گناہ معاف ہوجائیں گے ،( اور شبِ قدرماہِ رمضان میں سے ہی ایک رات ہے)لہٰذا اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ نفوس کو اس جیسے نیکی کے مبارک سیزن کا اشتیاق رہتاہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنی عطاء عام فرماتے ہیں ، اور اگر روزہ میں اور کوئی فضیلت نہ بھی ہوتی تو اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد فرمانا ہی کافی تھا جیسا کہ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ (حدیثِ قدسی ) میں ارشاد فرماتے ہیں : ’’روزہ میرے لئے ہے اور میں خود اس کی جزاء دوں گا‘‘، اب یہ کتنی بڑی بات ہے کہ اللہ پاک نے یہاں اس عمل کو اپنی طرف منسوب کردیا ہے یعنی اس کے علاوہ اور کوئی ایسا عمل نہیں جس میں اللہ پاک نے اس طرح کے اجر و ثواب کا ذکر کیاہو۔

اگر تم سے کوئی یہ کہہ دے :’’کہ یہ چیز بادشاہ کی ہے‘‘ تو اتنا کہنا بھی اس چیز کی رفعتِ شان اور بلندیٔ مرتبہ کا باعث ہوجاتا ہے تو اس چیز کے  بارے میں کیا کہوگے جب شہنشاہوں کا شہنشاہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف اس کی اضافت کردے؟ لہٰذا اس میں شک و شبہ نہیں ہے کہ یہ مہینہ نیکیوں کا بہت بڑا اور مبارک سیزن ہے ، اوراگر اس مہینے میں ان فضائل کے علاوہ اور بات نہ ہوتی تو یہی کافی تھا کہ اس مہینہ کے ملنے کی طرف اور اس میں جمع ہونے کی طرف نفوس کا اشتیاق ہوتا ہے ، اور اللہ پاک تھوڑے عمل پر بھی بہت اجر وثواب دیتا ہے ، اوراسی کے ذریعہ ہم اس راز کو بھی جان سکتے ہیں جو ابن المعلی کے قول میں وارد ہے کہ :’’پہلے اس امت کے سلفِ صالحین اللہ تعالیٰ سے چھ مہینے دعا کرتے تھے کہ اللہ پاک انہیں اس مہینے تک زندہ رکھے ، اور پھر چھ مہینے اللہ پاک سے دعا کرتے کہ ان کے روزے قبول کرے‘‘۔

اس طرح وہ ہمیشہ اس مبارک مہینے سے جُڑے رہتے تھے ، اس کے آنے اور جانے کے اعتبارسے۔

حول شهر رمضان