مالی مشکلات قطعِ رحمی کو جائز نہیں کرتیں

رابط المقال

میں نے اپنے بھائی کو ایک خطیر رقم بطورِ ادھار دی تھی تاکہ وہ اس سے کوئی کاروبار وغیرہ کرے اور جب اس سے نفع ہو تو مجھے میری رقم واپس کردے ، لیکن بعد میں وہ ایک سال تک ٹال مٹول سے کام لیتا رہا اور بالآخر ایک دن اس نے یہ کہا کہ میرا تو سارا سرمایہ ڈوب گیا ہے ، اور اس طرح اس نے اپنے کئے ہوئے وعدے کی لاج نہیں رکھی ، میں نے بھی طیش میں آکر قسم کھالی کہ جب تک وہ میرا مال نہیں لوٹاتا تو تب تک نہ تو وہ میرے گھر میں قدم رکھے گا اور نہ ہی میں اس کے گھر جاؤں گا، لیکن یہ بات پیشِ نظر رہے کہ میں نے اسے جو نصف مال بطورِ ادھار کے دیا تھا اس کو میں نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ واپس لے لیا ہے اور اب اس ادھار کا ہرجانہ بھرنے کے لئے مجھے کئی سال درکار ہیں جبکہ میں اس وقت شدید مالی بحران کا بھی شکار ہوں ۔ لہٰذا اب میرا سوال یہ ہے کہ میرا اپنے بھائی کے ساتھ قطع رحمی کا کیا حکم ہے ؟ اور کیا مجھے اس قطعِ رحمی کا گناہ ہوگا ؟

المشاكل المالية لا تجيز قطيعة الرحم