×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / بیوی کااپنے خاوند کو خوش رکھنے کے لئے جھوٹ بولنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میں ایک شادی شدہ عورت ہوں لیکن اکثر اوقات اپنے میاں کے ساتھ میری ان بن اور نوک جھونک ہوتی رہتی ہے، اس لئے کہ میں منفعل المزاجی اور ذود رنجی سے زیادہ لطف اندوز ہوتی ہوں، اور اپنی طرف سے بھر پور کوشش ہوتی ہے کہ ہمارے درمیان یہ اختلا ف جلدی نہ ختم ہو ، اور اس کی ابتداء مجھ ہی سی ہوتی ہے، لیکن الحمد للہ اب میں نے اس سے توبہ کی نیت کی ہے کہ اس کی مجھ پر جو ذمہ داریاں ہیں ان کو پوری کروں ، لیکن( اب مسئلہ یہ ہے ) کہ میں بعض اوقات اس کے ساتھ ظاہری طور پہ محبت کا اظہار کرتی ہوں  اور اس کے ساتھ اچھے سے پیش آتی ہوں،  اور یہ سب اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے ، لہٰذا اب میں اپنی ناگواری کے باوجود اس کے ساتھ اس طرح جھوٹ موٹ کا مظاہرہ کرتی ہوں تو کیا ایسا کرنا حرام ہے کہ میں خاوند کے سامنے اپنے جھوٹے جذبات کا اظہار کروں؟ میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ میری والدہ گھر کی منتظمہ اور سربراہ بھی ہیں اور ایک سکول میں استانی بھی ہیں، اب وہاں سے اس کو جو ماہواری تنخواہ ملتی ہے اس کو اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں پر خرچ کر ڈالتی ہیں اس لئے کہ انکے معاشی حالات ذرا کمزور ہیں، اور یہ سب اپنے خاوند (یعنی میرے والد صاحب)سے چوری چھپے کرتی ہیں، اور جب خاوند ان سے تنخواہ کے بارے میں پوچھتا ہے تو ادھر ادھر کی باتیں گھڑلیتی ہیں کہ میں نے یہاں خرچ کیا اور وہاں خرچ کیا ، یعنی ان سے جھوٹ بولتی ہیں ، کیا ایسا کرنا حرام ہے؟ اور تواوروہ مجھ سے بھی کہتی ہیں کہ ان جیسے کاموں میں اپنے والد سے جھوٹ بولا کروں کہ مجھے فلاں کھانے پینے کی چیز چاہئے پھر جب میرے والد صاحب وہ چیزیں مجھے میرے میاں کے گھر دے جاتے ہیں تو میں ان کو ان کے پیسے دے دیتی ہوں (جبکہ وہ پیسے مجھے والدہ نے ہی دئیے ہوتے ہیں)پھر یہ سب کچھ اپنے والد صاحب کی لاعلمی میں اپنی نانی کو بھیج دیتی ہوں (جبکہ مال میری والدہ کا ہوتا ہے) اب سوال یہ ہے کہ یہ سب کرنا حرام ہے؟ (ہم سب آپ کے بے حد مشکور ہیں کہ آپ ہمارے سوالوں کا جواب بہت جلدی سے دیتے ہیں جزاک اللہ خیرا کذب المرأ ۃ علی زوجھا

المشاهدات:2278

میں ایک شادی شدہ عورت ہوں لیکن اکثر اوقات اپنے میاں کے ساتھ میری ان بن اور نوک جھونک ہوتی رہتی ہے، اس لئے کہ میں منفعل المزاجی اور ذود رنجی سے زیادہ لطف اندوز ہوتی ہوں، اور اپنی طرف سے بھر پور کوشش ہوتی ہے کہ ہمارے درمیان یہ اختلا ف جلدی نہ ختم ہو ، اور اس کی ابتداء مجھ ہی سی ہوتی ہے، لیکن الحمد للہ اب میں نے اس سے توبہ کی نیت کی ہے کہ اس کی مجھ پر جو ذمہ داریاں ہیں ان کو پوری کروں ، لیکن( اب مسئلہ یہ ہے ) کہ میں بعض اوقات اس کے ساتھ ظاہری طور پہ محبت کا اظہار کرتی ہوں  اور اس کے ساتھ اچھے سے پیش آتی ہوں،  اور یہ سب اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے ، لہٰذا اب میں اپنی ناگواری کے باوجود اس کے ساتھ اس طرح جھوٹ موٹ کا مظاہرہ کرتی ہوں تو کیا ایسا کرنا حرام ہے کہ میں خاوند کے سامنے اپنے جھوٹے جذبات کا اظہار کروں؟

میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ میری والدہ گھر کی منتظمہ اور سربراہ بھی ہیں اور ایک سکول میں استانی بھی ہیں، اب وہاں سے اس کو جو ماہواری تنخواہ ملتی ہے اس کو اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں پر خرچ کر ڈالتی ہیں اس لئے کہ انکے معاشی حالات ذرا کمزور ہیں، اور یہ سب اپنے خاوند (یعنی میرے والد صاحب)سے چوری چھپے کرتی ہیں، اور جب خاوند ان سے تنخواہ کے بارے میں پوچھتا ہے تو ادھر ادھر کی باتیں گھڑلیتی ہیں کہ میں نے یہاں خرچ کیا اور وہاں خرچ کیا ، یعنی ان سے جھوٹ بولتی ہیں ، کیا ایسا کرنا حرام ہے؟ اور تواوروہ مجھ سے بھی کہتی ہیں کہ ان جیسے کاموں میں اپنے والد سے جھوٹ بولا کروں کہ مجھے فلاں کھانے پینے کی چیز چاہئے پھر جب میرے والد صاحب وہ چیزیں مجھے میرے میاں کے گھر دے جاتے ہیں تو میں ان کو ان کے پیسے دے دیتی ہوں (جبکہ وہ پیسے مجھے والدہ نے ہی دئیے ہوتے ہیں)پھر یہ سب کچھ اپنے والد صاحب کی لاعلمی میں اپنی نانی کو بھیج دیتی ہوں (جبکہ مال میری والدہ کا ہوتا ہے) اب سوال یہ ہے کہ یہ سب کرنا حرام ہے؟

(ہم سب آپ کے بے حد مشکور ہیں کہ آپ ہمارے سوالوں کا جواب بہت جلدی سے دیتے ہیں جزاک اللہ خیرا

کذب المرأ ۃ علی زوجھا

الجواب

بیوی کا اپنے خاوند سے جھوٹ بولنا اگر اصلاح کی نیت سے ہو تو یہ جائز و مباح ہے جیسا کہ صحیحین میں ہے کہ امام زہری نے حمید بن عبدالرحمن سے اور انہوں نے حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا وہ فرماتی ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’جو لوگوں کے درمیان صلح کرنے کے لئے جھوٹ بولے تو وہ جھوٹا نہیں ہے‘‘۔اور امام زہری فرماتے ہیں کہ میں نے نہیں سنا کہ آپنے جھوٹ بولنی کی اجازت دی ہو سوائے تین جگہوں کے:

جنگ میں۔۔۔۔

 لوگوں کے درمیان صلح کے لئے۔۔۔۔

خاوند کا اپنی بیوی کو( خوش کرنے کے لئے)  اور بیوی کو اپنے خاوندکو (خوش کرنے کے لئے)


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127317 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62458 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58514 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51738 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49866 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44168 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف