×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / پہلی بیوی سے اعراض کرنا دوسری کی وجہ سے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میں نے ایک عورت کے ساتھ شادی کرکے سولہ سال گزارے پھر میں نے ایک بڑے خاندان کی عورت سے شادی کی اور شادی کے بعد مجھے اس سے اور اسے مجھ سے اس قدر محبت ہوگئی کہ وہ پہلی بیوی کے پاس میرے جانے کو بالکل برداشت نہیں کر پاتی اور اب چار ماہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا کہ میں اس کے پاس نہیں گیا پس میں نے اس کی طلاق کو برقرار رکھا یہ جانتے ہوے کہ اس کو پہلے سے میری طرف سے دو طلاق ہو گئی ہے لیکن اس نے بغیر طلاق کے اسی کے وضع پر دوام قبول کر لیا ہے (تو اب میرا سوال یہ ہے) کہ میں چار مہینے اس نہ ملوں تو میں گناہ گار تو نہیں ہوگا؟ یہ بات ذہن میں رہے کہ میں اس سے نفرت نہیں کرتا لیکن دوسری کو اس پر ترجیح دیتا ہوں اور نہ ہی اسے گنوانا چاہتا ہوں لھذا آپ سے عاجزانہ گزارش ہے کہ آپ مجھے میری پہلی بیوی لوٹانے میں میری مدد کرے اور اس کو بھی امید ہے کہ میں اس کے پاس واپس لوٹ آؤں گا اور اس نے میری دوسری شادی کو بھی قبول کر لیا ہے۔ تزوج بثانية و رفض المبيت عند الأولي

المشاهدات:1558

میں نے ایک عورت کے ساتھ شادی کرکے سولہ سال گزارے پھر میں نے ایک بڑے خاندان کی عورت سے شادی کی اور شادی کے بعد مجھے اس سے اور اسے مجھ سے اس قدر محبت ہوگئی کہ وہ پہلی بیوی کے پاس میرے جانے کو بالکل برداشت نہیں کر پاتی اور اب چار ماہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا کہ میں اس کے پاس نہیں گیا پس میں نے اس کی طلاق کو برقرار رکھا یہ جانتے ہوے کہ اس کو پہلے سے میری طرف سے دو طلاق ہو گئی ہے لیکن اس نے بغیر طلاق کے اسی کے وضع پر دوام قبول کر لیا ہے (تو اب میرا سوال یہ ہے) کہ میں چار مہینے اس نہ ملوں تو میں گناہ گار تو نہیں ہوگا؟ یہ بات ذہن میں رہے کہ میں اس سے نفرت نہیں کرتا لیکن دوسری کو اس پر ترجیح دیتا ہوں اور نہ ہی اسے گنوانا چاہتا ہوں لھذا آپ سے عاجزانہ گزارش ہے کہ آپ مجھے میری پہلی بیوی لوٹانے میں میری مدد کرے اور اس کو بھی امید ہے کہ میں اس کے پاس واپس لوٹ آؤں گا اور اس نے میری دوسری شادی کو بھی قبول کر لیا ہے۔

تزوج بثانية و رفض المبيت عند الأولي

الجواب

اگر آپ کی پہلی بیوی نے اپنا حق خود ساقط کر دیا ہے اور ترک جماع کی وجہ سے اس پر کسی فتنہ و فساد کا اندیشہ نہیں ہے تو اسے یہ حق حاصل ہے لیکن اس کے باوجود بھی میں آپ کو یہ نصیحت کرتا ہوں اور اللہ پاک سے ڈراتا ہوں کہ آپ اس سے ضرور ملیں تاکہ اسکی (نفسانی ضرورت) پوری ہو اسلۓ کہ اسے بھی ضرورت ہوتی ہے اور رہی بات دوسری بیوی کو پہلی بیوی کے حق کو ساقط کرنے پر راضی کرنا تو یہ جائز نہیں ہے کیونکہ بخاری شریف میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کسی عورت کے لۓ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی سوکن کے طلاق کا مطالبہ کرے (اسلۓ کہ) وہ اپنی برتن کو بھرے اس لۓ کہ اسے وہی ملے گا جو اس کی تقدیر میں ہے۔ (بخاری: ۵۱۵۲)

 


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127624 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62699 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59330 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55717 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55186 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52081 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50039 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45049 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف