حمام میں بیوی کے ساتھ جماع کا کیا حکم ہے؟
جماع الزوجة في الحمام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
حمام میں بیوی کے ساتھ جماع کا کیا حکم ہے؟
جماع الزوجة في الحمام
الجواب
حمام میں جماع کا حکم ممکن ہے کہ بیت اخلاء میں ضرورت سے زیادہ ٹھراؤ سے مستفاد لیکن جمھور علماء نے بیت الخلاء میں ضرورت سے زیادہ ٹھراؤ کو مکروہ قرار دیا ہے اور حنابلہ تو اسے حرام قرار دیتے ہیں اور ایک مسلمان کے لئے یہ مشروع قرار دیا گیا ہے کہ جب وہ بیت الخلاء میں داخل ہو تو اللہ تعالی سے شیاطین و جنات کے شرور کا پناہ مانگے جیسا کہ صحیحین میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں تشریف لے جاتے تو یہ دعا فرماتے "اللهم إني أعوذبك من الخبث والخبائث" (ترجمہ : اے اللہ میں تجھ سے شیاطین و جنات کی پناہ مانگتا ہوں) اور وجہ اس کی یہ ہے کہ بیت الخلاء اور حمامات وغیرہ شرور اور مکروہات کی جگہیں ہیں پس "خبث" شر کو اور "خبائث" شیاطین کو کہتے ہیں اس لئے میری رائے یہ ہے کہ کسی مسلمان کے لئے ایسی جگہ جماع کرنا درست نہیں ہے اس لئے کہ یہ شیاطین و جنات کی پناہ گاہیں ہیں اور پھر یہ بھی کہ آپ اپنے اور اپنی زوجہ محترمہ پر شیاطین کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکتے اور شیاطین انسان پر اسکے ضعف اور اسکے غم و خوشی کی حالت میں مسلط ہوتے ہیں اور یہ بات تو معلوم ہے کہ جماع جب ہوتا ہے تو انسان انہی احوال پر ہوتا ہے۔ فروع میں ابن مفلح نے ابن جمیع الصیداوی کے حوالہ سے نقل کیا ہے: "حمام میں جماع سے اجتناب کیا جائے" یہ بات ذہن میں رہے کہ حمام سے مراد غسل کی جگہ ہے نہ کہ بیت الخلاء۔۔ و اللہ اعلم