گزارش ہے کہ بہت ساری خادمات ِحج مختلف جماعتوں میں حج کے لئے بغیر محرم کے حج کرتی ہیں اور کچھ تو اپنے کفیل کے ساتھ بغیر محرم کے نکلتی ہیں اس کا شرعاََ کیا حکم ہے ؟
حج الخادمة مع كفيلها بدون محرم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
گزارش ہے کہ بہت ساری خادمات ِحج مختلف جماعتوں میں حج کے لئے بغیر محرم کے حج کرتی ہیں اور کچھ تو اپنے کفیل کے ساتھ بغیر محرم کے نکلتی ہیں اس کا شرعاََ کیا حکم ہے ؟
حج الخادمة مع كفيلها بدون محرم
الجواب
امابعد۔۔۔
جس خادمہ کا محرم نہ ہو اس پہ حج فرض نہیں ، اس لئے کہ حج کے وجوب کے لئے محرم کا ہونا شرط ہے جیسا کہ ابن عباس ؓ سے منقول حدیث میں نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ کوئی عورت سفر نہ کرے مگر اپنے محرم کے ساتھ ، اور ہر گز عورت سفر نہ کرے مگر اپنے محرم کے ساتھ ، ‘‘ تو (یہ سن کر) ایک آدمی نے سوال کیا : یا رسول اللہ! میں نے فلاں غزوے میں نام لکھوایا ہے ، جبکہ میری بیوی حج کے نکلی ہوئی ہے ، تو آپ ﷺنے جواب میں ارشاد فرمایا :’’ جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج ادا کرو‘‘ امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح البخاری میں اس کی تخریج کی ہے ( ۳۰۰۶)
اور اگر یہ عورت اپنی کفیل کے ساتھ ہے پھر بھی بغیر محرم کے سفر نہیں کرسکتی ، ہاں اگر کوئی ایسا سہارا نہ ہو جس کے پاس اس عورت کو چھوڑا جاسکے اس صورت میں وہ اپنے کفیل کے ساتھ حج کرسکتی ہے ، یہ دو نقصانوں میں سے کم نقصان والی بات ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
خالد المصلح
02/ 12/ 1424هـ