×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا وضو میں دوسری اور تیسری مرتبہ دھونے کی بجائے صرف مسح کرنے سے تکرارِ سنت ادا ہوجائے گی یا دوسری اور تیسری مرتبہ بھی پانی بہانا ضروری ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا وضو میں دوسری اور تیسری مرتبہ دھونے کی بجائے صرف مسح کرنے سے تکرار سنت ادا ہوجائے گی یا دوسری اور تیسری مرتبہ بھی پانی بہانا ضروری ہے؟ هل يحصل تكرار السنة في الغسلة الثانية والثالثة في الوضوء بالمسح أم لابد من إمرار الماء؟

المشاهدات:1553

کیا وضو میں دوسری اور تیسری مرتبہ دھونے کی بجائے صرف مسح کرنے سے تکرارِ سنت ادا ہوجائے گی یا دوسری اور تیسری مرتبہ بھی پانی بہانا ضروری ہے؟

هل يحصل تكرار السنة في الغسلة الثانية والثالثة في الوضوء بالمسح أم لابد من إمرار الماء؟

الجواب

حامدا و مصلیا۔۔۔۔۔

اما بعد۔۔۔۔۔

پانی بہانا ضروری ہے کیونکہ مسح دھونے کے معنی میں نہیں ہے جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (ترجمہ) ’’اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو دھولو‘‘

[المائدة:6]

 پس اگر کوئی انسان اپنے ہاتھوں کو گیلا کرلے اور پھر چہرے کا مسح کرلے تو وہ دھونے والا نہیں ماناجائے گا ۔ بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ پانی کو اس طرح اپنے چہرے پر بہائے کہ پانی عضو پر سے گزر جائے اور چاہے کہ عضو مکمل گیلا نہ ہو۔ اسی لئے دوسری اور تیسری مرتبہ دھونا وضو میں اس لئے سنت ہے اور یہ اس وقت تک ثابت نہیں ہوتی جب تک کہ پانی اس طرح ڈالا جائے کہ وہ عضو پر سے گزر جائے اور یہ اسراف میں سے بھی شامل نہیں ہوگا ۔ کیونکہ یہ سب پانی کی تھوڑی مقدار سے بھی متحقق ہوسکتا ہے ۔کیونکہ نبی کریمایک مد پانی سے وضو فرماتے تھے اور مد کی مقداار اتنی ہے جتنا پانی دونوں ہاتھ پھیر کر حاصل کیا جائے اور کون ہے ہم میں سے جو ایک مد پانی کے ساتھ وضو کرتا ہو؟

ہم تو بالٹیوں اور بہت زیادہ مقدار میں پانی سے وضو کرتے ہیں اس لئے مناسب یہ ہے کہ ہم پانی کے استعمال میں بہتر طریقہ اور میانہ روی اختیار کریں اور اسراف کرنا سنت نہیں ہے ۔ بلکہ وہ تو اس سب کے خلاف ہے جس کا اللہ پاک نے حکم فرمایا ہے ۔ اسراف کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے (ترجمہ)  ’’ یقینا وہ اسراف

[الأنعام:141].کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا‘‘۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127314 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62455 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58507 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51730 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49862 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44146 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف