×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / حائضہ عورت کے ساتھ استمتاع

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

دوران حیض دبر کے اندرداخل کئے بغیر بیوی کے سرینوں سے لطف اندوزی کا کیا حکم ہے؟ الاستمتاع بالحائض

المشاهدات:4008

دورانِ حیض دُبر کے اندرداخل کئے بغیر بیوی کے سرینوں سے لطف اندوزی کا کیا حکم ہے؟

الاستمتاع بالحائض

الجواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

حائضہ عورت سے گھٹنوں سے نیچے اور ناف سے اوپر لطف اندوز ہونا نص اور اجماع دونوں سے جائزہے ۔ صحیحین میں حضرت عائشہ ؓکی حدیث ہے وہ فرماتی ہیں کہ: ’’ جب ہم میں سے کسی کو ماہواری ہوتی اور آپ مباشرت کا ارادہ فرماتے تو اس کو حکم کرتے کہ وہ ازار پہنے اور اس طرح وہ اس کے ساتھ مباشرت فرماتے‘‘۔

اور حضرت میمونہؓ سے مروی ہے کہ آپبیویوں میں سے کسی کے ساتھ مباشرت کا ارادہ فرماتے تو اس کو حکم کرتے کہ وہ ازار پہنے پس وہ ایامِ حیض میں ازار پہنتی ، یہ صحیحین میں وارد ہے۔

اور اما م مسلم ؒ میں لکھا ہے کہ آپبیویوں کے ساتھ مباشرت ازار کے اوپر سے کرتے تھے جب اسے ماہواری ہوتی۔رہی بات یہ کہ ایامِ حیض میں گھٹنوں سے اوپر اور ناف سے نیچے استمتاع کرنے کی تو اس میں علماء کا دو اقول میں اختلاف ہے

پہلاقول:  اس کے جواز کا ہے اس شخص کے لئے جو اپنے آپ کو فرج میں وطی سے روک سکتا ہے ، یہ امام احمدؒ کا قول ہے اور اس پر اہلِ علم کی ایک جماعت متفق ہے ۔

دوسرا قول:  مطلقاََ حرام ہے ، یہ احناف ، مالکیہ اور شوافع اور جمہور علماء کا مذہب ہے ۔

اور ان دونوں اقوال میں سے ٹھیک قول پہلا قول ہے ۔ کیونکہ امام مسلمؒ نے صحیح میں حضرت انس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ :’’صحابہ ؓ نے آپسے پوچھا یہود یوں میں جب کوئی عورت حائضہ ہوجاتی ہے تو اس کے ساتھ کھاتے پیتے ہیں اور گھر کے اور معاملات کرتے ہیں تو اس پر اللہ پاک نے یہ آیت اتاری کہ :(ترجمہ)  ’’ اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے ، لہٰذا حیض کی حالت میں عورتوں سے الگ رہو‘‘ (سورۂ بقرہ ۲۲۱)تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ سب کرو سوائے جماع اور وطی کے ‘‘ ۔ تو یہ حدیث مطلقاََ حیض کی حالت میں استمتاع کے جوابات پر دلالت کررہی ہے سوائے شرمگاہ کے ۔ اور مانعین جن احادیث سے استدلال کرتے ہیں تو ان احادیث سے جواز ثابت ہوتا ہے نہ کہ حرمت ، اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔

اور خاص طور پر اس سے جو سمجھ آرہا ہے کہ جس نے منع کیا ان کے خلاف کیا جانے آپکے قول کی وجہ کہ’’سب کچھ کرو سوائے جماع اور وطی کے ‘‘ اور جو آپنے پوچھا ہے کہ بیوی سے حیض کی حالت میں بیوی کے سرینوں سے استمتاع حاصل کرنا بغیر حرام میں پڑے تو اس حالت میں جائز ہے ۔ واللہ أعلم۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127742 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62724 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59396 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55722 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52105 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50052 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45065 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف