×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / کیا ’’روح ‘‘ اللہ کی ذات میں سے ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ’’ نفخ فیہ من روحہ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ ’’روح ‘‘اللہ کی ذات اور صفات میں سے ان کے بارے میں کیا حکم ہے اور اس لئے پھر یہ ممکن ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے اور کہا عذاب قبر صرف روح کے لئے ہے یا بدن کے لئے یاپھر دونوں کے لئے ثابت ہے ؟ مذکورہ مسئلے میں علماء کے اقوال اور محققین کی ترجیح کیا ہے ؟نیز اس بات کی بھی وضاحت ہوجائے کہ موت کے وقت روح نہیں مرتی بلکہ وہ صرف جسم سے جدا ہوکر برزخ کی زندگی میں چلی جاتی ہے وہاں پر یا تو اس کو عذاب میں رکھا جاتاہے یا پھر نعمتوں میں ، پھر اس وقت روح کا کیا حال ہوگا جب تمام خلائق کو مار دیا جائے گا اور صرف اللہ کی ذات باقی رہے گی تو اللہ پاک پوچھے گا آج کس کی بادشاہت ہے ، پس کوئی جواب نہیں دے گا تو اللہ تعالیٰ خودجواب دے گا کہ آج بادشاہت صرف ایک اکیلے تنہا اللہ کے لئے ہے هل الروح من ذات الله

المشاهدات:3976

جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ’’ نفخ فیہ من روحہ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ ’’روح ‘‘اللہ کی ذات اور صفات میں سے ان کے بارے میں کیا حکم ہے اور اس لئے پھر یہ ممکن ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے اور کہا عذاب قبر صرف روح کے لئے ہے یا بدن کے لئے یاپھر دونوں کے لئے ثابت ہے ؟ مذکورہ مسئلے میں علماء کے اقوال اور محققین کی ترجیح کیا ہے ؟نیز اس بات کی بھی وضاحت ہوجائے کہ موت کے وقت روح نہیں مرتی بلکہ وہ صرف جسم سے جدا ہوکر برزخ کی زندگی میں چلی جاتی ہے وہاں پر یا تو اس کو عذاب میں رکھا جاتاہے یا پھر نعمتوں میں ، پھر اس وقت روح کا کیا حال ہوگا جب تمام خلائق کو مار دیا جائے گا اور صرف اللہ کی ذات باقی رہے گی تو اللہ پاک پوچھے گا آج کس کی بادشاہت ہے ، پس کوئی جواب نہیں دے گا تو اللہ تعالیٰ خودجواب دے گا کہ آج بادشاہت صرف ایک اکیلے تنہا اللہ کے لئے ہے

هل الروح من ذات الله

الجواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

پہلا جواب :  اس مسئلے کو یوں سمجھنا غلط ہے اور یہ فرقہ ’’وحدۃ الوجود‘‘کا عقیدہ ہے جن کو خالق اور مخلوق کلے درمیان فرق کا تمیزہی نہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد (ونفخت فیہ من روحی)  (ترجمہ) ’’اور میں نے آدم میں اپنی روح پھونکی‘‘ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آدم علیہ السلام کی روح اللہ تعالیٰ کی روح کا جز ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے روحِ آدم کی اضافت اپنی طرف تکریماََ و تشریفاََ کی ہے اور اس کی مثال اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے جو قومِ صالح کے اونٹنی کے بارے میں فرمایا:: (ناقۃ اللہ )  یعنی اللہ کی اونٹنی ۔ تو یہاں اونٹنی کو اپنی طرف منسوب کرنا تکریم و تشریف کی وجہ سے ہے اوران جیسی ہمارے کلام میں بھی مثالیں موجود ہیں (بیت اللہ) یعنی اللہ کا گھر اور (خلق اللہ) یعنی اللہ کی مخلوق وغیرہ وغیرہ۔ تو یہاں پر اضافت یا تو تشریف کی وجہ سے ہے اور یا مخلوق کی وجہ سے ۔ اور اس کو دیکھتے ہوئے آپ کے سوال کا جو مفہوم ہے وہ باطل پر مبنی ہے ، میں آپ کو نصیحت کرتاہوں کہ آپ اس طرح کے اقوال سے بچیں جن کے جواب سے علم کا کوئی تعلق نہیں ۔

دوسرا جواب:  حیات ِ برزخ میں اصل یہ ہے کہ عذاب روح کو ہوگا اور جسم اس کا تابع ہوگا۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات130458 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات64826 )
7. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات64771 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات56897 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55868 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات54797 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات52039 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات46341 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف