×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا ’’روح ‘‘ اللہ کی ذات میں سے ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ’’ نفخ فیہ من روحہ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ ’’روح ‘‘اللہ کی ذات اور صفات میں سے ان کے بارے میں کیا حکم ہے اور اس لئے پھر یہ ممکن ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے اور کہا عذاب قبر صرف روح کے لئے ہے یا بدن کے لئے یاپھر دونوں کے لئے ثابت ہے ؟ مذکورہ مسئلے میں علماء کے اقوال اور محققین کی ترجیح کیا ہے ؟نیز اس بات کی بھی وضاحت ہوجائے کہ موت کے وقت روح نہیں مرتی بلکہ وہ صرف جسم سے جدا ہوکر برزخ کی زندگی میں چلی جاتی ہے وہاں پر یا تو اس کو عذاب میں رکھا جاتاہے یا پھر نعمتوں میں ، پھر اس وقت روح کا کیا حال ہوگا جب تمام خلائق کو مار دیا جائے گا اور صرف اللہ کی ذات باقی رہے گی تو اللہ پاک پوچھے گا آج کس کی بادشاہت ہے ، پس کوئی جواب نہیں دے گا تو اللہ تعالیٰ خودجواب دے گا کہ آج بادشاہت صرف ایک اکیلے تنہا اللہ کے لئے ہے هل الروح من ذات الله

المشاهدات:3465

جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ’’ نفخ فیہ من روحہ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ ’’روح ‘‘اللہ کی ذات اور صفات میں سے ان کے بارے میں کیا حکم ہے اور اس لئے پھر یہ ممکن ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے اور کہا عذاب قبر صرف روح کے لئے ہے یا بدن کے لئے یاپھر دونوں کے لئے ثابت ہے ؟ مذکورہ مسئلے میں علماء کے اقوال اور محققین کی ترجیح کیا ہے ؟نیز اس بات کی بھی وضاحت ہوجائے کہ موت کے وقت روح نہیں مرتی بلکہ وہ صرف جسم سے جدا ہوکر برزخ کی زندگی میں چلی جاتی ہے وہاں پر یا تو اس کو عذاب میں رکھا جاتاہے یا پھر نعمتوں میں ، پھر اس وقت روح کا کیا حال ہوگا جب تمام خلائق کو مار دیا جائے گا اور صرف اللہ کی ذات باقی رہے گی تو اللہ پاک پوچھے گا آج کس کی بادشاہت ہے ، پس کوئی جواب نہیں دے گا تو اللہ تعالیٰ خودجواب دے گا کہ آج بادشاہت صرف ایک اکیلے تنہا اللہ کے لئے ہے

هل الروح من ذات الله

الجواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

پہلا جواب :  اس مسئلے کو یوں سمجھنا غلط ہے اور یہ فرقہ ’’وحدۃ الوجود‘‘کا عقیدہ ہے جن کو خالق اور مخلوق کلے درمیان فرق کا تمیزہی نہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد (ونفخت فیہ من روحی)  (ترجمہ) ’’اور میں نے آدم میں اپنی روح پھونکی‘‘ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آدم علیہ السلام کی روح اللہ تعالیٰ کی روح کا جز ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے روحِ آدم کی اضافت اپنی طرف تکریماََ و تشریفاََ کی ہے اور اس کی مثال اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے جو قومِ صالح کے اونٹنی کے بارے میں فرمایا:: (ناقۃ اللہ )  یعنی اللہ کی اونٹنی ۔ تو یہاں اونٹنی کو اپنی طرف منسوب کرنا تکریم و تشریف کی وجہ سے ہے اوران جیسی ہمارے کلام میں بھی مثالیں موجود ہیں (بیت اللہ) یعنی اللہ کا گھر اور (خلق اللہ) یعنی اللہ کی مخلوق وغیرہ وغیرہ۔ تو یہاں پر اضافت یا تو تشریف کی وجہ سے ہے اور یا مخلوق کی وجہ سے ۔ اور اس کو دیکھتے ہوئے آپ کے سوال کا جو مفہوم ہے وہ باطل پر مبنی ہے ، میں آپ کو نصیحت کرتاہوں کہ آپ اس طرح کے اقوال سے بچیں جن کے جواب سے علم کا کوئی تعلق نہیں ۔

دوسرا جواب:  حیات ِ برزخ میں اصل یہ ہے کہ عذاب روح کو ہوگا اور جسم اس کا تابع ہوگا۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127623 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62697 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59317 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55714 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55186 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52077 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50038 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45048 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف