×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / دو سجدوں کے درمیان شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ جناب عالی! کیا دونوں سجدوں کے درمیان شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے ؟ الإشارة بالسبابة بين السجدتين

المشاهدات:3199

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ جناب عالی! کیا دونوں سجدوں کے درمیان شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے ؟

الإشارة بالسبابة بين السجدتين

الجواب

حامداََو مصلیاََ ۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 امابعد۔۔۔

آپ کے سوال کے جواب میں ہم اللہ کی توفیق سے یہ کہتے ہیں کہ جمہور علماء کا یہ مذہب ہے کہ تشہد کے علاوہ شہادت کی انگلی نہیں اٹھاتے اور ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان اٹھائی جائے اور یہ بات ابن القیم ؒ کی کتاب زاد المعاد سے سمجھی جاسکتی ہے اور اس سے دلیل پکڑتے ہیں جو امام احمدؒ (۱۸۳۷۹) نے وائل بن حجرؓ سے نقل کی ہے کہ آپکی صفتِ صلاۃ میں ہے کہ آپنے سجد ہ کیا کانوں کے مقابل میں ہاتھوں کو رکھااور بائیں پیر کو لٹایا اور پھر اپنے بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھا اور اپنے دائیں بازو کو دائیں ران پر رکھا اورپھر اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا اوربڑی انگلی کو درمیانی انگلی پر رکھااور باقی ساری انگلیوں کو بند کردیا، اور پھر سجدہ کیا اور دونوں ہاتھ کانوں کے بالمقابل تھے اور یہ حدیث ان کے لئے واضح ہے کہ نماز سجدوں کے درمیان انگلی سے اشارہ کرسکتا ہے ۔ لیکن جمہور علماء فرماتے ہیں کہ یہ حدیث دوسری محفوظ حدیث کے مخالف ہے ، جس میں نہ کرنے کا ذکر ہے مگر صرف تشہد میں جائز ہے۔ جس طرح صحیح مسلم (۵۸۰) کی حدیث میں ہے جو ابن عمرؓ سے منقول ہے کہ آپ جب تشہد میں بیٹھ جاتے تواپنے بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر رکھتے، اوراپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ فرماتے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اشارہ صرف تشہد میں ہے اور یہ بات بھی ثابت ہو گئی کہ تشہد میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت نبوی ہے ۔

سجدتین کے درمیان کبھی کبھار کرتے تھے اس وجہ سے س کو زیادہ نقل نہیں کیا گیا جس طرح تشہدوالی فصل کو نقل کیا گیا ہے ۔ملا علی قاری ؒ نے مرقاۃ المفاتیح میں تین صفاتِ متقاربہ ذکر کی ہیں جو درج ذیل ہیں

پہلی صفت:  چھنگلی اور اس کے پاس والی انگلی کو درمیانی انگلی سے ملا کر بندکردیا جائے اورموٹی انگلی کو شہادت کی انگلی کی جڑ کے ساتھ ملالے ۔

دوسری صفت :  یہ ہے کہ شہادت کی انگلی کو بندکی ہوئی انگلیوں کے ساتھ ملا لے جیسا کہ تئیس کو قبضہ کرلے ۔

تیسری صفت: یہ ہے کہ چھنگلی اور اس کے ساتھ والی انگلی کو مٹھی بند کرکے اورموٹی انگلی کو ساتھ ملالے اور وسطیٰ اور شہادت کی انگلی کو دائرہ بناکر ملائے ۔

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

6/ 4/ 1427هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127708 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62715 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59358 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52094 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45057 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف