×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / تلاوت قرآن میں ترتیب کا اعتبار نہ رکھنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! کیا مصحف کی جو ترتیب وار ہوتی ہے اس سے ہٹ کر نماز میں تلاوت کرنا جائز ہے ؟ التنكيس في قراءة القرآن

المشاهدات:1735

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! کیا مصحف کی جو ترتیب وار ہوتی ہے اس سے ہٹ کر نماز میں تلاوت کرنا جائز ہے ؟

التنكيس في قراءة القرآن

الجواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد

ترتیب قرأت کے دوران آگے پیچھے کرنے کی تین صورتیں ہیں:

پہلی صورت تو یہ ہے کہ سورتوں کے درمیان ترتیب بدلی جائے اور اس سے مراد یہ ہے کہ مصحف میں جو سورتوں کی ترتیب ہے اس کے خلاف پڑھ لے تو جمہور فقہاء حنفیہ ، مالکیہ اور حنابلہ اس کی کراہت کے قائل ہیں ، جب یہ ایک ہی رکعت میں ہو یا نماز کے علاوہ تلاوت کررہا ہو ۔ اور شافعیہ کہتے ہیں کہ یہ صرف خلافِ أولیٰ ہے ۔ اور جہاں تک دو مختلف رکعتوں میں ترتیب کے باقی نہ رکھنے کی بات ہے یعنی دوسری رکعت میں وہ سورت پڑھے جو پہلے والی رکعت سے پہلے کی ہو تو اس کے بارے میں امام نووی نے کہا ہے : ا س کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ اور علماء کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ مکروہ ہے اور یہ امام احمد کی ایک روایت ہے ۔

اور ان کی بنیادی دلیل یہ ہے کہ ایساکرنا صحابہ کی ترتیب کے خلاف ہے جس پر اجماع ہوچکا ہے ۔ اور جائز کہنے والے یہ بات کرتے ہیں کہ سورتوں کی ترتیب اجتہادی ہے اور آپسے اس ترتیب کے بارے میں کو صراحت منصوص نہیں ، اور یہی وجہ ہے کہ عثمان کے مصحف سے پہلے صحابہ کے مصاحف مختلف تھے۔ اور درست یہ ہے کہ سورتوں کی ترتیب میں خلل مکروہ نہیں ہے اس کی تائید مسلم کی حدیث (۷۲۲) سے ہوتی ہے کہ حذیفہ ؓ نے ایک رات رسول اللہ کے ساتھ نماز پڑھی فرماتے ہیں :’’آپنے سورۂ بقرہ شروع کی تو میں نے کہا کہ سو آیات پر رکوع کرلیں گے پر آپپڑھتے رہے تو میں نے کہا کہ ایک رکعت میں پڑھ کر رکوع کریں گے مگر آپپڑھتے رہے پھر میں نے کہا ابھی رکوع کریں گے تو آپنے سورۂ نساء شروع کی اور اس کو پڑھا پھر آل عمران شروع کی اور پڑھا‘‘۔

دوسری صورت آیات کی ترتیب آگے پیچھے کرنے کی ہے اور اس کی کراہت پر تو اجماع منقول ہے جب تک معنی میں خلل نہ آئے اور اگر منعی میں خلل آئے تو یہ حرام ہے ۔اوراہل علم کی ایک جماعت نے اسے مطلقاََ حرام قرار دیا ہے کیونکہ آیات کی ترتیب رسول اللہ کی بیان کردہ ہے اور زیادہ راجح بھی یہی معلوم ہوتاہے اس صورت میں جب آیا ت ایک دوسرے سے ملحق ہوں اور ایک ہی مرتبہ پڑھی جانے والی ہوں ۔

تیسری صورت یہ ہے کہ الفاظ کو آگے پیچھے کے جائے اور یہ بالاتفاق حرام ہے کیونکہ یہ قرآن کے نظم میں خلل واقع کرتی ہے ۔

والله أعلم

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

1/ 8 / 1428 هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127536 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62642 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59116 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55699 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55174 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52009 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50009 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45003 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف