×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / میرا خاوند باجماعت نماز کا پابند نہیں ہے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میں نے ایک اجارہ دار آدمی سے شادی کرلی ہے اور میری شادی کو ایک ماہ سے کم عرصہ ہوا ہے لیکن اب ایک مسئلہ ہے کہ بسااوقات جب مؤذن اذان دیتا ہے اور وہ اپنے شوہر کو اس کے نہ چاہنے کے باوجود بھی اسے بھاری نیندسے اٹھانے کی کوشش کرتی ہوں تو وہ کبھی تو جماعت کے فوت ہوجانے کے بعد اٹھ جاتاہے یا کبھی کبھی جب اٹھتا ہے تو عین نماز کے وقت اسے جماع کی چاہت ہوتی ہے تو اس طرح اس کی نماز جب فوت ہوجاتی ہے تو وہ گھر میں ادا کرلیتا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ اس حال میں نماز کی کی فوتگی پر گناہگار ہوگا؟ اور اگر بیوی خاوندکا کہنا مان کر ایسا کرے تو اس پر کیا آئے گا؟ زوجي لا يحرص على صلاة الجماعة؟

المشاهدات:2129

میں نے ایک اجارہ دار آدمی سے شادی کرلی ہے اور میری شادی کو ایک ماہ سے کم عرصہ ہوا ہے لیکن اب ایک مسئلہ ہے کہ بسااوقات جب مؤذن اذان دیتا ہے اور وہ اپنے شوہر کو اس کے نہ چاہنے کے باوجود بھی اسے بھاری نیندسے اٹھانے کی کوشش کرتی ہوں تو وہ کبھی تو جماعت کے فوت ہوجانے کے بعد اٹھ جاتاہے یا کبھی کبھی جب اٹھتا ہے تو عین نماز کے وقت اسے جماع کی چاہت ہوتی ہے تو اس طرح اس کی نماز جب فوت ہوجاتی ہے تو وہ گھر میں ادا کرلیتا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ اس حال میں نماز کی کی فوتگی پر گناہگار ہوگا؟ اور اگر بیوی خاوندکا کہنا مان کر ایسا کرے تو اس پر کیا آئے گا؟

زوجي لا يحرص على صلاة الجماعة؟

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:

آپ کو چاہئے کہ اس کو نماز کے اٹھانے اور نصیحت کرنے میں اپنے آپ کو خوب کوشش کریں اگر اس کے باوجود بھی آپ اس کو اٹھا نہ پائیں تو پھر آپ پر کوئی گناہ نہیں ، اور ساتھ ساتھ اس کو یہ نصیحت بھی کریں کہ وہ نیند سے جلدی اٹھنے کے اسباب اختیارکرے اور آئندہ نماز کو قائم کرنے کے لئے پختہ عزم کرے اور نماز باجماعت ادا کرنے کی فضیلت اور اس پر جو اجروثواب ملتا ہے اس سے بھی اچھی طرح باخبر ہوجائے ۔ باقی رہی اس کی نماز کے وقت اپنے جذبات کے آتش فشاں کوٹھنڈا کرنے کی بات تو یہ ایک واقعی ایسا شرعی عذر ہے جس کی وجہ سے اس کے لئے نماز کا مؤخر کرنا جائز ہے جیسا کہ امام مسلمؒ نے حضرت عائشہ ؓ سے حدیث روایت کی ہے کہ آنحضرت نے ارشاد فرمایا:’’ جب کھانا حاضر ہو اور قضائے حاجت (چھوٹے بڑے پیشاب) کی ضرورت ہو تو اس وقت نماز نہ پڑھو‘‘۔اور آپ کی یہ ذکر کردہ بات رسول اللہکے ذکرکردہ فرمان کے معنی میں ہے اس لئے کہ اس میں بھی عدمِ فراغت اوراشتغالِ قلب لازم آتا ہے ۔لہٰذا اس لئے اللہ کے رسول نے انسان کو ان دوحالتوں میں نماز پڑھنے سے روکا ہے اس لئے کہ ان دو حالتوں میں نماز کی طرف دھیان کی بجائے دل کہیں اور مشغول ہوتاہے اور یہ دو نوں حالتیں نماز کو کامل طریقے سے پڑھنے کے بجائے اس میں جلدی کرنے اور اس میں خلل کا سبب بنتے ہیں ۔ ابودرداء ؓ فرماتے ہیں کہ: ’’ زیرک و دانا کی علامت یہ ہے کہ وہ پہلے اپنی حاجت پوری کرے پھر اس کے بعد (تمام جھمیلوں سے فارغ ہوکر )خالی دل کے ساتھ نمازپڑھے‘‘۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

11/11/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات130458 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات64826 )
7. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات64771 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات56897 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55868 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات54797 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات52040 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات46342 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف