ایک خبرِ منقول میں آیا ہے جس کی صحت کا مجھے علم نہیں ہے کہ ’’ٹخنوں سے نیچے شلوار رکھے ہوئے آدمی کی نماز اللہ تعالیٰ کے ہاں قابلِ قبول نہیں ہوتی‘‘ اس کی صحت کیا ہے ؟
حديث لا يقبل صلاة رجل مسبل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
ایک خبرِ منقول میں آیا ہے جس کی صحت کا مجھے علم نہیں ہے کہ ’’ٹخنوں سے نیچے شلوار رکھے ہوئے آدمی کی نماز اللہ تعالیٰ کے ہاں قابلِ قبول نہیں ہوتی‘‘ اس کی صحت کیا ہے ؟
حديث لا يقبل صلاة رجل مسبل
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:
اس حدیث کو امام ابود اؤد وغیرہ نے (۶۳۸) میں حضرت ابوجعفر اور عطاء بن یسار رحمہما اللہ کے طریق سے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کی ہے اور اس کے بارے میں امام نوویؒ نے فرمایاہے کہ اس حدیث کی سندا امام مسلمؒ کی شرط کے مطابق صحیح ہے اور امام منذریؒ نے اس کو معلول قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اہلِ مدینہ میں سے ابوجعفر معروف نہیں ہیں.