×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / سوشل نیٹ ورکس کا گهیراؤ

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

انسان اپنی فطرت کے اعتبار سے ملنسار ہے لہٰذا اپنے ہم جنسوں کے ساتھ تعلق کے بغیر اس کی زندگی بے معنی ہے ، اس کے خلاف کرنا انسانی فطرت کے خلاف ہے۔اگر انسانی تاریخ اٹھائی جائے تو معلوم ہوگاکہ انسانوں کا مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے باہمی رابطہ رہاہے جن میں سے اکثر کی بنیاد براہ راست مواصلت اور ذاتی تعارف پرہے جس کے اپنے متنوع اسباب ہیں جیسا کہ اشتراک کا پایا جانا ملک ، قبیلے یا نسل کے اعتبار سے یا ہر عمل یاپیشہ کے اعتبارسے ، اور بارہا مجبور ہوکر مختلف قسم کا تعلق قائم کرنے کی ضرورت پڑتی ہے جس سے بچنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا یہاں تک کہ اس نوع کی مواصلت کو ضروری جبکہ ناپسند ٹھہرایا گیا ہے ۔ اور دنیا کی تنگیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک آزاد آدمی بعض مرتبہ اپنے دشمن سے رابطہ کرنے پر مجبور ہوجاتاہے  اور جدید ٹیکنالوجی اور انقلاب مواصلت میں مختلف قسم کے باہمی رابطے کے لئے طریقے متعارف کرائے ہیں جن کا پہلے بنی نوع انسان کو کچھ تعارف نہ تھا ، اور یہ رغبت رکھنے والے کے لئے موقع فراہم کیا ہے کہ وہ مختلف قسم کے تصوراتی دنیا میں تعلق قائم کریں نہ اس پر مکان کی کوئی قید نہ زمانے کی ، نہ جنس کی نہ عمر کی ، عالمی روابط قائم کرنے میں جن کا جال پھیلا ہوا ہے جس نے پورے کے پورے عالم اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے بالکل اسی طرح جیسا کہ مختلف اقسام کے ذرائع مواصلت نے چاہے وہ الفاظ کے ذریعے ہوں یا جیسا کہ  "فیسبوک"  یا  "ٹویٹر" آواز یا تصویرکی صورت میں جیسا کہ "کک" میں مختلف تصویروں کے ذریعے جن کا چناؤ کرنے والوں نے کیا ہو جیسا کہ انسٹاگرام میں ۔ اور اپنی وجوہات کی وجہ سے اجتماعی ذرائع مواصلت کے نیٹ ورک نے ہر ممکن ذریعے کا احاطہ کرلیا ہے ۔ اور ان تمام اجتماعی مواصلت کی اقسام نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں ایک تبدیلی برپا کردی ۔ لہٰذا بہت سے لوگ مختلف عمروں مختلف اشکال اور مختلف تعلیمی درجات کے باوجود اپنی روزمرہ زندگی میں ان مختلف ذرائع مواصلت میں مشغول ہو کر رہ گئے ۔ بلکہ آپ دیکھتے ہیں کہ اس تصوراتی عالم نے حقیقی عالم کو اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے یہاں تک کہ قریب ہے کہ وہ اس کو ہلاک کردے ۔ اور اس مواصلت کے لئے بہت سارے ارشادات اور تحقیقات حاصل ہوئی ہیں جن سے ان کے منافع حاصل کرنے اور مضرات سے بچنے کی رہنمائی حاصل ہوتی ہے ۔ اس سے لوگوں کو جس قدر خیر و منفعت حاصل ہوتی ہے اسی طرح پھسل جانے کا خدشہ بھی موجود ہے ۔صرف شہوت اور خواہش میں منہمک نہیں ہوتا بلکہ اس کا خطرہ کئی زیادہ نقصان دہ ہے جوکہ متنوع شبہات اور مکری انخرافات کو شامل ہے اور تحقیق کے ساتھ یہ بات ثابت ہے کہ بہت سارے لوگ اس نیٹ ورک کے ذریعے روابط بغیر کسی ہدف یا تعلق کے کرتے ہیں بلکہ محض وقت گزاری ، تجربہ اور معلومات کے حصول کے لئے کرتے ہیں ۔ اسی وجہ سے یہ بہت ضروری امر ہے کہ ان نیٹ ورکس کے استعمال کے لئے راہنما اصول شائع کیا جائیں تاکہ منافع حاصل ہوسکے اور مضرات سے بچا جا سکے اور خطرات معلوم ہوسکے ۔کیونکہ جو شخص بغیر راہنمائی کے اسے استعمال کرے گا تو یہ ایسا ہی ہے جو طلاطم خیز سمندر کی موجوں میں زندگی اور موت کے درمیان ہے ۔اور ان صفحات کو پڑھنے والوں کے لئے اہتمام کے ساتھ انہیں ذہن نشین کرنا ضروری ہے ۔ کیونکہ ان میں سے اکثروں کی عمریں اور تجربہ کم ہے اور بہت سارے ایسے ہیں جو ان صفحات میں کوئی نہ کوئی راستہ پائیں گے جس سے ان کے ذہنوں میں اس مواصلت کی پیچیدگی آسان ہوجائے گی جیسا کہ تقاضہ یہ ہے کہ فکری اور اخلاقی مستوی بلند ہواور ذاتی نگرانی ہوا ور اس بات پر قدرت ہو کہ صحیح اور غلط میں اور خیرو شر میں تمیز کرسکے ۔ اور اللہ تعالیٰ بہترین حفاظت کرنے والا ہے اور وہی رحم کرنے والا ہے ۔ کاتب أ.د خالد المصلح أستاذ الفقه بجامعة القصيم 11 / 2 / 1435ه مقال شبكات التواصل تحاصرنا

المشاهدات:1470

انسان اپنی فطرت کے اعتبار سے ملنسار ہے لہٰذا اپنے ہم جنسوں کے ساتھ تعلق کے بغیر اس کی زندگی بے معنی ہے ، اس کے خلاف کرنا انسانی فطرت کے خلاف ہے۔اگر انسانی تاریخ اٹھائی جائے تو معلوم ہوگاکہ انسانوں کا مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے باہمی رابطہ رہاہے جن میں سے اکثر کی بنیاد براہ راست مواصلت اور ذاتی تعارف پرہے جس کے اپنے متنوع اسباب ہیں جیسا کہ اشتراک کا پایا جانا ملک ، قبیلے یا نسل کے اعتبار سے یا ہر عمل یاپیشہ کے اعتبارسے ، اور بارہا مجبور ہوکر مختلف قسم کا تعلق قائم کرنے کی ضرورت پڑتی ہے جس سے بچنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا یہاں تک کہ اس نوع کی مواصلت کو ضروری جبکہ ناپسند ٹھہرایا گیا ہے ۔

اور دنیا کی تنگیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک آزاد آدمی بعض مرتبہ اپنے دشمن سے رابطہ کرنے پر مجبور ہوجاتاہے

 اور جدید ٹیکنالوجی اور انقلاب مواصلت میں مختلف قسم کے باہمی رابطے کے لئے طریقے متعارف کرائے ہیں جن کا پہلے بنی نوع انسان کو کچھ تعارف نہ تھا ، اور یہ رغبت رکھنے والے کے لئے موقع فراہم کیا ہے کہ وہ مختلف قسم کے تصوراتی دنیا میں تعلق قائم کریں نہ اس پر مکان کی کوئی قید نہ زمانے کی ، نہ جنس کی نہ عمر کی ، عالمی روابط قائم کرنے میں جن کا جال پھیلا ہوا ہے جس نے پورے کے پورے عالم اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے بالکل اسی طرح جیسا کہ مختلف اقسام کے ذرائع مواصلت نے چاہے وہ الفاظ کے ذریعے ہوں یا جیسا کہ  "فیسبوک"  یا  "ٹویٹر" آواز یا تصویرکی صورت میں جیسا کہ "کک" میں مختلف تصویروں کے ذریعے جن کا چناؤ کرنے والوں نے کیا ہو جیسا کہ انسٹاگرام میں ۔ اور اپنی وجوہات کی وجہ سے اجتماعی ذرائع مواصلت کے نیٹ ورک نے ہر ممکن ذریعے کا احاطہ کرلیا ہے ۔ اور ان تمام اجتماعی مواصلت کی اقسام نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں ایک تبدیلی برپا کردی ۔

لہٰذا بہت سے لوگ مختلف عمروں مختلف اشکال اور مختلف تعلیمی درجات کے باوجود اپنی روزمرہ زندگی میں ان مختلف ذرائع مواصلت میں مشغول ہو کر رہ گئے ۔ بلکہ آپ دیکھتے ہیں کہ اس تصوراتی عالم نے حقیقی عالم کو اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے یہاں تک کہ قریب ہے کہ وہ اس کو ہلاک کردے ۔

اور اس مواصلت کے لئے بہت سارے ارشادات اور تحقیقات حاصل ہوئی ہیں جن سے ان کے منافع حاصل کرنے اور مضرات سے بچنے کی رہنمائی حاصل ہوتی ہے ۔ اس سے لوگوں کو جس قدر خیر و منفعت حاصل ہوتی ہے اسی طرح پھسل جانے کا خدشہ بھی موجود ہے ۔صرف شہوت اور خواہش میں منہمک نہیں ہوتا بلکہ اس کا خطرہ کئی زیادہ نقصان دہ ہے جوکہ متنوع شبہات اور مکری انخرافات کو شامل ہے اور تحقیق کے ساتھ یہ بات ثابت ہے کہ بہت سارے لوگ اس نیٹ ورک کے ذریعے روابط بغیر کسی ہدف یا تعلق کے کرتے ہیں بلکہ محض وقت گزاری ، تجربہ اور معلومات کے حصول کے لئے کرتے ہیں ۔ اسی وجہ سے یہ بہت ضروری امر ہے کہ ان نیٹ ورکس کے استعمال کے لئے راہنما اصول شائع کیا جائیں تاکہ منافع حاصل ہوسکے اور مضرات سے بچا جا سکے اور خطرات معلوم ہوسکے ۔کیونکہ جو شخص بغیر راہنمائی کے اسے استعمال کرے گا تو یہ ایسا ہی ہے جو طلاطم خیز سمندر کی موجوں میں زندگی اور موت کے درمیان ہے ۔اور ان صفحات کو پڑھنے والوں کے لئے اہتمام کے ساتھ انہیں ذہن نشین کرنا ضروری ہے ۔ کیونکہ ان میں سے اکثروں کی عمریں اور تجربہ کم ہے اور بہت سارے ایسے ہیں جو ان صفحات میں کوئی نہ کوئی راستہ پائیں گے جس سے ان کے ذہنوں میں اس مواصلت کی پیچیدگی آسان ہوجائے گی جیسا کہ تقاضہ یہ ہے کہ فکری اور اخلاقی مستوی بلند ہواور ذاتی نگرانی ہوا ور اس بات پر قدرت ہو کہ صحیح اور غلط میں اور خیرو شر میں تمیز کرسکے ۔ اور اللہ تعالیٰ بہترین حفاظت کرنے والا ہے اور وہی رحم کرنے والا ہے ۔

کاتب

أ.د خالد المصلح

أستاذ الفقه بجامعة القصيم

11 / 2 / 1435هـ

مقال شبكات التواصل تحاصرنا

المادة السابقة

الاكثر مشاهدة

1. خطبة : أهمية الدعاء ( عدد المشاهدات83584 )
3. خطبة: التقوى ( عدد المشاهدات78538 )
4. خطبة: حسن الخلق ( عدد المشاهدات72895 )
6. خطبة: بمناسبة تأخر نزول المطر ( عدد المشاهدات60780 )
7. خطبة: آفات اللسان - الغيبة ( عدد المشاهدات55178 )
9. خطبة: صلاح القلوب ( عدد المشاهدات52340 )
12. خطبة:بر الوالدين ( عدد المشاهدات49616 )
13. فما ظنكم برب العالمين ( عدد المشاهدات48406 )
14. خطبة: حق الجار ( عدد المشاهدات44955 )
15. خطبة : الإسراف والتبذير ( عدد المشاهدات44269 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف