×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / یومِ عاشوراء ایک بابرکت دن ہے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

یوم عاشوراء ایک بابرکت دن ہے اسی طرح بنی اسرائیل نے اس کی تعریف کی ہے یعنی جب اللہ کے رسول ﷺنے ان سے پوچھا تم کیوں یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے ہو؟ تو انہوں نے کہاکہ یہ ایک مبارک دن ہے اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمنوں سے نجات دی لہٰذا موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا، تو آپ ﷺنے یہ سن کر ارشاد فرمایا :’’میں تم سے زیادہ موسیٰ کا حقدارہوں ‘‘لہٰذا آپ ﷺنے اس دن خود بھی روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ یوم عاشوراء ایک بابرکت دن ہے کیونکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کا بول بالا کیا اور باطل کو نیست و نابود کیا، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :  ﴿فوقع الحق وبطل ماکانوا یعملون﴾ (ترجمہ)  ’’ اور حق واقع ہوا ور ان کے کئے ہوئے اعمال باطل ہوگئے ‘‘ اور کیسے یہ دن بابرکت نہیں ہوگا کہ حق کا ظہورہی پورے عالم کی صلاح اور پوری انسانیت کی خوش بختی کا سبب ہے ۔ یوم عاشوراء ایک بابرکت دن ہے اسی لئے کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کی مددونصرت کی اور ان کو نجات دی ، اسی دن اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم موسیٰ علیہ السلام او ر ان کی قوم کوفرعونیوں سے نجات عطا کی اور ان کے دشمنوں(فرعون اور اس کے لشکر) کو ذلیل و رسواکرکے غرق آب کردیا جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :  نتیجہ یہ ہوا کہ ان لوگوں نے جو برے برے منصوبے بنائے تھے اللہ نے اس (مرد مومن) کو ان سب سے محفوظ رکھا ، اور فرعون کے لوگوں کو بدترین عذاب نے آگھیرا۔ آگ ہے جس کے سامنے انہیں صبح و شام پیش کیا جاتا ہے ، اور جس دن قیامت آجائے گی (حکم ہوگا) فرعون کے لوگوں کو سخت ترین عذاب میں داخل کر دو۔ یوم عاشوراء اس لئے بھی ایک بابرکت دن ہے کہ اس دن اہل ایمان اپنے مؤمن بھائیوں کی مدد کے ذریعے اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کویاد کرتے ہیں کیونکہ ایمانی بھائی چارہ مکان و زمان کے تما م حدود کو پارکرتاہے ، اس لئے کہ یہی ایمانی بھائی چارہ اہل ایمان کو ان کی امتوں اور انبیاء اور حسب نسب اور زمانے کے مختلف ہونے کے باوجود بھی جمع کرتا ہے جیسا کہ ارشادہے :﴿ ان ھذہ أمتکم أمۃ واحدۃ﴾ (ترجمہ) ’’یہ آپ کی امت ایک امت واحدہ ہے ‘‘  لہٰذا مؤمن اپنے مسلمان بھائی کی مدد سے خوش ہوتا ہے اگر چہ زمانے کے اعتبار سے ان کے درمیان دوری ہوکہ وہ کسی اور سے ان کا زیادہ حقدار ہے ، اس لئے کہ ایمان کا رشتہ ہر رشتے سے بڑھ کرہے ، لہٰذا اللہ کے نبی ﷺبنی اسرائیل سے فرمارہے ہیں جب انہوں نے کہا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات عطا کی کہ’’میں تم سے زیادہ موسیٰ کا حقدار ہوں‘‘، جی ہاں ایسا ہی ہے میرے ماں باپ آپﷺپر فدا ہوں کہ آپﷺیہود سے زیادہ موسیٰ علیہ السلام کے حقدار ہیں ۔ یوم عاشوراء ایک بابرکت دن ہے جس نے اس دن کا روزہ رکھا تو یہ روزہ اس کے پچھلے سال کے گناہ کے لئے کفارہ بن جائے گا ‘‘ صحیح مسلم میں ابو قتادہ ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایاکہ:’’یوم عاشورہ کا روزہ مجھے اللہ سے قوی امید ہے کہ یہ پچھلے سال کے گناہ کے لئے کفارہ بن جائے گا‘‘۔ یوم عاشوراء ایک بابرکت دن ہے آپ اس کی فضیلت محرم کی دسویں تاریخ کے روزے سے پاسکتے ہیں اگرچہ ایک ہی روزہ ہو ، اس لئے کہ آپ ﷺجب مدینہ تشریف لائے تو یہود کو جب اس دن کا روزہ رکھتے ہوئے پایاتو ان سے پوچھا کہ آپ اس دن کیوں روزہ رکھتے ہیں ؟  تو وہ کہنے لگے کہ یہ ایک عظیم دن ہے اس لئے کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعونیوں سے نجات عطا کی تھی توموسیٰ علیہ السلام نے بطور شکر اس دن کا روزہ رکھا اس وجہ سے ہم بھی اب اس دن روزہ رکھتے ہیں ، آپﷺنے یہ سن کر ارشاد فرمایاکہ:’’میں تم سے زیادہ موسیٰ کا حقدار ہوں ‘‘پھر آپﷺنے اس دن خود بھی روزہ رکھااور دوسروں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ یوم عاشوراء ایک بابرکت دن ہے اس لئے کہ آپﷺہجر ت سے پہلے بھی اپنی قوم کی موافقت میں اس دن کا روزہ رکھتے تھے اس لئے کہ قبیلہ قریش اس دن کی تعظیم کرتے تھے اس دن وہ خانہ کعبہ کو غلاف بھی پہناتے تھے اور روزہ بھی رکھتے تھے۔  یوم عاشوراء ایک بابرکت دن ہے اس لئے کہ آپﷺنے اس دن روزہ رکھنے کی تاکید فرمائی ہے تو صحابہ کرامؓ خود بھی روزہ رکھتے تھے اور اور اپنے چھوٹے بچوں کوبھی (جوروزہ رکھنے کی طاقت رکھتے تھے) روزہ رکھواتے تھے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ابن ذکوان کے طریق سے ربیع بنت معوذؓ سے منقول ہے وہ فرماتی ہیں کہ آپﷺنے یوم عاشوراء کی صبح ایک آدمی کو انصار کی بستیوں کی طرف یہ پیغام دے کر بھیجا کہ ’’جس نے روزہ کی حالت میں صبح نہیں کی وہ اپنے باقی دن کا روزہ رکھے اور جس نے روزہ کی حالت میں صبح کی ہے وہ اسی طرح روزہ پر رہے ‘‘۔ حضر ت ربیع بنت معوذؓ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد ہم خود بھی روزہ رکھتے تھے اور اپنے بچوں کو روزہ رکھواتے تھے اور ہم اپنے بچوں کے لئے روئی سے کھلونے بناتے تھے جب وہ بھوک کی وجہ سے کھانے کے لئے روتے تو ہم ان کو وہ کھلونے دے کر بہلاتے یہاں تک کہ افطار کا وقت ہوجاتا ۔یوم عاشوراء قضاء و قدر کے اعتبار سے ایک با برکت دن ہے کیونکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو نجات دی اور فرعون اور اس کے لشکر کو دریا برد کردیا ۔ اور یوم عاشوراء دیانت اور شرع کے اعتبار سے بھی ایک بابرکت دن ہے کہ اس دن روزہ رکھا جاتاہے اور یہ روزہ پچھلے سال کے لئے گناہوں کا کفارہ بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ میرے اور آپ سب کے لئے دنوں اور اعمال کو بہتر بنائے  !  (آمین) اليوم الصالح عاشوراء

المشاهدات:1842
- Aa +

یومِ عاشوراء ایک بابرکت دن ہے اسی طرح بنی اسرائیل نے اس کی تعریف کی ہے یعنی جب اللہ کے رسول نے ان سے پوچھا تم کیوں یومِ عاشوراء کا روزہ رکھتے ہو؟ تو انہوں نے کہاکہ یہ ایک مبارک دن ہے اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمنوں سے نجات دی لہٰذا موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا، تو آپ نے یہ سن کر ارشاد فرمایا :’’میں تم سے زیادہ موسیٰ کا حقدارہوں ‘‘لہٰذا آپ نے اس دن خود بھی روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

یومِ عاشوراء ایک بابرکت دن ہے کیونکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے دینِ اسلام کا بول بالا کیا اور باطل کو نیست و نابود کیا، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :  ﴿فوقع الحق وبطل ماکانوا یعملون﴾ (ترجمہ)  ’’ اور حق واقع ہوا ور ان کے کئے ہوئے اعمال باطل ہوگئے ‘‘ اور کیسے یہ دن بابرکت نہیں ہوگا کہ حق کا ظہورہی پورے عالم کی صلاح اور پوری انسانیت کی خوش بختی کا سبب ہے ۔

یومِ عاشوراء ایک بابرکت دن ہے اسی لئے کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کی مددونصرت کی اور ان کو نجات دی ، اسی دن اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم موسیٰ علیہ السلام او ر ان کی قوم کوفرعونیوں سے نجات عطا کی اور ان کے دشمنوں(فرعون اور اس کے لشکر) کو ذلیل و رسواکرکے غرقِ آب کردیا جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

 نتیجہ یہ ہوا کہ ان لوگوں نے جو برے برے منصوبے بنائے تھے اللہ نے اس (مرد مومن) کو ان سب سے محفوظ رکھا ، اور فرعون کے لوگوں کو بدترین عذاب نے آگھیرا۔ آگ ہے جس کے سامنے انہیں صبح و شام پیش کیا جاتا ہے ، اور جس دن قیامت آجائے گی (حکم ہوگا) فرعون کے لوگوں کو سخت ترین عذاب میں داخل کر دو۔

یوم ِ عاشوراء اس لئے بھی ایک بابرکت دن ہے کہ اس دن اہلِ ایمان اپنے مؤمن بھائیوں کی مدد کے ذریعے اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کویاد کرتے ہیں کیونکہ ایمانی بھائی چارہ مکان و زمان کے تما م حدود کو پارکرتاہے ، اس لئے کہ یہی ایمانی بھائی چارہ اہلِ ایمان کو ان کی امتوں اور انبیاء اور حسب نسب اور زمانے کے مختلف ہونے کے باوجود بھی جمع کرتا ہے جیسا کہ ارشادہے :﴿ ان ھذہ أمتکم أمۃ واحدۃ﴾ (ترجمہ) ’’یہ آپ کی امت ایک امتِ واحدہ ہے ‘‘  لہٰذا مؤمن اپنے مسلمان بھائی کی مدد سے خوش ہوتا ہے اگر چہ زمانے کے اعتبار سے ان کے درمیان دوری ہوکہ وہ کسی اور سے ان کا زیادہ حقدار ہے ، اس لئے کہ ایمان کا رشتہ ہر رشتے سے بڑھ کرہے ، لہٰذا اللہ کے نبی بنی اسرائیل سے فرمارہے ہیں جب انہوں نے کہا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات عطا کی کہ’’میں تم سے زیادہ موسیٰ کا حقدار ہوں‘‘، جی ہاں ایسا ہی ہے میرے ماں باپ آپپر فدا ہوں کہ آپیہود سے زیادہ موسیٰ علیہ السلام کے حقدار ہیں ۔ یومِ عاشوراء ایک بابرکت دن ہے جس نے اس دن کا روزہ رکھا تو یہ روزہ اس کے پچھلے سال کے گناہ کے لئے کفارہ بن جائے گا ‘‘ صحیح مسلم میں ابو قتادہ ؓ سے مروی ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایاکہ:’’یومِ عاشورہ کا روزہ مجھے اللہ سے قوی امید ہے کہ یہ پچھلے سال کے گناہ کے لئے کفارہ بن جائے گا‘‘۔

یومِ عاشوراء ایک بابرکت دن ہے آپ اس کی فضیلت محرم کی دسویں تاریخ کے روزے سے پاسکتے ہیں اگرچہ ایک ہی روزہ ہو ، اس لئے کہ آپ جب مدینہ تشریف لائے تو یہود کو جب اس دن کا روزہ رکھتے ہوئے پایاتو ان سے پوچھا کہ آپ اس دن کیوں روزہ رکھتے ہیں ؟  تو وہ کہنے لگے کہ یہ ایک عظیم دن ہے اس لئے کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعونیوں سے نجات عطا کی تھی توموسیٰ علیہ السلام نے بطورِ شکر اس دن کا روزہ رکھا اس وجہ سے ہم بھی اب اس دن روزہ رکھتے ہیں ، آپنے یہ سن کر ارشاد فرمایاکہ:’’میں تم سے زیادہ موسیٰ کا حقدار ہوں ‘‘پھر آپنے اس دن خود بھی روزہ رکھااور دوسروں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

یومِ عاشوراء ایک بابرکت دن ہے اس لئے کہ آپہجر ت سے پہلے بھی اپنی قوم کی موافقت میں اس دن کا روزہ رکھتے تھے اس لئے کہ قبیلہ قریش اس دن کی تعظیم کرتے تھے اس دن وہ خانہ کعبہ کو غلاف بھی پہناتے تھے اور روزہ بھی رکھتے تھے۔  یومِ عاشوراء ایک بابرکت دن ہے اس لئے کہ آپنے اس دن روزہ رکھنے کی تاکید فرمائی ہے تو صحابہ کرامؓ خود بھی روزہ رکھتے تھے اور اور اپنے چھوٹے بچوں کوبھی (جوروزہ رکھنے کی طاقت رکھتے تھے) روزہ رکھواتے تھے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ابن ذکوان کے طریق سے ربیع بنت معوّذؓ سے منقول ہے وہ فرماتی ہیں کہ آپنے یومِ عاشوراء کی صبح ایک آدمی کو انصار کی بستیوں کی طرف یہ پیغام دے کر بھیجا کہ ’’جس نے روزہ کی حالت میں صبح نہیں کی وہ اپنے باقی دن کا روزہ رکھے اور جس نے روزہ کی حالت میں صبح کی ہے وہ اسی طرح روزہ پر رہے ‘‘۔ حضر ت ربیع بنت معوذؓ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد ہم خود بھی روزہ رکھتے تھے اور اپنے بچوں کو روزہ رکھواتے تھے اور ہم اپنے بچوں کے لئے رُوئی سے کھلونے بناتے تھے جب وہ بھوک کی وجہ سے کھانے کے لئے روتے تو ہم ان کو وہ کھلونے دے کر بہلاتے یہاں تک کہ افطار کا وقت ہوجاتا ۔یومِ عاشوراء قضاء و قدر کے اعتبار سے ایک با برکت دن ہے کیونکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو نجات دی اور فرعون اور اس کے لشکر کو دریا بُرد کردیا ۔ اور یومِ عاشوراء دیانت اور شرع کے اعتبار سے بھی ایک بابرکت دن ہے کہ اس دن روزہ رکھا جاتاہے اور یہ روزہ پچھلے سال کے لئے گناہوں کا کفارہ بن جاتاہے ۔ اللہ تعالیٰ میرے اور آپ سب کے لئے دنوں اور اعمال کو بہتر بنائے  !  (آمین)

اليوم الصالح عاشوراء

الاكثر مشاهدة

1. خطبة : أهمية الدعاء ( عدد المشاهدات83489 )
3. خطبة: التقوى ( عدد المشاهدات78447 )
4. خطبة: حسن الخلق ( عدد المشاهدات72716 )
6. خطبة: بمناسبة تأخر نزول المطر ( عدد المشاهدات60747 )
7. خطبة: آفات اللسان - الغيبة ( عدد المشاهدات55113 )
9. خطبة: صلاح القلوب ( عدد المشاهدات52313 )
12. خطبة:بر الوالدين ( عدد المشاهدات49560 )
13. فما ظنكم برب العالمين ( عدد المشاهدات48261 )
14. خطبة: حق الجار ( عدد المشاهدات44912 )
15. خطبة : الإسراف والتبذير ( عدد المشاهدات44235 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف