×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / خوشی کے موقع پر گیت وغیرہ گانا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ شادی اور خوشی کے مواقع پر گیت گانا یا تالی بجانے کا کیا حکم ہے؟ حكم الزغاريد في الأفراح والأتراح

المشاهدات:1308

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ شادی اور خوشی کے مواقع پر گیت گانا یا تالی بجانے کا کیا حکم ہے؟

حكم الزغاريد في الأفراح والأتراح

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

اما بعد۔۔۔

تالی حوصلہ افزائی کے لئے تو جائز ہے لیکن افضل یہی ہے کہ اس سے بچا جائے۔ اہل علم کی ایک جماعت تو تالی کے بارے میں کراہت کے قائل ہیں اور بعض حرمت کا کہتے ہیں۔

اور جہاں تک گیت گانے کا تعلق ہے تو وہ اونچی آواز ہے جو کہ منہ میں زبان کو حرکت دینے سے حاصل ہوتی ہے۔ اور عام طور پر خوشی کے موقع پر گیت وغیرہ گایا جاتا ہے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ یہ وہ آواز ہے جو نر جانور اندر ہی اندر نکالتا ہے اور اونٹ کو ہنکانے کے وقت نکالا جاتا ہے، جیسا کہ تاج العروس (۲۰۰۸/۷) میں ہے۔بعض علماء نے اس کے اصل کو حدیث سے بھی ثابت کیا ہے ۔ ظاہر تو ہی ہے جیسا بعض علماء نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے کہ آیا ان آوازوں یا گیتوں سے اعلانِ نکاح ہوتا ہے یا نہیں؟ امام عدوی الرسالۃ (۵۲/۲) پر اپنے حاشیے میں لکھتے ہیں: ’’اگر یہ کہا جائے کہ کیا یہ دف وغیرہ کے قائم مقام ہے یعنی ایسی آوازاور دھونی جن کے ذریعے ہمارے کہنے کا اظہار ہو جاتا ہے؟ تو میں کہوں گا: جی ہاں اظہار ہو جاتا ہے‘‘۔

جو انہوں نے بات کی ہے تو وہ اعلان اور اظہار کے حاصل ہونے کے قریب قریب ہے، کیونکہ یہ وہی بلند آواز ہے جو کہ خوشی کے موقع پر ہوتی ہے۔ لیکن مالکیہ کے بعض فقہاء نے اس کو بدعت قرار دیا ہیں۔ مواہب الجلیل (۲۴۱/۲) میں فرماتے ہیں: ’’اور اسی کے ہم معنی یہ بھی ہے جوکہ بعض عورتیں نیک آدمی کا جنازہ اٹھائے جانے کے وقت یا کسی خوشی کے موقع پر گیت کی سی آواز نکالتی ہیں تو یہ عورتوں کاآواز بلند کرنے کے مانند ہے اور شیخ ابو علی القروی سے میں نے یہ سنا کہ یہ بدعت ہے اوراس سے بچنا واجب ہے‘‘۔اس کا نکیر اور بدعت کہنا جنازے کے وقت تو واضح ہے لیکن جہاں تک خوشی کا تعلق ہے تو یہ ایک عادت ہے اور عادت میں اصل حلت اور اباحت ہوتی ہے۔ پس مجھے راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ گیت وغیرہ میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن یہ بات ملحوظ خاطر رکھنی چاہئے کہ آواز اجنبی مردوں تک نہ پہنچے۔ واللہ اعلم

أ.د. خالد المصلح

22 /5 /1426هـ

آپ کا بھائی


المادة السابقة
المادة التالية

الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127708 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62714 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59357 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52094 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45055 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف