×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / عاشورا کے روزے کی قضا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جس نے سفرکی وجہ سےعاشورا کا روزہ توڑ لیا تو کیا وہ اسکی قضا کرے؟ قضاء صيام عاشوراء

المشاهدات:1352

جس نے سفرکی وجہ سےعاشورا کا روزہ توڑ لیا تو کیا وہ اسکی قضا کرے؟

قضاء صيام عاشوراء

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ تعالی کی توفیق سے جواب دیتے ہوے ہم عرض کرتے ہے کہ

عاشورا اورعرفہ کا روزہ سفرمیں رکھنا ہوتوعلماء کےاس میں دوقول ہے۔ ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ جب اس میں طاقت ہو تو اسے چاہیئے کہ ان دوروزوں میں سستی نہ کرے کیونکہ یہ ایسے مستحبات ہیں جوفوت ہوجاتے ہیں۔ سنت جب فوت ہوجائے تواس کامحل بھی فوت ہوجاتا ہےاور اس کی قضا بھی جائز نہیں۔

جب  یہ فوت ہوتواس  کامحل  بھی فوت ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی فضیلت کا تعلق اس دن سے ہوتاہےتواس دن کے علاوہ کوئی دوسرادن اس کے قائم مقام نہیں ہوسکتا

اور ان میں سے بعض علماء کا قول یہ ہے کہ یہ روزہ نہ رکھے کیونکہ اللہ کا یہ قول عام ہے فرض روزے کے بارے میں: [

پھر بھی تم میں سے اگر کوئ مریض ہو یا سفر میں ہوتووہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے] [البقرۃ۔۱۸۴]. لیکن اس حالت  دوسرے دنوں کی گنتی ہے ہی نہیں،یعنی اگر یہ فوت ہوجائے توعاشورا کےروزے کی قضا نہیں پس فضیلت کا تعلق دن سے ہے۔ اور اس طرح انہوں نے فرمایا کہ اس کا روزہ ساقط ہوجائے گا اوراس کا اجر لکھا جائے گا اور اس کی قضا نہیں ہوگی۔ کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ کی حدیث میں آتاہے کہ آپﷺنےفرمایا: [جب بندہ مریض ہو یا سفرمیں جائے تو اسکے لئے اتنا اجر لکھا جاتا ہے جتنا کہ یہ صحیح اورٹھیک ہونےکی حالت میں کرتا تھا] اوریہ اس بات پردلیل ہے کہ اسکو تمام اس چیز کا اجردیا جاتا ہے جو یہ حالت اقامت میں کرتا تھا اور اس میں سے روزہ بھی ہے اگراقامت کی حالت میں روزہ رکھنا اس کی عادت میں ہو۔ پس یہ سفر میں روزہ نہ رکھے۔

اورفضیلت پانےکے اندر سب سے قریب ترین بات یہ ہے کہ اگر اسے مشقت نہ ہوتو اسے چاہیئے کہ اس کاروزہ فوت نہ ہو۔

اور یہ قول علماء کی ایک جماعت کا ہے اورجو روزہ چھوڑدے حالانکہ اس کی عادت روزہ رکھنے کی ہو تو امید  ہے کہ اس کے لئے اجر لکھا جائے گا۔


المادة السابقة
المادة التالية

الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127616 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62694 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59312 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55713 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55184 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52072 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50037 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45046 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف