×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / مسواک کے آثار)ذرات) پیٹ میں چلےجانے کا کیا حکم ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مسواک کے آثار)ذرات) پیٹ میں چلےجانے کا کیا حکم ہے؟ ما حكم ما يصل إلى الجوف من آثار السواك؟

المشاهدات:1392

مسواک کے آثار)ذرات) پیٹ میں چلےجانے کا کیا حکم ہے؟

ما حكم ما يصل إلى الجوف من آثار السواك؟

الجواب

بسم اللہ الرحمان الرحیم

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اللہ تعالی کی توفیق سے جواب دیتے ہوے ہم عرض کرتے ہے کہ

پیٹ میں جو اثرات قلی اورمسواک کے پہنچتے ہیں یہ مشروعہے۔ نبیﷺ کے اس فرمان کی وجہ سے جو شیخین نے ابوہریرہؓ کی حدیث کےحوالےسےروایت کیاہے: "اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کاخوف نہ ہوتا توان کوہرنمازکےوقت یاہرنمازکےساتھ مسواک کاحکم دیتا" اور ایک روایت امام بخاری نےمعلق ذکرکی ہےجس میں ہے (اور ہر وضوءکےساتھ)، بہرحال ان تمام میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ یہ چیزیں ایسی ہیں کہ ان سے بچنا ممکن نہیں۔ لیکن ترمسواک میں مناسب یہ ہے کہ انسان اسکے استعمال سے بچے۔ کہیں اس میں سے کوئی چیز پیٹ میں نہ پہنچے۔ اوراگراس میں سے کوئی چیز پیٹ میں بغیراختیارکے پہنچ بھی گئی توپھر بھی روزہ صحیح ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "کہ تم پرکوئی گناہ نہیں ان چیزوں میں جو تم خطا سے کرولیکن جوتم دل کےارادہ سے کرو(تو اسکی پوچھ ہوگی)" (الاحزاب۵) لہذا روزہ دار پر کوئی حرج نہیں اس بات میں کہ غیراختیاری طورپراس کے پیٹ میں کوئی چیز پہنچے۔

اوراسی طرح بچے ہوئےکھانے کا بھی مسئلہ ہے کہ اگر انسان کوماوتھ واش یا ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ قلی کرنے کی ضرورت پڑے یا اس جیسی کسی اورچیز کے ساتھ کلی کی ضرورت پڑے تویہ سب اسی کے قبیل میں سے ہیں جن سے بچنا انسان کے اختیارمیں نہیں ہوتا باوجود اس کے کہ وہ پوری کوشش کرتا ہے کہ اس کے پیٹ میں کچھ نہ جائے۔ تواس کاروزہ صحیح ہے۔

اور یہاں ایک قاعدہ ہے جس کومیں اپنے بھائیوں کےلئے بیان کرناچاہتا ہوں اور وہ یہ کہ جب بات ایسی ہو کہ دونوں باتوں میں تردد ہو کہ آیا روزہ صحیح ہوا یا نہیں تو دونوں باتوں میں سے اصل یہ ہے کہ روزہ صحیح ہی شمارہوگا، اور یہی وجہ ہے کہ روزہ توڑنے کےلئے نیت کی ضرورت ہوتی ہے، اور اسی لیے اگر کوئی انسان بھول کرکھائے اورپئے تونبیﷺ نےانکے بارے میں فرمایا: جیسے کہ حضرت ابوہریرۃ ؓ کی حدیث میں ہے کہ جب تم میں سے  کوئی بھولا ہواور وہ کھائے یا پیئے جب کہ وہ روزے سے ہو تو اسے چاہیئے کہ روزہ پورا کرے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127614 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62693 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59307 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55713 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55183 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52071 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50037 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45046 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف