×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / اجنبیہ عورت سے مصافحہ کرنے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اگر اجنبیہ عورت دو شیزہ ہو یا عمر رسیدہ ہو تو اس سے مصافحہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟ حكم مصافحة المرأة الأجنبية

المشاهدات:2800

اگر اجنبیہ عورت دو شیزہ ہو یا عمر رسیدہ ہو تو اس سے مصافحہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟

حكم مصافحة المرأة الأجنبية

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

بتوفیق الہٰی آپ کے سوال کے جواب میں ہم کہتے ہیں کہ

متقدمین و متجد دین میں سے اہلِ علم کی ایک بڑی جماعت کا یہ قول ہے کہ کسی مرد کے لئے اجنبیہ عورت سے مصافحہ کرنا جائز نہیں ہے، اور اپنے اس قول کی دلیل میں انہوں نے بیشتر روایات سے استدلال کیا ہے جن میں سے ایک روایت کو امام بخاری اور امام مسلم نے زہری اور عروہ بن زبیر کے طریق سے حضرت عائشہؓ سے روایت کی ہے کہ : ’’آپکے دستِ مبارک نے کبھی بھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا، اور جب ان کو بیعت فرماتے تو کلام سے فرماتے‘‘۔ اسی طرح ایک اور روایت بھی ان حضرات کی دلیل ہے جس کو امام احمد اور امام نسائی نے نقل کی ہے اور ابن کثیر نے سفیان بن عبینہ اور محمد بن منکدرکے طریق سے اس کی سند صحیح قرار دی ہے کہ حضرت امیمہ بنت رقیقہ فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسولنے ارشاد فرمایا: ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا اور میرا ایک عورت سے بات کرنا ایسا ہے جیسا سو عورتوں سے بات کرنا‘‘۔ لہٰذا اس سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ بیعت کے دوارن اللہ کے رسولعورتوں سے مصافحہ نہیں فرماتے تھے جبکہ دورانِ بیعت مصافحہ کرنا آپکی مستقل عادت تھی۔ حرمت پر طرحِ تثریب میں عراقی فرماتے ہیں :کہ ظاہر تو یہی لگ رہا ہے کہ اس کی حرمت کی وجہ سے اللہ کے رسولاس سے منع ہوتے تھے لہٰذا ان کی خصائص میں سے اس کا جواز نہیں رہا۔

 اور اس حرمت کو وہ شدید و عید مستحکم کرتی ہے جس میں آیا ہے کہ مرد کے لئے اجنبی عورت کا چھونا جائز نہیں ہے، اس کا استخراج طبرانی نے  ’’کبیر‘‘ میں معقل بن یسار بن کے طریق سے کیا ہے کہ اللہ کے رسولنے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی سُوئی چھبوئی جائے تو یہ اس کے لئے اس بات سے بہتر ہے کہ کسی غیر محرم عورت کو چھوئے‘‘۔ منذری نے اس حدیث کی سند کے بارے میں کہا ہے کہ طبرانی کے رجال صحیح کے ثقات رجال ہیں۔

باقی احناف اور حنابلہ فقہاء نے ایسی بوڑھی عورت جس کے ساتھ مصافحہ کرنے سے شہوت نہ آتی ہو استثناء کیا ہے، اس لئے کہ اس میں منع کی علت کی نفی ہے اور وہ علت فتنہ میں پڑنے کا خدشہ ہے، جبکہ جمہور نے مطقاً ممانعت کی ہے، اس لئے کہ ممانعت کی احادیث عام ہیں اور یہی قول راجح ہے۔

باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات130458 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات64826 )
7. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات64771 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات56897 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55868 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات54797 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات52040 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات46341 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف