×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / شطرنج کے ذریعے انتخاب کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا شطرنج کے ذریعے انتخاب کرنا جائز ہے؟ جیسا کہ میں نے دو افراد میں سے کسی ایک کو قرعہ کے ذریعے ساتھ رہنے کیلئے منتخب کرناہو تو کیا شطرنج کے ذریعے ممکن ہے؟ مثلا ان دونوں میں سے ایک دانہ پھینکے اور جس کے زیادہ نمبر ہوں وہ ہی میرے ساتھ رہے گا۔ اور کیا یہ کمپیوٹر سافٹ وئیر والے شطرنج کا بھی یہی معروف حکم ہے؟ مطلب یہ کہ کچھ ایسے سافٹ ویئر ہیں جو شطرنج کی طرح دکھتے ہیں ،ماؤس سے کلک کر کے کوئی بھی نمبر آ جاتا ہے، تو کیا یہ بھی حرام شطرنج میں آئے گا؟ حكم الاقتراع بالنرد

المشاهدات:1330

کیا شطرنج کے ذریعے انتخاب کرنا جائز ہے؟ جیسا کہ میں نے دو افراد میں سے کسی ایک کو قرعہ کے ذریعے ساتھ رہنے کیلئے منتخب کرناہو تو کیا شطرنج کے ذریعے ممکن ہے؟ مثلا ان دونوں میں سے ایک دانہ پھینکے اور جس کے زیادہ نمبر ہوں وہ ہی میرے ساتھ رہے گا۔ اور کیا یہ کمپیوٹر سافٹ وئیر والے شطرنج کا بھی یہی معروف حکم ہے؟ مطلب یہ کہ کچھ ایسے سافٹ ویئر ہیں جو شطرنج کی طرح دکھتے ہیں ،ماؤس سے کلک کر کے کوئی بھی نمبر آ جاتا ہے، تو کیا یہ بھی حرام شطرنج میں آئے گا؟

حكم الاقتراع بالنرد

الجواب

حامداََومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

جواب نمبر۱

بظاہر یہ حکم ہی ہے کہ شطرنج کھیلنا جائز نہیں؛۔کیونکہ اسے اپنے پاس رکھنا یا خریدنا جائز نہیں، بلکہ اسے ضائع کرنا واجب ہے، کیونکہ اسے اپنے پاس رکھنا اسے استعمال کرنے اور کھیلنے کا وسیلہ ہے۔ آپکا فرمان ہے جو کہ مسلم میں(۲۲۶۰) بریدۃؓ کی حدیث سے مروی ہے(( جس نے شطرنج کھیلی تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈبو دیا))۔

اور سنن ابی داود(۴۹۳۸) اور دیگر میں ابوموسیؓ کے طریق سے مروی ہے، فرمایا: ((جس نے شطرنج کھیلا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی))۔  ابن عمر ؓ کے بارے میں بھی صحیح طور پر وارد ہوا ہے کہ اگر وہ کسی کوشطرنج کھیلتے دیکھتے تو اسے مارتے اور شطرنج توڑ دیتے، اور قرعہ تو کسی اور طریقے سے بھی ڈالا جا سکتا ہے۔

جواب نمبر۲

دوسری بات یہ ہے کہ حرام شطرنج  میں کوئی فرق نہیں چاہے وہ لوگوں کے ساتھ کھیلی جائے یا سافٹ وئر  کے ذریعے، کیونکہ حرمت کی علت اللہ تعالی کے ذکر سے اور نماز سے غفلت ہے، اور حدیث دونوں صورتوں کو شامل ہے۔ واللہ اعلم

آپ کا بھائی

خالد المصلح

29/12/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127557 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62658 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59176 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55705 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55177 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52025 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50016 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45020 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف