×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / عورتوں کا نماز تراویح کے لئے نکلنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

عورت کا نماز تراویح کے لئے نکلنے کا کیا حکم ہے؟ خروج المرأة لصلاة التراويح

المشاهدات:1749

عورت کا نماز تراویح کے لئے نکلنے کا کیا حکم ہے؟

خروج المرأة لصلاة التراويح

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

نماز خواہ وہ نفل ہو یا فرض اس کے لئے عورتوں کا نکلنا یہ ان امور میں سے ہیں کہ جس پر ہمارے سلف صالحین کا عمل تھا اور صحیحین کی حدیث میں ہے جو عبداللہ بن عمرؓ سے منقول ہے کہ نبینےفرمایا: (اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو) یعنی عورتیں، باندیاں عورتوں میں سے ہوتی ہے جو مردوں میں سے غلام کی ضد ہوتی ہیں ۔ اماء اللہ یہ امۃ کی جمع ہے اور امۃ اس باندی کو کہتے ہیں جس کو غلام بنایا جاتا ہے (اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو) یعنی نہ روکو ان کو مسجدوں میں جانے سے اور یہ روکنا ہر اس مسجد کی طرف آنے والے کو شامل ہے خواہ وہ فرض پڑھنے کے لئے ہو یا نفل پڑھنے بلکہ یہاں تک کہ اگر علم کی طلب کے لئے آتی ہو جیسا کہ علماء کی ایک جماعت نے کہا ہیں ۔ اوراس طرح مسجدوں میں علم کےحلقوں میں حاضر ہونے سے بھی نہیں روکا جائے گا ۔

لہذا یہ نہی ہر قسم کے روکنے کو شامل ہے خواہ وہ فرض نماز کے لئے ہو یا نفل نماز کے لئے ۔ اور اس میں سے نماز تراویح بھی ہے کیونکہ اگر اس کے لئے آنے کا بھی کسی عورت کو شوق ہو تو اس سے بھی نہیں روکا جائے گا ۔ اور ہمارے سلف  کے مرد اور عورتیں اس نماز کے لئے حاضر ہوتے جیسا کہ سیر کی کتابوں میں مذکور ہے اور یہ سلف کے عمل سے منقول ہے ۔ بلکہ جس حدیث کو ہم نے ابن عمرؓ کے حوالے سے  ذکرکیا ہے: (اللہ کی بندیوں کو اللہ کے مساجد سے نہ روکو) حضرت عمرؓ کی بیوی بھی نماز کے لئے آتی تھی تو اس کو کہا گیا کہ تم کیوں نماز کے لئے حاضر ہوتی ہو؟ جبکہ حضرت عمرؓغیرت مند آدمی ہے اوراس بات کو نہیں پسند فرمایئں گے کہ آپ نماز کے لئے نکلے ۔ انہوں نے کہا پھر کیا وجہ ہے کہ وہ مجھے نہیں منع کرتے ۔ یعنی حضرت عمر  کے سکوت کو انہوں نے بطور دلیل پیش کیا کہ گویا انہوں نے مجھے اجازت دی ہے ۔ تو ان کو کہا گیا کہ وہ آپ کو نہیں روکے گا کیونکہ نبینے فرمایا ہے: (اللہ کی بندیوں کو نہ روکو اللہ کی مساجد سے) ۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127576 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62670 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59211 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55710 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52041 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50021 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45030 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف