حیض کا خون روکنے کی دوا کھا کر روزے جاری رکھنے کا کیا حکم ہے؟
استمرار الصوم باستعمال المانع لإيقاف الدم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
حیض کا خون روکنے کی دوا کھا کر روزے جاری رکھنے کا کیا حکم ہے؟
استمرار الصوم باستعمال المانع لإيقاف الدم
الجواب
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:
عادت کے طور پر آنے والے خون کو روکنے کیلئے دوا کے استعمال کی تین شرائط ہیں:
پہلی شرط: اس دوا کے کھانے میں کوئی نقصان نہ ہو، مطلب یہ کہ عورت کیلئے ضرر نہ ہو کیونکہ یہ فاسد خون کو روکنا ہے۔
دوسری شرط: اس سے اضطراب و بے چینی نہ ہو۔
تیسری شرط: یہ آخری شرط ہے اور وہ یہ کہ دوا کا لینا کسی ڈاکٹر کے مشورہ سے ہو، اور یہ مشورہ کیوں لے؟ یہ اس لئے کہ بعض اوقات کوئی عورت ایک گولی لیتی ہے مگر اس سے خون نہیں رکتا تو وہ متردد رہتی ہے تو یہ اشکال اور اضطراب پیدا ہوتا ہے: کیا وہ پاک ہے کہ روزے رکھے یا حائضہ ہے کہ روزے نہ رکھے؟
بہرحال اگر عورت یہ گولیاں کھائے اور خون نکلنا بھی بند ہو جائے تو اس کے روزے صحیح ہیں؛ بعض بہنیں گولیاں کھا کر روزے بھی رکھ لیتی ہیں پھر کہتی ہیں کہ میں ان دنوں کی قضاء کروں گی، حالانکہ کوئی قضاء واجب نہیں کیونکہ اس نے کوئی روزہ چھوڑا ہی نہیں اور اس کے ان دنوں کے روزے بالکل ٹھیک تھے، لیکن پھر بھی ان گولیوں کے کھانے میں وہ شروط لازمی ہیں جن کا ابھی ذکر کیا، لہذا چاہئیے کہ کوئی نقصان نہ ہو، اور نہ ہی بے چینی ہو اور ڈاکٹر کے مشوورہ سے گولیاں لی جائیں۔
بعض بہنیں کہتی ہوں گی کہ میں نہیں چاہتی کہ مجھ سے کئی خیر چھوٹے، تو ان سے میں یہ کہوں گا اگر آپ اللہ کے ہاں ملنے والے اجر کا استحضار رکھیں گی اگرچہ عمل سے ممانعت ہے تو بھی آپ اللہ کی اطاعت ہی کر رہی ہیں، پھر بھی اگر کوئی عورت یہ گولیاں لینا چاہے ان مذکورہ شروط کے ساتھ تو کوئی حرج نہیں۔