×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / واجب روزے میں نیت کی تعین کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

واجب روزے میں نیت کو متعین کرنے کا کیا حکم ہے؟ تعيين النية في الصيام الواجب

المشاهدات:1158

واجب روزے میں نیت کو متعین کرنے کا کیا حکم ہے؟

تعيين النية في الصيام الواجب

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

واجب کی کئی قسمیں ہیں: اگر عورت کے ذمے گزرے ہوئے کئی سالوں کی قضاء ہو، جیسا کہ گذشتہ رمضان کے روزے اور اس سے پہلے سال کے روزے اور ایک سال اس سے پہلے کے، اس طرح  کئی سالوں کے ہو تو یہاں اس بات کی ضرورت نہیں کہ وہ یہ کہے کہ یہ فلاں سال کی قضاء ہے اور یہ فلاں کی کیونکہ سب کی جنس ایک ہے۔۔ اور اگر واجب کی جنس مختلف ہو جیسا کہ نذر یا کفارہ یا رمضان کی قضاء ہو تو اس وقت مومن پر واجب ہے کہ وہ اس روزے کی خاص نیت کرے جس کو وہ رکھنا چاہتا ہے، نبیکے اس قول کے مطابق: (اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے) اسی طرح مثال کے طور پر کوئی ظہر اور عصر دونوں کو جمع کرنے کے لئے کھڑا ہو گیا تو اس وقت وہ یہ نہیں کہے گا کہ میں صرف واجب پڑھ رہا ہو اور بس ۔ جب کوئی ان دونوں کو جمع کرے تو ظہر پہلے پڑھے گا اور پھر عصر اور پہلے وہ نیت ظہر کی کرے گا اور بعد میں عصر کی ۔ اور اگر یہ قضاء نمازیں ہو تو نیت ظہر کی بھی کرے گا اور عصر کی بھی اور صرف اس پر اکتفا نہیں کرے گا کہ یہ چار رکعات عصر یا ظہر کے لئے ہے، لہذا متعین کرنا ضروری ہے ۔

تو جب جنس مختلف ہیں جیسا کہ ہم نے ذکر کیا: قضاء، نذر، کفارہ، تو حد بندی ضروری ہے اور جہاں تک یہ بات ہے کہ جنس ایک ہو اور اسباب مختلف ہو جیسا کہ مثلا کسی نے بار بار نذ ر مانے یا ایک نذر ابھی مانا اورایک اس سے پہلے کا تھا یا اسی طرح گذشتہ سال کے روزوں کی قضاء اور اس سے پہلے سال کی قضاء کا ارادہ ہو تو اس صورت میں اتنی نیت کافی ہے کہ وہ یہ کہے کہ یہ قضاء ہے اوراس میں کسی حد بندی کی ضرورت نہیں ۔

اور بظاہر یہ لگتا ہے کہ جو عمل پہلے کر چکا ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہوگا جب اس نے کسی کی بات کی وجہ سے ایسا کیا ہو کہ وجوب کی نیت ہی کافی ہے ۔ لیکن آئندہ یہ حد بندی اور تعین کرنا ضروری ہوگا تاکہ اس کا ذمہ یقینی طور پر بری ہو جائے ۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127577 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62672 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59223 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55711 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52041 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50022 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45031 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف