مجھے خفیہ گناہ کی عادت لگی ہوئی ہے اور رمضان میں بھی دو مرتبہ کر بیٹھا اور مجھے اس بات کا علم بھی ہے کہ اس کی قضاء واجب ہے، میرا سؤال یہ ہے کہ کیا جو میں نے کیا ہے اس حدیث کے منافی ہے ((جس نے رمضان کے روزے ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئے گئے)) مطلب یہ کہ کیا میرے لئے پورے مہینے کے روزوں کا اجر لکھا جائے گا یا میرا شمار ان لوگوں میں ہو گا جنہوں نے پورا مہینہ روزے رکھے ہی نہیں؟
ایک سؤال یہ بھی ہے کہ میں نے ان دنوں میں سے ایک کی قضاء کی نیت سے روزہ رکھا تھا اور میں سفر کر کے اپنے چچا کے ہاں گیا تو انہوں نے زبردستی مجھے دوپہر کا کھانا کھلایا اس وجہ سے کہ میں ان کا ہاں نہیں ٹھہروں گا اور بہت عرصہ بعد ملاقات ہو گی تو میں نے اس دن روزہ توڑ دیا جو کہ اصل میں فرض روزے کی قضاء کیلئے رکھا تھا تو اب میں کیا کروں؟ دو مرتبہ اسے قضاء کروں یا کچھ اور؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے، والسلام
العادة السرية في نهار رمضان