کیا ایسی چیز جو دین میں تو معلوم ہو مگر کسی شخص کو اس کا علم نہ ہو تو اسے ضرورۃََ عذر سمجھا جائے گا؟
العذر بالجهل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کیا ایسی چیز جو دین میں تو معلوم ہو مگر کسی شخص کو اس کا علم نہ ہو تو اسے ضرورۃََ عذر سمجھا جائے گا؟
العذر بالجهل
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
یہ ان بڑے مسائل میں سے ہے جن میں اہل علم نے بڑی طویل بحثیں کیں ہیں اور اس مسئلہ میں کئی مؤلفات بھی تألیف کی گئی ہیں، مجھے یہ راجح معلوم ہوتا ہے کہ جہالت اصل کے اعتبار سے ایسا عذر ہے جس سے معاقبت ساقط ہو جاتی ہے، اور کتاب اور سنت میں اس کے بہت سے دلائل بھی موجود ہیں، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ((اور ہم عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک ہم رسول نہ بھیج دیں)) {الاسراء: ۱۵}، اورفرمایا: "ایسے نبی جو بشارت دینے والے اور ڈرانے والے ہیں تاکہ رسولوں کے بعد لوگوں کی اللہ کے خلاف کوئی حجت باقی نہ رہے" {النساء: ۱۶۵}، اور اس میں کوئی فرق نہیں اس میں جو ضرورۃََ دین میں معلوم ہے یا نہیں اگر یہ ایسے شخص سے ہو جیسا شخص عام طور پر علم رکھنے والا نہیں ہوتا، اگر معاملہ اس سے بھی زیادہ دور کا ہو تو پھر تو ماجرا ہی اور ہے؛ مطلب یہ کہ کسی کو دین کی ہی ایسی صورت بنا کر دکھائی جائے کہ یہی حق اور سچا دین ہے اور اس کے خلاف جو کچھ بھی ہے وہ گمراہی ، کفر اور جفاء ہے۔
لہذا ایسے امور میں صبر سے کام لینا چاہیے نہ کہ جلدی ہو۔
آپ کا بھائی/
خالد بن عبد الله المصلح
27/03/1425هـ