×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا یہ انسانی اقدار (اخلاقی تشخص) کے خلاف ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا بازار میں کچھ کھانا اخلاقی تشخص کے منافی ہے؟ اور کیا یہ انسانی آداب میں خلل ڈالنے والے اسباب میں سے ہے؟ اور کیا ہوٹلوں میں کھانا بھی اسی قبیل میں سے ہے جبکہ آج کے دور کا عرف بدل چکا ہے؟ هل هذا من خوارم المروءة؟

المشاهدات:1555

کیا بازار میں کچھ کھانا اخلاقی تشخص کے منافی ہے؟ اور کیا یہ انسانی آداب میں خلل ڈالنے والے اسباب میں سے ہے؟ اور کیا ہوٹلوں میں کھانا بھی اسی قبیل میں سے ہے جبکہ آج کے دور کا عرف بدل چکا ہے؟

هل هذا من خوارم المروءة؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

فقہاء نے مروءۃ یعنی اخلاقی تشخص کی تعریف کچھ یوں کی ہے کہ ہر اس چیز کو عمل میں لانا جو بندے کو خوبصورت بنائے اور مزین کرے اور ہر اس فعل کو چھوڑ دینا جو اس کو بدنما اور معیوب بنائے مروءۃ کہلاتا ہے، ابن القیمؒ نے مدارج السالکین (۳۵۲/۲) میں تحریر کیا ہے: ’’اخلاقی تشخص کی حقیقت یہ ہے کہ گندگی اور بری خصلتوں سے اقوال، اخلاق اور اعمال میں اجتناب کیا جائے‘‘۔ پھر اس کے بعد انہوں نے بڑی ہی مناسب اور بہترین تفصیل لکھی ہے، خلاصہ کے طور پر جو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ اخلاقی تشخص کو اختیار کرنے اور اس سے نکل جانے کے اعتبار سے دو قسمیں بنائی جا سکتی ہیں: ایک تو وہ قسم جو زمانے، مکان اور افراد کے اعتبار سے بالکل نہیں بدلتی اور اس کا تعلق خوبصورت اخلاق کو اپنانے اور گرے ہوئے افعال کو ترک کرنے کے ساتھ ہے چاہے قول کے ساتھ ہو یا عمل کے ساتھ جیسے سخاوت کرنا اور دوسروں سے تکلیف دور کرنا۔ اور ایک قسم ہے جو زمانے، مکان اور افراد کے اعتبار سے بدلتی رہتی ہے اور اس کی طرف امام نووی نے اپنی کتاب منہاج میں مروءۃ کی تعریف کرتے ہوئے اشارہ کیا ہے، لکھتے ہیں: ’’ایسے اخلاق کو اپنانا جو زمان و مکان کے اعتبار سے مثالی ہوں‘‘، اگر ماجرا کچھ یوں ہی ہے تو جو آپ نے بازار میں کھانے یا ہوٹلوں میں جا کر کھانے کا ذکر کیا ہے تو وہ اسی قسم کے تحت مندرج ہوتا ہے جو کہ زمانے ، مکان اور اشخاص کے بدلنے سی بدلتی رہتی ہے؛ اور فقہاء کا یہ کہنا کہ یہ فعل بھی مروءۃ کے خلاف ہے اس کے منافی نہیں ہے جو ہم نے ذکر کیا کیونکہ فقہاء نے اپنے زمانے کے اعتبار سے لکھا ہے اور کوئی شک نہیں کہ اس وقت عرف کچھ ایسا ہی تھا، واللہ اعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

12/02/1425هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127314 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62455 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58505 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51730 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49862 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44136 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف