×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / قبرستان میں سورت یس پڑھنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ہمارے ہاں نماز جنازہ کے بعد میت کو دفن کرنے کے دوران قبرستان میں سورت یس پڑھی جاتی ہے، تو کیا یہ پڑھنا جائز ہے؟ قراءة سورة (يس) في المقبرة

المشاهدات:1743

ہمارے ہاں نماز جنازہ کے بعد میت کو دفن کرنے کے دوران قبرستان میں سورت یس پڑھی جاتی ہے، تو کیا یہ پڑھنا جائز ہے؟

قراءة سورة (يس) في المقبرة

الجواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہیں۔

سورت یس کی تلاوت کا متعدد احادیث میں حکم آیا ہے، سب سے مشہور ابو داؤد کی روایت ہے جو کہ معقل بن یسار سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا: ((اپنی میتوں پر یس پڑھا کرو)) ایک روایت میں ہے: ((اپنی میتوں کے پاس سورت یس پڑھا کرو))، جمہور علماء نے اس حدیث کوضعیف قرار دیا ہے، دارقطنی کا کہنا ہے: اس حدیث کی سند ضعیف ہے متن مجہول ہے اور اس بارے میں کوئی حدیث صحیح موجود نہیں، آُپ کے اس فرمان: ((اپنی میتوں پر یس پڑھا کرو)) کے مطلب کے بارے میں بھی علماء کا اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ اس سے مقصود یہ ہے کہ نزع کی حالت میں پڑھی جائے اور بعض کا کہنا ہے کہ موت کے بعد پڑھی جائے، پہلا معنی اقرب الی الصواب ہے۔ ابن حبان نے اس حدیث کی تشریح میں کہا ہے: اس سے مراد وہ شخص ہے جو موت کے قریب ہو نہ کہ یہ کہ میت پر یس پڑھی جائے گی، یہ ایسے ہی ہے جیسے نبی کا فرمان ہے جو کہ مسلم میں ابو سیعد الخدری اور ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے: ((اپنے مرنے والوں کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو)) تو یہاں آپ کا تلقین کا حکم دینے سے مراد یہ ہے کہ میت کو کلمہ یاد کروانے سے نفع ہو جائے اور یہ کلمہ دنیا سے جاتے ہوئے اس کا آخری کلام ہو اور اسے آپ کے فرمان کے مطابق فضیلت حاصل ہو جائے، ((جس کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو وہ جنت میں داخل ہو گیا)) جیسے احمد اور دیگر کے ہاں معاذ ؓ کی حدیث ہے، اسی وجہ سے جمہور علماء کے نزدیک جس شخص کی موت قریب ہو اس کے پاس سورت یس کو پڑھنا مستحب سمجھتے ہیں اور بعض کا کہنا ہے کہ قبر پر سورت یس پڑھنا مستحب ہے اوریہ ایک ضعیف حدیث کی بنیاد پر جو کہ انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا: ((جو قبرستان میں داخل ہوا اور سورت یس پڑھی اللہ اس سے تخفیف والا معاملہ کرے گا اور جتنے لوگ وہاں دفن ہوئے ان کے عدد کے بقدر اسے نیکیاں ملیں گی)) تو ممکن ہے جو آپ نے بعض لوگوں کا فعل ذکر کیا ہے سورت یس پڑھنے کا وہ اسی حدیث کی بنیاد پر ہو اور یہ بھی ہے کہ امام مالک نے قریب الموت آدمی کے پاس یا قبر پر سورت یس پڑھنا مکروہ لکھا ہے کیوں کہ یہ سلف کا عمل نہیں ہے جیسا کی کتب مالکیہ میں مذکور ہے۔

میرے نزدیک راجح یہ ہے جو امام مالک نے کہا کیوں کہ نبی سے اس بارے میں کوئی صحیح روایت نہیں ہے اور نہ ہی صحابہ میں سے یہ کسی کا عمل رہا۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

09/10/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127316 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62457 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58509 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51734 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49864 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44152 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف