×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / میت کی طر ف سے ورثاء کو ملنے والی وراثت کے بارے میں لا علمی اور اس میں زکوٰۃ کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اگرمیت کی طرف سے ورثا ء کو ترکہ ملے لیکن ان کو اس کے بارے میں علم نہ ہو تو اس میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ عدم علم الورثة بجزء من تركة مورثهم، وحكم الزكاة فيه؟

المشاهدات:1689

اگرمیت کی طرف سے ورثا ء کو ترکہ ملے لیکن ان کو اس کے بارے میں علم نہ ہو تو اس میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟

عدم علم الورثة بجزء من تركة مُوَرِّثِهم، وحكم الزكاة فيه؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

ان پر اس مال میں کوئی زکوٰۃ واجب نہیں ہے اس لئے کہ وہ ایک نامعلوم مدت تک اس کے مالک رہے اور اس کے بارے میں ان کو کچھ علم نہیں تھا ، لہٰذا اس مال میں ان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے ، اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے تحت داخل نہیں ہے: ’’آپ ان کے اموال میں سے زکوٰۃ لیں تاکہ یہ زکوٰۃ ان کو پاک وصاف کرے‘‘۔ اور اس صورت میں ان کو اس مال کا کوئی علم نہیں ہے ، لہٰذا یہ مالِ گم گشتہ کے حکم میں ہے اور اس پر اس کی ملکیت ناقص ہے ، لہٰذا اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے ۔

لیکن اگر وہ بطورِ قُربِ الٰہی اورشکرانے کے اپنی استطاعت کے مطابق اس کی زکوٰۃ نکالتا ہے تو یہ ایک صدقہ ہے اس لئے وجوبِ زکوٰۃ کے اعتبارسے یہ ایک ایسا مال ہے جس میں عدمِ ملکیت اور عدمِ علم کی وجہ سے زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی کیونکہ یہ کبھی ان کے حاشیہ ٔخیال میں بھی نہیں گزرا کہ یہ ان کا مال ہے ، سو یہ یا مالِ گمشدہ کی مانند ہے یا اس مال کی مانند جس کی ملکیت ابھی ابھی شروع ہوئی ہے یا یہ ایسا مال ہے جس پراس کو قدرت حاصل نہیں ہے (یعنی:ان تمام انواع کی طرح)۔

اور اسی طرح عدالتوں میں محفوظ کئے ہوئے اموال کی بھی مثال ہے ، اگر ورثاء کا مال عدالت میں محفوظ کیا جائے یہاں تک کہ وہ باہمی صلح صفائی کرلیں یا یہاں تک کہ ترتیب پوری ہوجائے تو اس صورت میں ان کو اس پر ملکیت حاصل نہیں ہے ، اور ان کو خوب علم ہے کہ ان کے پاس مال ہے لیکن ان کو اس پر قدرت حاصل نہیں ہے ، تو اب یہ نہیں جانتے کہ ان کے پاس مال ہے اور بعد میں ان کو علم ہوا ، تو یہ بھی اسی طرح ہے بلکہ اس سے أولیٰ ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127302 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62442 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58480 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51717 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49852 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44090 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف