×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / نوکر اور ڈرائیور کو زکوٰۃ دینے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

نوکر اور ڈرائیور کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے ؟ ما حكم دفع الزكاة للخادم والسائق؟

المشاهدات:1993

نوکر اور ڈرائیور کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے ؟

ما حكم دفع الزكاة للخادم والسائق؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

گھروں میں کام کاج کرنے والے نوکر اور نوکرانیوں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے بشرطیکہ نوکر زکوٰۃ کا مستحق ہو ، اور ویسے بھی غالب طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ ڈرائیور اور نوکر جوان جیسے پیشوں کو اختیار کرتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ وہ کسمپرسی وفقر کے ستائے ہوئے اورضرورت مند ہیں ، اور وہ اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کے شہر میں کوئی خوراک و لباس کے ذریعہ ان کی مدد ومعاونت کریں ، لہٰذا ان کو زکوٰۃ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔

لیکن یہ بات پیشِ نظر رہے کہ احسان جتلانے سے کوسوں میل دور رہو! اس لئے کہ بعض لوگ گھر میں کام کاج کرنے والے نوکر کو زکوٰۃ تو دیتے ہیں لیکن بعد میں اس پر احسان جتلاتے رہتے ہیں اور بات بات پر اسے کہتے رہتے ہیں کہ میں نے تو اسے زکوٰۃ دی ہے ، پھر اس بے چارے سے اگر گھر کے مطلوبہ کام کے بارے میں ذرا بھی بھول چوک ہوجائے تو مالک اس کو دئیے ہوئے زکوٰۃ کی وجہ سے اس پر طعنوں کی تیز تلوار کا وار کرتا رہتا ہے ، جبکہ خداوندِ کریم نے زکوٰۃ و صدقات دینے کے بعد احسان جتلانے اور طعنوں کی ایذا رسانی سے منع فرمایا ہے اور یہ صراحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے کہ جو اس طرح کرے گا تو اس کی زکوٰۃ و صدقات سب اکارت و غارت ہوجائیں گے لہٰذا میں آپ کو زکوٰۃ دینے کے بعد احسان نہ جتلانے کی نصیحت کرتا ہوں۔

بہرکیف! اصل کے اعتبار سے فقراء و مساکین اور ان لوگوں کو جن کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن کریم میں زکوٰۃ وصدقات کے مستحقین میں سے شمار کیا ہے زکوٰۃ دینا جائزہے، اگر چہ یہ سب کسی کے ماتحت اجرت ومزدوری پر کام کیوں نہ کررہے ہوں جیسا کہ گھروں میں اجرت پر لینے والے ڈرائیور اور نوکرانیاں ان کوبھی زکوٰۃ دینا جائز ہے ۔

ان ساری باتوں کا لب لباب اور خلاصہ یہ ہے کہ ان کو زکوٰۃ دینا جائز تو ہے لیکن دی جانے والی زکوٰۃ کو ان کی ماہانہ تنخواہوں میں سے شمار کرنا یا بعد میں ان پر احسان جتلاتے رہنا یہ جائز نہیں ہے ، اور اسی طرح اس زکوٰۃ کو کام کا بدلہ بھی شمار نہ کیا جائے جیسا کہ بعض لوگ ایسا کرتے ہیں کہ زکوٰۃ کے مال کو ان کے کام کا بدلہ شمار کرتے ہیں ، مطلب یہ کہ جب اس کو اچھا کام کرتا ہوا دیکھتا ہے تو اس کو زکوٰۃ دیتا ہے اور اگر اس سے کام میں کوئی کم و کاست اور اونچ نیچ ہو تو زکوٰۃ نہیں دیتا ، لہٰذا اس بات کو خوب تاڑنا اور سمجھنا چاہئے ۔

اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127304 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62443 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58483 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51721 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49857 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44093 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف