×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / مساجد کی مرمت سازی میں زکوٰۃ کے مال لگانے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مساجد کی مرمت سازی میں زکوٰۃ کے مال لگانے کا کیا حکم ہے؟ ما حكم صرف الزكاة في مصالح المساجد؟

المشاهدات:1361

مساجد کی مرمت سازی میں زکوٰۃ کے مال لگانے کا کیا حکم ہے؟

ما حكم صرف الزكاة في مصالح المساجد؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن کریم میں زکوٰۃ کے مصارف کو بڑی صراحت و وضاحت کے ساتھ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ﴿بے شک زکوٰۃ فقراء ، مساکین ، زکوٰۃ پر کام کرنے والوں ، نئے اسلام لانے والوں کی دلجوئی ، غلاموں ، قرضداروں ، اللہ کی راہ میں چلنے والے مجاہدینِ اسلام، اور راہ گیر مسافروں کے لئے ہے﴾ {التوبۃ: ۶۰} یہ زکوٰۃ کے آٹھ مصارف ہیں ، اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے﴾ یعنی یہ اللہ کی طرف سے فرض کردہ امر ہے جس سے تجاوز کرنا جائز نہیں ہے ، اور نہ ہی ان مصارف کے علاوہ کوئی اور مصرف چاہنا جائز ہے ۔

باقی رہی بات مساجد کی مرمت سازی میں زکوٰۃ کے مال لگانے کی تو اس کو اللہ تعالیٰ نے ان آٹھ مصارف میں سے ذکر نہیں کیا، اس لئے کہ جن کو زکوٰۃ دینا جائز ہے وہ آٹھ مصارف یہ ہیں: (۱) فقراء (۲)مساکین (۳)زکوٰۃ پر کام کرنے والے کو (۴)بطور دلجوئی کے نئے اسلام لانے والوں کو (۵)قرضداروں کو (۶)غلاموں کو (۷) اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کو، جس کی دوقسمیں ہیں : علم وبیاں کے ساتھ جہاد اور شمشیر وسناں کے ساتھ جہاد (۸) اور اس راہگیر مسافر کو جس کے پاس زاد راہ ختم ہوچکا ہو اور اسے اتنے مال کی ضرورت ہو جو اسے اپنے وطن پہنچادے ۔

اب مساجد کا ذکر ان آٹھ مصارف میں سے کہیں بھی نہیں ہے ، اسی لئے متقدمین اورمتاخرین میں سے جمہورعلماء کے نزدیک مساجد کی مرمت سازی یا تعمیرکاری میں زکوٰۃ کا مال صرف کرنا جائز نہیں ہے ، اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی منشاء و چاہت کے خلاف زکوٰۃ کا مال صرف کرنا ہے ، اور اللہ کی منشاء و چاہت وہی آٹھ مصارف ہیں جومذکورہ بالا آیتِ کریمہ میں ذکر کئے گئے ہیں ۔

لہٰذا مساجد کی مرمت سازی میں مالِ زکوٰۃ صرف کرنا جائز نہیں ہے البتہ مساجد کی مرمت سازی وغیرہ کے لئے وقف کردہ اموال ، وصیت کئے گئے اموال، اور مسلمانوں کی طرف سے کئے گئے صدقات وغیرہ سے جائز ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127558 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62659 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59177 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55705 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55177 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52026 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50016 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45020 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف