×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / بھنویں رنگنے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ! میرا سوال یہ ہے کہ ایک عورت کا اپنے خاوند کے لئے بطور زینت بھنویں رنگنے کا کیا حکم ہے؟ تشقير الحواجب

المشاهدات:1218

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ! میرا سوال یہ ہے کہ ایک عورت کا اپنے خاوند کے لئے بطور زینت بھنویں رنگنے کا کیا حکم ہے؟

تشقير الحواجب

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

اس مسئلہ میں اہل علم کے دو اقوال ہیں:

پہلاقول: اس کی حرمت کا ہے ، اور جن علماء نے اس کی حرمت کے کہا ہے تو ان کے نزدیک یہ نمص (بھنویں نکالنے) کے حکم میں داخل ہے ۔

دوسرا قول: اس کی اباحت کا ہے، اور جن علماء نے اس کی اباحت کا کہا ہے تو ان کے نزدیک اس کی اصل حلت کی ہے اس لئے کہ اس کی حرمت پر کوئی دلیل ثابت نہیں ہے ۔

لیکن مجھے راجح قول یہی لگ رہا ہے کہ بھنویں بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے یعنی یہ ایک مباح عمل ہے اور اس کی حرمت پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے، اور جو حضرات یہ کہتے ہیں کہ یہ نمص (بھنویں نکالنے کے حکم) میں ہے تو ان کا قول زیادہ مضبوط نہیں ہے اس لئے کہ نمص (بھنویں نکالنا) تشقیر (بھنویں رنگنا) سے مختلف ہے ، نمص میں بالوں کو نکالا جاتا ہے جبکہ تشقیر میں بھنووں کو رنگ کیا جاتا ہے ، اور اس طرح کے امور حرام نہیں ہوتے ، اور اس لئے بھی کہ معاملا ت میں اصل حلت ہی ہوتی ہے ، اور جو حضرات اس کی حرمت کے قائل ہیں تو پھر وہ اس کی حرمت کی کوئی دلیل لے کر آئیں ، یہ ہمارے شیخ ابن عثیمین ؒ کا اختیار کردہ قول ہے ، اور یہ میں نے ان سے بذات خود کئی مرتبہ سنا ہے۔

لیکن یہاں میں اس بات کی طرف آپکی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ حسن و جمال کے مسئلہ میں ہمیں زیادہ اسراف سے کام نہیں لینا چاہئے ، اس لئے کہ اس کی کوئی انتہاء نہیں ، خاص کر عورتوں کے نزدیک ، بس جو بھی ٹیلی ویژن وغیرہ پر سنتی ہیں یا دیکھتی ہیں من و عن کرنے لگ جاتی ہیں ۔

لیکن ہمیں یہ اچھی طرح جاننا چاہئے کہ یہ صورت فی الواقع ایسی نہیں ہوتی یعنی اگر کوئی اس کو ڈھونڈنا چاہے تو اس کو حقیقت میں نہیں پا سکتا یہ صرف موثرات کا جادو ہوتا ہے جیسا کہ ان موثرات کی وجہ سے بعض بے ڈھنگی آوازوں کو سریلی اورمد بھری آوازوں میں تبدیل کرتے ہیں اسی طرح یہ صورتیں جو انسان کو نظر آتی ہیں یہ حقیقت میں ایسی نہیں ہوتی اس لئے میں بھی اپنی قابل احترام بہنوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں جو نصیحت اللہ تعالیٰ ان کو کرتا ہے: ﴿تقوی و پرہیزگاری کا لباس سب سے بہترین لباس ہوتا ہے﴾ [الاعراف: ۲۶]۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔

آپ کا بھائی/

أ.د.خالد المصلح

5 / 3 / 1434هـ

 


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127738 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62723 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59387 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55721 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52099 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50051 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45063 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف