×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / انسان کب محصن ہوتا ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ فلاں محصن ہے یا نہیں ، اس پر بات کرتے وقت کیا اس کے شادی شدہ ہونے کو دیکھا جائے گا ، اور اگر وہ اس وقت شادی شدہ نہ ہو تو کیا اس پر غیر محصن کا حکم لگایا جائے گا اگرچہ اس نے پہلے شادی بھی کی ہو ، یا اس کے محصن ہونے کے لئے صرف پہلی شادی کافی ہے اگرچہ اس پر بات کرتے وقت وہ غیرشادی شدہ ہو بایں طور کہ اس نے بیوی کو طلاق دی ہو یا اس کی بیوی مرچکی ہو؟ اور اگر کسی نے کسی عورت کے ساتھ عقد نکاح کرلیا ہو تو دخول سے پہلے وہ محصن سمجھا جائے گا یا بعد میں؟ یا صرف عقد نکاح ہی اس کے احصان کے لئے کافی ہے؟ متى يكون الإنسان محصنا

المشاهدات:2176
- Aa +

ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ فلاں محصن ہے یا نہیں ، اس پر بات کرتے وقت کیا اس کے شادی شدہ ہونے کو دیکھا جائے گا ، اور اگر وہ اس وقت شادی شدہ نہ ہو تو کیا اس پر غیر محصن کا حکم لگایا جائے گا اگرچہ اس نے پہلے شادی بھی کی ہو ، یا اس کے محصن ہونے کے لئے صرف پہلی شادی کافی ہے اگرچہ اس پر بات کرتے وقت وہ غیرشادی شدہ ہو بایں طور کہ اس نے بیوی کو طلاق دی ہو یا اس کی بیوی مرچکی ہو؟ اور اگر کسی نے کسی عورت کے ساتھ عقدِ نکاح کرلیا ہو تو دخول سے پہلے وہ محصن سمجھا جائے گا یا بعد میں؟ یا صرف عقدِ نکاح ہی اس کے احصان کے لئے کافی ہے؟

متى يكون الإنسان محصناً

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

احصان کے دو معنی ہیں جو آپ کے سوال کے ساتھ متعلق ہیں:

پہلا معنی:  وہ ہے جو اس ارشاد باری تعالیٰ میں مذکور ہے: ﴿جو لوگ پاکدامن بھولی بھالی سادہ مومن عورتوں پر بہتان لگاتے ہیں﴾ (النور:۲۳) اس احصان کا تعلق بہتان کے ساتھ ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص پر بہتان لگائی جارہی ہے وہ ایک آزاد ، بالغ وعاقل اور پاکدامن مسلمان ہو ، اب جس میں یہ مذکورہ صفات پائی جائیں اور اس پر بہتان لگایا جائے تو وہ حد کا مستحق ہوگا ، اور حد کو واجب کرنے کے لئے ان صفات کا اعتبار کرتے ہوئے جصاص نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے : اس معنی میں ہمیں اہل علم کے کسی اختلاف کے بارے میں علم نہیں ہے ۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ ان صفات میں تھوڑا بہت اختلاف موجود ہے ، لیکن مذکورہ بالا اوصاف متقدمین اور متاخرین سب علماء کے نزدیک معتبر ہیں ۔

دوسرامعنی: جس احصان کے ذریعہ زانی کے لئے رجم ثابت ہوتا ہے تو وہ یہ ہے کہ وہ شخص آزاد ، بالغ و عاقل اور پاکدامن مسلمان ہو اور اس نے کسی عورت سے نکاح کرکے اس کے ساتھ دخول بھی کیا ہو ۔ لہٰذا اہل علم کا آپس میں اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اس احصان کی شرائط میں سے جس کے ذریعہ زنا پر سنگساری کا حکم ثابت ہوتا ہے ان میں وطی شرط ہے اس لئے کہ صرف عقدِ نکاح کے ذریعہ یا صرف خلوت کے ذریعہ اور شرمگاہ کے علاوہ وطی کے ذریعہ احصان ثابت نہیں ہوتا ۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

06/09/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات131561 )
7. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات65696 )
8. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات65426 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات57217 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات56117 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات55354 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات52593 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات46690 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف