ہم نے عقیقہ کے طور پر بیٹے اوربیٹی کی طرف سے آدھا اونٹ ذبح کیا یہ جائز ہے؟
ذبحنا نصف بدنة عن ولد وبنت كعقيقة فهل تجزئ؟
ہم نے عقیقہ کے طور پر بیٹے اوربیٹی کی طرف سے آدھا اونٹ ذبح کیا یہ جائز ہے؟
ذبحنا نصف بدنة عن ولد وبنت كعقيقة فهل تجزئ؟
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
اس میں جمہور فقہاء کا مذہب یہ ہے کہ قربانی میں جو کافی ہوتا ہے وہ عقیقہ میں بھی کافی ہوجاتا ہے ، لہٰذا اس کے لئے اونٹ ، گائے اور بکری ذبح کرنا کافی ہے ، اور اس قول کے کہنے والوں کا آپس میں اختلاف ہے ان میں سے بعض نے کہا ہے کہ اونٹ اور گائے میں شرکت کافی ہے کہ اونٹ کا ساتواں حصہ ایک بکری کے برابر ہو گا ، پس اونٹ کا ساتواں حصہ مؤنث کی طرف سے اور اس کا ساتواں حصہ مذکر کی طرف سے ۔ یہی شوافع اور احناف کا مذہب ہے اور اور مالکیہ اور حنابلہ کے نزدیک یہ کافی نہیں ہے الا یہ کہ ایک بکری کے برابر پورا اونٹ ہو ۔
اور اہل علم کی ایک جماعت جس میں سے مالکیہ ، حنابلہ اور ظاہریہ ہیں وہ کہتے ہیں کہ صرف بکری ہی کافی ہوگی ، اس لئے کہ آپﷺنے صراحتا فرمایا ہے: ’’بچہ کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری‘‘۔ اس حدیث کو امام احمد و ترمذی نے ام کرز کعبیہ سے نقل کیا ہے ، اور اسی طرح حضرت عائشہ ؓ سے بھی مروی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ اللہ کے رسولﷺنے ہمیں حکم دیا کہ لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ میں ذبح کریں اور لڑکے کی طرف سے دوبکریاں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ زیادہ سنت اور صحابہ کے عمل کے قریب ہے اور اس میں زیادہ احتیاط ہے۔ واللہ اعلم