×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / لوگوں کے باغات سے ان کی اجازت کے بغیر پھل کھانا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی باغ میں داخل ہوجائے تو کیا اس کے لئے اس باغ کے پھلوں سے کھانا جائز ہے؟ حدیث نبویﷺ کو دیکھتے ہوئے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مسلمان جو بھی پودا لگاتا ہے ، یا کھیتی اگاتا ہے ، پھر اس سے کوئی انسان ، پرندہ یا جانور کھاتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہوتا ہے‘‘؟ الأكل من بساتين الناس بغير إذنهم

المشاهدات:1751

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی باغ میں داخل ہوجائے تو کیا اس کے لئے اس باغ کے پھلوں سے کھانا جائز ہے؟ حدیث نبویﷺ کو دیکھتے ہوئے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مسلمان جو بھی پودا لگاتا ہے ، یا کھیتی اگاتا ہے ، پھر اس سے کوئی انسان ، پرندہ یا جانور کھاتا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہوتا ہے‘‘؟

الأكل من بساتين الناس بغير إذنهم

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

اگر اس باغ کے اردگرد کوئی باڑ نہ لگی ہو تو پھر انسان کے لئے وہاں سے پھل کھانا جائز ہے لیکن اپنے ساتھ نہ لے کر جائے ، اس لئے کہ اجازت صرف کھانے کی حد تک وارد ہوئی ہے ، آپ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص کسی باغ میں جائے تو وہاں سے پھل کھالے لیکن اپنے ساتھ نہ لے کر جائے‘‘۔ اس حدیث کو امام ترمذی [۱۲۸۷] نے نافع کے طریق سے حضرت ابن عمرؓ سے روایت کیا ہے ۔

اور سنن ابی داؤد [۱۷۱۰] اور سنن نسائی [۴۹۵۸] میں بھی حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ سے جب معلق پھل کے متعلق پوچھا گیا تو آپنے ارشاد فرمایا: ’’اگر کسی کو ضرورت ہو اور وہ وہاں سے کھالے اور اپنے ساتھ نہ لے کر جائے تو اس پر کچھ بھی نہیں آئے گا لیکن اگر کسی نے اپنے ساتھ وہاں سے باہر پھل نکالا تو پھر اس پر اس کا تاوان اورسزا آئیگی‘‘ یہ امام احمد کا مشہور مذہب ہے ۔

اور جمہور علماء اس کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ کسی کے لئے ضرورت کے علاوہ وہاں سے پھل کھانا جائز نہیں ہے ، لینے والے کے ذمہ میں عوض کے ثبوت کے ساتھ ، ان حضرات نے اموال کی حرمت پر وارد شدہ روایات سے استدلال کیا ہے ، اور اگر بستان کے اردگرد باڑ لگی ہو تو پھر مالک کی اجازت کے بغیر جانا جائز نہیں ہے۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے ۔

آپ کا بھائی/

أ.د.خالد المصلح

12 /8 /1427هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127577 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62674 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59224 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55711 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52042 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50022 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45031 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف