×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / سیفٹی اور آپریشن کنٹریکٹ میں دھوکہ

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

آج کل اکثر سرکاری محکموں میں آپریٹنگ اور سیفٹی کے عقود پھیل گئے ہیں، صورت مسئلہ درج ذیل ہے: کسی عمارت کی سیفٹی یا کسی شہر کی صفائی ستھرائی وغیرہ کے لئے خاص کمپنیوں میں مقابلہ کیا جاتا ہے، پھر یہ کمپنیاں ان مقابلوں کے سائٹ سرچ کرتے ہیں اور اس طرح مطلوبہ اسباب و ذرائع، ملازمتوں، خصوصی سروسز اور دیگر مطلوبہ اعمال پر مطلع ہوتے ہیں، اس کے بعد مذکورہ کمپنیاں کام کا اندازہ لگاتی ہیں کہ اس پر کتنی لاگت متوقعہ ہے، اور اس مقابلہ میں داخل ہوتے وقت مطلوبہ نفع کیا ہے، یعنی کمپنی کا مالک اس کے لئے ایک ایسی حد مقرر کرتا ہے جو نفع سے کم بھی ہوتا ہے اور جس کوحاصل کرنا ضروری بھی ہوتا ہے، پھر کمپنیاں اس مقابلہ کے لئے مطلوبہ قیمت پیش کرتے ہیں، اس کے بعد یہ کمپنیاں کم سے کم قیمت کا چناؤ کرتی ہیں اورجس محدود مدت پر ان کا اتفاق ہوتا ہے تو اس وقت تک کے لئے اس مقابلہ کو قائم کردیتی ہیں، اور یہاں ایک کمرشل ٹھیکدار کا دور ظاہر ہو جاتا ہے بایں طور کہ وہ بہت کم قیمتوں پر سیفٹی اور کمپنی کے چلانے کے لئے سعی کرتا ہے ، اور اس طرح اس کو خالص اور مناسب نفع مل جاتا ہے، اب یہاں سوال یہ ہے کہ بسا اوقات یہ ٹھیکدار خیالی رقم خرچ کرتا ہے جو رقم وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی، اور کبھی کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ عقد ختم ہو جاتا ہے لیکن جس رقم پر اتفاق ہوتا ہے اس کو خرچ نہیں کیا ہوا ہوتا اسلئے کہ اس کو سبب حاصل نہیں ہوا ہوتا، لہٰذا آ پ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ الغرر في عقود الصيانة والتشغيل

المشاهدات:1008

آج کل اکثر سرکاری محکموں میں آپریٹنگ اور سیفٹی کے عقود پھیل گئے ہیں، صورتِ مسئلہ درج ذیل ہے: کسی عمارت کی سیفٹی یا کسی شہر کی صفائی ستھرائی وغیرہ کے لئے خاص کمپنیوں میں مقابلہ کیا جاتا ہے، پھر یہ کمپنیاں ان مقابلوں کے سائٹ سرچ کرتے ہیں اور اس طرح مطلوبہ اسباب و ذرائع، ملازمتوں، خصوصی سروسز اور دیگر مطلوبہ اعمال پر مطلع ہوتے ہیں، اس کے بعد مذکورہ کمپنیاں کام کا اندازہ لگاتی ہیں کہ اس پر کتنی لاگت متوقعہ ہے، اور اس مقابلہ میں داخل ہوتے وقت مطلوبہ نفع کیا ہے، یعنی کمپنی کا مالک اس کے لئے ایک ایسی حد مقرر کرتا ہے جو نفع سے کم بھی ہوتا ہے اور جس کوحاصل کرنا ضروری بھی ہوتا ہے، پھر کمپنیاں اس مقابلہ کے لئے مطلوبہ قیمت پیش کرتے ہیں، اس کے بعد یہ کمپنیاں کم سے کم قیمت کا چناؤ کرتی ہیں اورجس محدود مدت پر ان کا اتفاق ہوتا ہے تو اس وقت تک کے لئے اس مقابلہ کو قائم کردیتی ہیں، اور یہاں ایک کمرشل ٹھیکدار کا دور ظاہر ہو جاتا ہے بایں طور کہ وہ بہت کم قیمتوں پر سیفٹی اور کمپنی کے چلانے کے لئے سعی کرتا ہے ، اور اس طرح اس کو خالص اور مناسب نفع مل جاتا ہے، اب یہاں سوال یہ ہے کہ بسا اوقات یہ ٹھیکدار خیالی رقم خرچ کرتا ہے جو رقم وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی، اور کبھی کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ عقد ختم ہو جاتا ہے لیکن جس رقم پر اتفاق ہوتا ہے اس کو خرچ نہیں کیا ہوا ہوتا اسلئے کہ اس کو سبب حاصل نہیں ہوا ہوتا، لہٰذا آ پ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟

الغرر في عقود الصيانة والتشغيل

الجواب

سیفٹی کنٹریکٹ کی کل دو قسمیں ہیں:

پہلی قسم: سیفٹی کنٹریکٹ یہ ایک حفاظتی گشتی دستے کی قسم ہے جس کے اندر عقد کے دونوں طرفین میں اس شرط پر اتفاق ہوتا ہے کہ سیفٹی کمپنی سائٹ کا جائزہ ، اس کی حفاظت ، اس کے کام کا تسلسل اور اس کی کارکردگی کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے اس کا جائزہ لے گا، نیز ان اجزاء کی تبدیلی کا جائزہ لے گا جس کو استعمال کی وجہ سے نقصان پہنچتا ہے، اور یہ ایک مخصوص ٹائم ٹیبل کے مطابق ہوگا جس پر اتفاق ہوا ہے ، اس قسم کے عقود جائز ہوتے ہیں ، اس لئے کہ معاملات میں اصل حکم حلّت کا ہوتا ہے ، اور اس قسم کے عقود کے جواز کی وجہ یہ ہے کہ آج کل لوگوں کو اس کی ضرورت پڑتی ہے اور اس میں جو دھوکہ ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرما دے گا۔

دوسری قسمـم: ہنگامی حوادث کے سیفٹی کنٹریکٹ، جس میں اس بات پر اتفاق ہوتا ہے کہ جس چیز کی حفاظت پر اتفاق ہوا ہے تو حفاظتی ادارہ اس کے اجزاء میں واقع ہونے والے خلل و خرابی اور فساد کی اصلاح و معالجہ کرے گا، اور یہ دو حالتوں سے خالی نہیں ہے:

یا تو اس بات پر اتفاق ہو جائے کہ سیفٹی کا عہد کرنے والے خوب اس عمل کو ادا کرے یا پھر اس بات پر اتفاق ہو جائے کہ وہ اس عمل کو بھی ادا کریگا اور اس میں لاحق ہونے والے فساد وخرابی کی اصلاح بھی کرے گا،  پہلی حالت میں سیفٹی کنٹریکٹ جائز ہے، اور دوسری حالت میں یہ جائز نہیں ہے، اس لئے کہ اس دوسری قسم میں صراحتاََ دھوکہ وفریب پایا جا رہا ہے اور یہ کتاب و سنت اور اجماع کے اعتبار سے جُوے کی ایک قسم ہے ۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

13/11/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127316 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62458 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58514 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51735 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49864 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44166 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف