×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / حرام مال سے دئیے جانے والے گفٹ کو قبول کرنے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میرا ایک دوست ہے جس کی والدہ ایک انشورنس کمپنی میں ملازمت کرتی ہیں، جب بھی نیا سال آتا ہے تو وہ مجھے بعض چیزیں گفٹ کرتا ہے جس کا مصدر اس کی والدہ کا کام ہوتا ہے، اور وہ گفٹ کلینڈر ڈائری ، کپ ، یا میڈل وغیرہ کی شکل میں ہوتا ہے، اور میں اچھی طرح اس بات سے آشنا ہوں کہ انشورنس والی ملازمت شرعی طور پر جائز نہیں ہے ، کیا اب میں اس صورت میں وہ گفٹ قبول کروں یا نہیں؟ اور اگر اس سے یہ گفٹ قبول کرنا جائز نہیں ہے تو کیا ایسا ممکن ہے کہ اس کا دل رکھنے کے لئے میں اس سے گفٹ قبول کر کے کسی اور کو گفٹ کردوں کیا اس طرح میں گناہگار ہوں گا؟ حكم قبول الهدية من المال الحرام

المشاهدات:3225

میرا ایک دوست ہے جس کی والدہ ایک انشورنس کمپنی میں ملازمت کرتی ہیں، جب بھی نیا سال آتا ہے تو وہ مجھے بعض چیزیں گفٹ کرتا ہے جس کا مصدر اس کی والدہ کا کام ہوتا ہے، اور وہ گفٹ کلینڈر ڈائری ، کپ ، یا میڈل وغیرہ کی شکل میں ہوتا ہے، اور میں اچھی طرح اس بات سے آشنا ہوں کہ انشورنس والی ملازمت شرعی طور پر جائز نہیں ہے ، کیا اب میں اس صورت میں وہ گفٹ قبول کروں یا نہیں؟ اور اگر اس سے یہ گفٹ قبول کرنا جائز نہیں ہے تو کیا ایسا ممکن ہے کہ اس کا دل رکھنے کے لئے میں اس سے گفٹ قبول کر کے کسی اور کو گفٹ کردوں کیا اس طرح میں گناہگار ہوں گا؟

حكم قبول الهدية من المال الحرام

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

جس کے مال پر غالب گمان حرام کا ہو اس کے ساتھ لین دین کرنے میں اہل علم کے بیشتر اقوال ہیں جن میں مشہور قول جواز کا ہے ، اور ان سے گفٹ قبول کرنے کی تائید ہمیں اس بات سے بھی ملتی ہے کہ آپ یہودیوں کے ہدئیے قبول کرتے تھے، صحیح بخاری {۲۹۳۳} میں حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ جب غزوۂ خیبر فتح ہوا تو آنحضرت کو ایک بکری ہدیہ کی گئی جس میں زہر ملایا گیا تھا اور ہدیہ کرنے والی یہودن عورت تھی لیکن آنحضرت نے اس سے وہ بکری کا ہدیہ قبول فرمایا حالانکہ یہود سُود اور ناحق مال کھاتے تھے جو کہ ان کے مال کا غالب حصہ تھا۔

اس کی تائید عبدالرزاق کی کتاب مصنف میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی جید سند کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں آتا ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن مسعودؓ سے پوچھا کہ میرا ایک پڑوسی ہے جو سود خور ہے جو اکثر مجھے دعوت دیتا رہتا ہے (لہٰذا اس صورت میں کیا کروں) فرمایا: آپ کے لئے ایک خوشگوار مال ہے اس کا گناہ اس پر ہوگا۔

اسی طرح سلمان سے بھی منقول ہے ، حضرت حسن سے صرّافوں کے کھانے کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہودیوں اور نصاری کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے کہ وہ سود خور ہیں لیکن اس کے باوجود آپ کے لئے ان کا کھانا حلال قرار دیا ہے ، یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب حرام لین دین کی طرف سے آپ کو اچانک کوئی گفٹ آجائے، اور اگر کوئی گفٹ آپ کے پاس کسی ایسے طریقہ سے آجائے کہ جو مباح طریقہ سے اس کا مالک بنا ہو اور پھر وہ آپ کو گفٹ کردے تو جیسا کہ آپ کے سوال سے ظاہر ہے تو اس صورت میں جائز ہے، اور اس صورت میں آپ پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، لیکن اگر اس طرح کے گفٹ قبول کرنا اگر حرام کام کو رواج دے یا اس کا داعی ہو یا اس کا حکم لوگوں پر مشتبہ رہے تو پھر میری رائے یہ ہے کہ آپ اس کو قبول نہ کریں ۔

باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127316 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62458 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58512 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51735 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49864 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44164 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف