×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / یونیورسٹی کے پروفیسر کی تنخواہ اور اُور ٹائم کی اجرت کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ایک آدمی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر کی ملازمت کرتا ہے ، وہ یہ سوال کر رہا ہے کہ ہمارے ڈپارٹمنٹ اور باقی دوسرے ڈپارٹمنٹ میں ایک رواج چل پڑا ہے کہ ہم اپنے آپ کو روزانہ کے اعتبار سے ملازمت پر موجود نہیں پاتے ، بلکہ دو تین دن جاتے ہیں ، اور باقی دنوں میں ہم پڑھائی کرتے ہیں اور ماسٹر کے مضمون کیلئے تیاری کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ، اور جب اس نے روزانہ کی حاضری کے بارے میں پوچھا تو اس سے کہا گیا کہ آپ کی تنخواہ متعین وقت کی قید کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ آپ سے صرف اس مدت میں یہ طلب کیا جاتا ہے کہ آپ اس عرصہ میں ماسٹر کے موضوع سے فارغ ہو جائیں ، خاص کر لیبر قانون اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اسے تدریس کاحق نہیں ہے ، (۱) لہٰذا وہ اس تنخواہ کے حکم کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے جس کو وہ حاصل کرتا ہے (۲) مال کا ایک جز حاصل کرتا ہے جسے اور ٹائم کہتے ہیں (یعنی اصل کام کے اوپر کے زائد گھنٹے) جس میں وہ صرف دو دن حاضری دیتا ہے اور اپنے روٹین کے ٹائم پر چلا جاتا ہے، اب اس مال کا کیا حکم ہے؟ حكم مرتب معيد الجامعة وأجرة الوقت الإضافي

المشاهدات:1147

ایک آدمی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر کی ملازمت کرتا ہے ، وہ یہ سوال کر رہا ہے کہ ہمارے ڈپارٹمنٹ اور باقی دوسرے ڈپارٹمنٹ میں ایک رواج چل پڑا ہے کہ ہم اپنے آپ کو روزانہ کے اعتبار سے ملازمت پر موجود نہیں پاتے ، بلکہ دو تین دن جاتے ہیں ، اور باقی دنوں میں ہم پڑھائی کرتے ہیں اور ماسٹر کے مضمون کیلئے تیاری کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ، اور جب اس نے روزانہ کی حاضری کے بارے میں پوچھا تو اس سے کہا گیا کہ آپ کی تنخواہ متعین وقت کی قید کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ آپ سے صرف اس مدت میں یہ طلب کیا جاتا ہے کہ آپ اس عرصہ میں ماسٹر کے موضوع سے فارغ ہو جائیں ، خاص کر لیبر قانون اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اسے تدریس کاحق نہیں ہے ، (۱) لہٰذا وہ اس تنخواہ کے حکم کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے جس کو وہ حاصل کرتا ہے (۲) مال کا ایک جز حاصل کرتا ہے جسے اُور ٹائم کہتے ہیں (یعنی اصل کام کے اوپر کے زائد گھنٹے) جس میں وہ صرف دو دن حاضری دیتا ہے اور اپنے روٹین کے ٹائم پر چلا جاتا ہے، اب اس مال کا کیا حکم ہے؟

حكم مرتب معيد الجامعة وأجرة الوقت الإضافي

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اپنے کام کے مقابلے میں وہ جو مال لیتا ہے تو اس کے لینے میں اس کے لئے کوئی مضائقہ نہیں ہے، اسلئے کہ اس طرح کے کاموں میں روزانہ کے اعتبار سے غیر حاضری کا تعامل بن چکا ہے، البتہ اُور ٹائم کے مقابلہ میں جو رقم لیتا ہے تو جب تک کوئی اضافی کام اس کے لئے اس مال کا لینا حلال نہ کردے  تو اس کے لئے اس مال کا لینا جائز نہیں ہے۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

26/10/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127301 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62442 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58480 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51717 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49852 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44090 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف