×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / مسیح دجال کافتنہ

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

خطبہ اول: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو حق اور ظاہر ہے،جس نے کوئی اولاد نہیں بنائی،اور اس کے ساتھ بادشاہت میں کوئی شریک نہیں ہے ،اور ذلت سے اس کا کوئی مد د گا رنہیں ،اس نے ہر چیز کو  پید ا کرکے اس کا صحیح اندازہ مقر ر کیا ہے ،اسی کےلیے ساری ،اول،آخر ،ظاہر ی اور باطنی تعریف ہے ،وہ مدد گا اور تعریفوں والا ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کےسوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،حوچاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے اور جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے ،اور میں گواہی دیتاہوں کہ محمد  صلى الله عليه وسلم اللہ تعالی کے بندے اوررسول ہیں ،انہوں نے کوئی ایسی خیر کی بات نہیں چھوڑی جس کے بارے میں امت کوبتا یانہ ہو،اورکوئی ایساشر نہیں چھوڑا جس سے امت کوڈرایانہ ہو۔ امابعد۔۔۔ اے اللہ کے بندوں !اللہ سے ڈرو،امام مسلم اپنی صحیح میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ  صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:”نیک اعمال کی  طرف سبقت کرو،ایسے فتنے ظاہر ہوں گے جیسے اندھیری رات ہوتی ہے ،صبح کے وقت آدمی مؤمن ہوگا شام کے وقت کافر،اور شام کےوقت مؤمن ہوگا صبح کے وقت کافر،اپنے دین کو دنیاو ی سامان کےبدلے بیچے گا“۔ اے اللہ کے بندوں ! ترمذی میں ابوہریرہ ؓسے روایت ہے :”تم میں سے کوئی انتظار نہیں کرتا مگر سرکشی میں مبتلا کرنے والی دولت کا،یا بھلادینے والے فقر کا،یا فاسد کرنے والی بیماری کا،یا بہکانے والے بڑھاپے کا،یا خاتمہ کرنے والی موت کا،یا دجال کا ،اور دجال سب سے برا غائب ہے جس کاانتظار کیاجائے ،یا قیامت کا ،اور قیامت سب سے زیادہ کھڑی چیز ہے “۔ اے لوگوں ! بیشک دنیا زوال اور فنا ء کے کنا رے پر ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((قیامت قریب آگئی اور چاند ٹکڑے ہوگیا))۔ایک اور جگہ پر اللہ تعالی کا ارشاد ہے:((وہ صرف قیامت کا انتظار کرتے ہیں،کہ ان کے پاس اچانک آجائے تحقیق اس کی نشانیاں آچکی ہیں ))ایک اور جگہ پر ارشاد ہے :((تجھے کیا معلو م شاید قیامت قریب ہو))۔ اے لوگوں قیامت قریب آچکی ہے ،اس کاآنا اس کی نشانیوں کے ظاہر ہونےپر ہے ،اس کی نشانیاں زیادہ ہیں،جن کو آپ  صلى الله عليه وسلم نے بیان کیا ہے ،آپ  صلى الله عليه وسلم اکثر ان نشانیوں اور علامتوں کو بیان کرتے تھے  امت کو ڈرانے کے لیے اور قیامت کے تیاری کرنے کےلیے ،اس کی عظیم ہولناکی اور سخت خطرے کی وجہ سے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((اے لوگوں !اپنے رب سے ڈروبیشک قیامت کا زلزلہ بڑی چیز ہے ))۔ خبردار!قیامت سے پہلے سب سے خطرنا ک اور ہولناک چیز جس کے بارے میں آپ  صلى الله عليه وسلم نے خبردی ہے وہ دجا ل کا خروج ہے،وہ برا غائب ہے جس کا انتظار کیا جارہا ہے ،نہ اس سے پہلے اور نہ قیامت تک کوئی فتنہ اتنا بڑا ہوگا جتنا بڑا فتنہ دجا ل کا ہے ،اما م مسلم نے عمران بن حصین کی سند سے آپ  صلى الله عليه وسلم کایہ ارشا د نقل کیا ہے: ”حضرت آدم علیہ السلام سے لے کرقیامت تک دجال سے بڑا اور کڑوا فتنہ کوئی نہیں ہے ،اسی وجہ سے تمام انبیاء نے اپنی قوموں کو اس سے ڈرایا ہے ،کوئی نبی ایسا نہیں گذرا جس نے اپنی امت کو اس سے نہ ڈرایا ہو“۔ ہمارے نبی  صلى الله عليه وسلم نے دجال کا معاملہ بڑا واضح فرمایا ہے ،آپ  صلى الله عليه وسلم سے مختلف احادیث  مروی ہیں جو اس کے فتنہ کے بڑے ہونے پر دلالت کرتی ہیں ،یعنی اس کے نکلنے کازمانہ ،اس کی علامات،اس کی خبریں ،اور احادیث یہ بیان کرتی ہیں کہ اس کےشر اور فتنہ سے کیسے نکلا جائے ۔ اے لوگوں ! اس ذات نےخبر دی ہے جو اپنی خواہشات سے نہیں بولتی کہ دجال اندھیرے زمانہ میں نکلے گا ،زمین کے اکثر حصہ سے ہدایت کےروشنی مٹ جائے گی۔ ایسا زمانہ ہوگا جس میں علم پڑھا یا جائے گا اور عمل کم ہوگا۔ ایسا زمانہ ہوگا جس میں دین کمزور ہوگا ،ایسا زمانہ ہوگا جس میں سود اور زنا ظاہر ہوگا ،جس میں شراب اور گانے عام ہوں گے ۔ ایسا  زمانہ ہوگاجس میں خون بہایا جائے گا اور قتل عام ہوگا۔ ایسا زمانہ ہوگا جس میں بے وقوف فخر کریں گے اور علماء حیرت میں ہوں گے۔ ایسا زمانہ ہوگاجس میں نیکی کی طرف بلانا اور گناہ سے روکنے کا سلسلہ کمزور ہوگا۔ ایسا زمانہ ہوگاجس میں شریعت کی تو اہانت کی  جائے گی اور اس کےمدد گاروں کی عزت کی جائے گی۔ ایسا  زمانہ ہوگا جس میں لوگ دجال کے ذکر سے غافل ہوں گے ،اس کا ذکر بہت کم کیا جائے گا۔ یہ اس زمانے کی بعض نشائیاں ہیں جس میں فتنے ظاہر ہوں گے ،دجال کےبارے میں آپ  صلى الله عليه وسلم نے جو نشانیاں بیان فرمائی ہیں ان میں اکثر ظاہر ہوچکی ہیں۔ انسا ن اپنی جان کے حوالے سے دجال کے فتنےسے کیسے غافل ہوسکتا ہے ؟جبکہ آپ  صلى الله عليه وسلم اور ان   صحابہ کرام تو اس سے ڈرتے تھے،نواس بن سمعان ؓ کی روایت میں آپ  صلى الله عليه وسلم نے صحابہ سے ارشاد فرمایا:”اگر میری موجودگی دجال نکلا تو تمہاری طرف سے میں ضامن ہوں گا ،اور اگر وہ میرے جانے کےبعد  نکلے توہر نفس اپنی طر ف سے ضامن ہوگا،اللہ تعالی ہر مسلم پر میرا خلیفہ ہے “۔ اے لوگوں ! دجال کا فتنہ ایسا فتنہ ہے جو عقلوں کودہشت میں ڈالتا ہے ،عقلوں کو اڑاتا ہے ،درستگی کو ختم کرتا ہے ،بیشک اللہ تعالی دجال کے ذریعہ سے لوگوں کو آزماتا ہے تا کہ سچاواضح ہو جائے جھوٹے سے ،یقین کرنے والا واضح ہوجائے شک کرنے والے سے ۔ اس کے فتنے میں سے یہ ہے کہ:وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا ان کو اپنی عبادت کی دعوت دے گا،وہ اس  کی دعوت قبول کر لیں گے ،تو وہ آسمان کو حکم دے گا وہ بارش برسائےگا،اور زمین کو حکم دے گا وہ سبرہ اگائےگی،اور کچھ د وسرے لوگوں کے پاس جائے گا ان کو بھی اپنی عبادت کی دعوت دے گا وہ انکار کردیں گے ،تو وہ ان سے اس حال میں لوٹے گاکہ:وہ قحط میں مبتلا ہو کر ان کاپانی خشک ہوجائے گا۔ اس کے فتنے میں سے یہ ہے کہ:اس کے پاس جنت اور دوزخ دونوں ہوں گی جن کےذریعہ سے وہ لوگوں کو فتنے میں مبتلا کرے گا،جو اس کی بات مانے گا اس کو      جنت میں داخل کرےگا،حالانکہ اصل میں وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہوگی،اور جو اس کاانکار کرے گا اس کو دوزخ میں دا خل کرےگا ،حالانکہ وہ اصل میں نعمتوں  والی جنت ہوگی۔ یہ اور ان کےعلاوہ اس کے فتنے کےاور  اسبا ب ہوں گے مگر اللہ تعالی ایمان والوں کو ثابت قدم رکھے گا،اللہ تعالی نے اس میں ایسی نشانیاں رکھی ہیں جن سے اس کا جھوٹا ہونا واضح ہوگا،اور یہ پتاچلے گا کہ  وہ جہانوں کارب نہیں ہے ۔ اس کے جھوٹا ہونے کی یہ  نشانیاں ہیں کہ وہ دائیں آنکھ سے کاناہوگا  ،آپ  صلى الله عليه وسلم کاارشا دہے:”اللہ تعالی تم پر پوشیدہ نہیں ہے ،اللہ تعالی کانا نہیں ہے اور مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا،گویا کہ اس کی آنکھ ابھرے ہوئے انگور کی طرح ہوگی“۔ جہانوں کارب وہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ وہ اپنے آپ سے عیب اور نقص کو دور کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھتا ؟اللہ تعالی کے تو اچھے اچھے نام ہیں ،اور بلند مثالیں ہیں ،اللہ تعالی کاارشا د ہے: ((اللہ تعالی کی طرح کوئی چیز نہیں ہے ،وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے ))۔ اس کے جھوٹا ہونے کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ:اس کی دونوں آنکھوں کے درمیا ن کافر لکھا ہوگا،اس طرح تینوں حروف الگ الگ،ک ف ر ،یہ نشانی ہر مؤمن پڑھے گا ،چاہے پڑھا لکھا ہوگا یا غیر پڑھا لکھا۔ اس کے جھوٹا ہونے کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ:اس کی پیروی کرنے والے اکثر یہودی ہوں گے ،صرف اصبہان کے ستر ہزار یہودی اس کی پیروی کریں گے ،یہ اس کے عجائب میں سے ہوگا۔ اےایمان والو! اس اندھے فتنے کی مدت چالیس دن ہوگی،آپ  صلى الله عليه وسلم کا ارشا دہے :”اس کا ایک دن سال کے برابر،ایک دن مہینے کے برابر،ایک دن ہفتے کےبرابر ہوگا باقی دن عام دنوں کےبرابر ہوں گے،اس کا پہلا خاتمہ اور شکست یہ ہوگی کہ وہ مدینہ منورہ کے قریب آئے گا،تو اس کو وہاں داجل ہونےسے روک دیا جائے گا،اس کے لیے وہا ں سے ایک نوجوان نکلے گااور کہے گا:میں گواہی دیتا ہوں کہ تو دجال ہے ،جس کے بارے میں آپ  صلى الله عليه وسلم نے اپنی حدیث میں بتا یا ہے ،دجال اس کو قتل کرکے پھر زندہ کرکے پوچھے گا:کیا تو مجھ پر ایما ن لاتا ہے ؟وہ اس کو جھٹلایا گا تو دجال دوبار ہ اس کوقتل کرنے کی کوشش کرے گا لیکن اس کوقدرت نہیں ہوگی“۔ پھر اللہ تعالی ایمان والوں پر آسانی کا ارادہ کرے گا تو عیسی بن مریم نازل ہوجائیں گے ،دجال کو تلاش کریں گے ،تو وہ دجال کو فلسطین کے باب لد جگہ پر پالیں گے ،تو  دجال جونہی ان کو دیکھے گا اس طرح پگلنا شروع ہوجائے گاجیسا کہ نمک پانی میں پگلتا ہے ،لیکن اللہ تعالی عیسی بن مریم کو اس کےقتل کرنے پر قدرت دیں گے ،تو وہ اس کو اپنے ہاتھ سے قتل کردیں گے ،پھر لوگوں کو اس کاخون اپنی تلوار پر دکھائیں گے ،اسی طرح اس بڑے فتنے کاخاتمہ ہوجائے گا جس کے ذریعہ سے اللہ تعالی لوگوں کو آزمانا چاہتا ہے ۔ اے اللہ !ہم قبر کے عذاب،زندگی اور موت کےفتنے اور دجال کے فتنے سے آپ کے پناہ میں آتے ہیں ۔ خطبہ ثانی: امابعد۔۔۔ اے اللہ کے بندوں !اللہ سے ڈرو،ہر ظاہر ی اور باطنی فتنے سے بچو،اور جان لو کہ بیشک آپ  صلى الله عليه وسلمنے  سب سے بڑے فتنے جو کہ دجال کافتنہ ہے اپنی امت کونجات کاطریقہ بتا یا ہے ،یہ نبوی طریقہ مؤمن کو واضح راستہ فراہم کرتا ہے کہ اس کو مضبوطی سے پکڑ کر ہر فتنہ سے نجات حاصل کرے۔ اے ایمان والو! دجال کے بارے میں آپ  صلى الله عليه وسلم نےارشاد فرمایا ہے کہ:”جو دجال کے بارے میں سنے اس کوچاہیے کہ اس سے دور بھاگ جائے ،بیشک آدمی اس کو مؤمن سمجھ کر اس کےپاس آئے گا ،اس کی پیروی کرے گا یہا ں تک کہ شکوک وشبہات میں پڑ جائے گا“۔ہم رسوائی سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ مؤمن کو چاہیے کہ گمراہی او ر ٹیڑھا پن کے اسباب سے اپنے آپ کو دو ررکھے ،حتی کہ اپنے نفس پر بھی مطمئن نہ ہوجائے ،بیشک اللہ تعالی آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے ۔ اے ایمان والو ! جو شخص دجال کے فتنے میں مبتلا ہوجائے –اللہ کی پناہ-اس کو چاہیے کہ حق ،ہدایت ،فتنہ اور آزمائش پر صبر ثابت قدمی کے اسباب اختیا ر کرے ،آپ  صلى الله عليه وسلم  کاارشاد ہے:”دجال شام اورعراق کے درمیا ن نکلے گا،دائیں او ربائیں جانب گھومے گا،اے اللہ کے بندوں !ثابت قدم رہو“۔ مؤمن کو جب فتنہ گھیرلے تو اس کوچاہیے کہ ثابت قدم رہے ،اور یہ جان لے کہ ثابت قدمی رہنے کے لیے سب سے بڑا سبب کثرت سے اللہ تعالی کاذکر کرنا ہے ”۔ اے ایمان والو ! دجال کےفتنے سے بچنے کے اسباب میں سے یہ ہے کہ سورت کہف کی ابتدائی یا آخری آیات کی تلاوت کرے ،آپ  صلى الله عليه وسلم کاارشا د ہے کہ:”تم میں سے جس کو دجال پائے اس کو چاہیے کہ سورت کہف کی ابتدائی آیات تلاوت کرے “۔ اس میں کوئی تعجب نہیں کیونکہ قرآن شفا ہے ان چیزوں کا جو سینوں میں ہے ،ہدایت اور رحمت ہے مومنوں کےلیے ۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((آپ کہہ دیجیے کہ اس کو جبرائیل نے  تیرے رب کی طرف حق کے ساتھ اتارا ہے تاکہ ایمان والوں کو ثابت قدم رکھے ،ہدایت اور خوشخبر ی ہے مسلمانوں کےلیے ))۔ اے ایمان والو! مسلمان کو چاہیے کہ تمام فتنوں سےخاص کر دجال کے فتنے سے اللہ تعالی کی پناہ مانگے ،اور اللہ تعالی سے ہر بر ے فتنے سے نجات کاسوال کرے ،یہ آپ  صلى الله عليه وسلم ہیں جو ہر نماز میں دجال کےفتنے سے پناہ مانگتے تھے ،اور نمازی  کو بھی حکم کیا ہے کہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگا کرے ۔آپ صلى الله عليه وسلم کا ارشا د ہے :”اے اللہ !ہم جہنم کے عذاب،قبرکے عذاب ،زندگی اور موت کےفتنے  اور دجال کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں“۔  فتنة المسيح الدجال.

المشاهدات:2871
- Aa +

خطبہ اول:

تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو حق اور ظاہر ہے،جس نے کوئی اولاد نہیں بنائی،اور اس کے ساتھ بادشاہت میں کوئی شریک نہیں ہے ،اور ذلت سے اس کا کوئی مد د گا رنہیں ،اس نے ہر چیز کو  پید ا کرکے اس کا صحیح اندازہ مقر ر کیا ہے ،اسی کےلیے ساری ،اول،آخر ،ظاہر ی اور باطنی تعریف ہے ،وہ مدد گا اور تعریفوں والا ہے ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کےسوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،حوچاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے اور جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے ،اور میں گواہی دیتاہوں کہ محمد  صلى الله عليه وسلم اللہ تعالی کے بندے اوررسول ہیں ،انہوں نے کوئی ایسی خیر کی بات نہیں چھوڑی جس کے بارے میں امت کوبتا یانہ ہو،اورکوئی ایساشر نہیں چھوڑا جس سے امت کوڈرایانہ ہو۔

امابعد۔۔۔

اے اللہ کے بندوں !اللہ سے ڈرو،امام مسلم اپنی صحیح میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ  صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:”نیک اعمال کی  طرف سبقت کرو،ایسے فتنے ظاہر ہوں گے جیسے اندھیری رات ہوتی ہے ،صبح کے وقت آدمی مؤمن ہوگا شام کے وقت کافر،اور شام کےوقت مؤمن ہوگا صبح کے وقت کافر،اپنے دین کو دنیاو ی سامان کےبدلے بیچے گا“۔

اے اللہ کے بندوں !

ترمذی میں ابوہریرہ ؓسے روایت ہے :”تم میں سے کوئی انتظار نہیں کرتا مگر سرکشی میں مبتلا کرنے والی دولت کا،یا بھلادینے والے فقر کا،یا فاسد کرنے والی بیماری کا،یا بہکانے والے بڑھاپے کا،یا خاتمہ کرنے والی موت کا،یا دجال کا ،اور دجال سب سے برا غائب ہے جس کاانتظار کیاجائے ،یا قیامت کا ،اور قیامت سب سے زیادہ کھڑی چیز ہے “۔

اے لوگوں !

بیشک دنیا زوال اور فنا ء کے کنا رے پر ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((قیامت قریب آگئی اور چاند ٹکڑے ہوگیا))۔ایک اور جگہ پر اللہ تعالی کا ارشاد ہے:((وہ صرف قیامت کا انتظار کرتے ہیں،کہ ان کے پاس اچانک آجائے تحقیق اس کی نشانیاں آچکی ہیں ))ایک اور جگہ پر ارشاد ہے :((تجھے کیا معلو م شاید قیامت قریب ہو))۔

اے لوگوں قیامت قریب آچکی ہے ،اس کاآنا اس کی نشانیوں کے ظاہر ہونےپر ہے ،اس کی نشانیاں زیادہ ہیں،جن کو آپ  صلى الله عليه وسلم نے بیان کیا ہے ،آپ  صلى الله عليه وسلم اکثر ان نشانیوں اور علامتوں کو بیان کرتے تھے  امت کو ڈرانے کے لیے اور قیامت کے تیاری کرنے کےلیے ،اس کی عظیم ہولناکی اور سخت خطرے کی وجہ سے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((اے لوگوں !اپنے رب سے ڈروبیشک قیامت کا زلزلہ بڑی چیز ہے ))۔

خبردار!قیامت سے پہلے سب سے خطرنا ک اور ہولناک چیز جس کے بارے میں آپ  صلى الله عليه وسلم نے خبردی ہے وہ دجا ل کا خروج ہے،وہ برا غائب ہے جس کا انتظار کیا جارہا ہے ،نہ اس سے پہلے اور نہ قیامت تک کوئی فتنہ اتنا بڑا ہوگا جتنا بڑا فتنہ دجا ل کا ہے ،اما م مسلم نے عمران بن حصین کی سند سے آپ  صلى الله عليه وسلم کایہ ارشا د نقل کیا ہے: ”حضرت آدم علیہ السلام سے لے کرقیامت تک دجال سے بڑا اور کڑوا فتنہ کوئی نہیں ہے ،اسی وجہ سے تمام انبیاء نے اپنی قوموں کو اس سے ڈرایا ہے ،کوئی نبی ایسا نہیں گذرا جس نے اپنی امت کو اس سے نہ ڈرایا ہو“۔

ہمارے نبی  صلى الله عليه وسلم نے دجال کا معاملہ بڑا واضح فرمایا ہے ،آپ  صلى الله عليه وسلم سے مختلف احادیث  مروی ہیں جو اس کے فتنہ کے بڑے ہونے پر دلالت کرتی ہیں ،یعنی اس کے نکلنے کازمانہ ،اس کی علامات،اس کی خبریں ،اور احادیث یہ بیان کرتی ہیں کہ اس کےشر اور فتنہ سے کیسے نکلا جائے ۔

اے لوگوں !

اس ذات نےخبر دی ہے جو اپنی خواہشات سے نہیں بولتی کہ دجال اندھیرے زمانہ میں نکلے گا ،زمین کے اکثر حصہ سے ہدایت کےروشنی مٹ جائے گی۔

ایسا زمانہ ہوگا جس میں علم پڑھا یا جائے گا اور عمل کم ہوگا۔

ایسا زمانہ ہوگا جس میں دین کمزور ہوگا ،ایسا زمانہ ہوگا جس میں سود اور زنا ظاہر ہوگا ،جس میں شراب اور گانے عام ہوں گے ۔

ایسا  زمانہ ہوگاجس میں خون بہایا جائے گا اور قتل عام ہوگا۔

ایسا زمانہ ہوگا جس میں بے وقوف فخر کریں گے اور علماء حیرت میں ہوں گے۔

ایسا زمانہ ہوگاجس میں نیکی کی طرف بلانا اور گناہ سے روکنے کا سلسلہ کمزور ہوگا۔

ایسا زمانہ ہوگاجس میں شریعت کی تو اہانت کی  جائے گی اور اس کےمدد گاروں کی عزت کی جائے گی۔

ایسا  زمانہ ہوگا جس میں لوگ دجال کے ذکر سے غافل ہوں گے ،اس کا ذکر بہت کم کیا جائے گا۔

یہ اس زمانے کی بعض نشائیاں ہیں جس میں فتنے ظاہر ہوں گے ،دجال کےبارے میں آپ  صلى الله عليه وسلم نے جو نشانیاں بیان فرمائی ہیں ان میں اکثر ظاہر ہوچکی ہیں۔

انسا ن اپنی جان کے حوالے سے دجال کے فتنےسے کیسے غافل ہوسکتا ہے ؟جبکہ آپ  صلى الله عليه وسلم اور ان   صحابہ کرام تو اس سے ڈرتے تھے،نواس بن سمعان ؓ کی روایت میں آپ  صلى الله عليه وسلم نے صحابہ سے ارشاد فرمایا:”اگر میری موجودگی دجال نکلا تو تمہاری طرف سے میں ضامن ہوں گا ،اور اگر وہ میرے جانے کےبعد  نکلے توہر نفس اپنی طر ف سے ضامن ہوگا،اللہ تعالی ہر مسلم پر میرا خلیفہ ہے “۔

اے لوگوں !

دجال کا فتنہ ایسا فتنہ ہے جو عقلوں کودہشت میں ڈالتا ہے ،عقلوں کو اڑاتا ہے ،درستگی کو ختم کرتا ہے ،بیشک اللہ تعالی دجال کے ذریعہ سے لوگوں کو آزماتا ہے تا کہ سچاواضح ہو جائے جھوٹے سے ،یقین کرنے والا واضح ہوجائے شک کرنے والے سے ۔

اس کے فتنے میں سے یہ ہے کہ:وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا ان کو اپنی عبادت کی دعوت دے گا،وہ اس  کی دعوت قبول کر لیں گے ،تو وہ آسمان کو حکم دے گا وہ بارش برسائےگا،اور زمین کو حکم دے گا وہ سبرہ اگائےگی،اور کچھ د وسرے لوگوں کے پاس جائے گا ان کو بھی اپنی عبادت کی دعوت دے گا وہ انکار کردیں گے ،تو وہ ان سے اس حال میں لوٹے گاکہ:وہ قحط میں مبتلا ہو کر ان کاپانی خشک ہوجائے گا۔

اس کے فتنے میں سے یہ ہے کہ:اس کے پاس جنت اور دوزخ دونوں ہوں گی جن کےذریعہ سے وہ لوگوں کو فتنے میں مبتلا کرے گا،جو اس کی بات مانے گا اس کو      جنت میں داخل کرےگا،حالانکہ اصل میں وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہوگی،اور جو اس کاانکار کرے گا اس کو دوزخ میں دا خل کرےگا ،حالانکہ وہ اصل میں نعمتوں  والی جنت ہوگی۔

یہ اور ان کےعلاوہ اس کے فتنے کےاور  اسبا ب ہوں گے مگر اللہ تعالی ایمان والوں کو ثابت قدم رکھے گا،اللہ تعالی نے اس میں ایسی نشانیاں رکھی ہیں جن سے اس کا جھوٹا ہونا واضح ہوگا،اور یہ پتاچلے گا کہ  وہ جہانوں کارب نہیں ہے ۔

اس کے جھوٹا ہونے کی یہ  نشانیاں ہیں کہ وہ دائیں آنکھ سے کاناہوگا  ،آپ  صلى الله عليه وسلم کاارشا دہے:”اللہ تعالی تم پر پوشیدہ نہیں ہے ،اللہ تعالی کانا نہیں ہے اور مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا،گویا کہ اس کی آنکھ ابھرے ہوئے انگور کی طرح ہوگی“۔

جہانوں کارب وہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ وہ اپنے آپ سے عیب اور نقص کو دور کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھتا ؟اللہ تعالی کے تو اچھے اچھے نام ہیں ،اور بلند مثالیں ہیں ،اللہ تعالی کاارشا د ہے: ((اللہ تعالی کی طرح کوئی چیز نہیں ہے ،وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے ))۔

اس کے جھوٹا ہونے کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ:اس کی دونوں آنکھوں کے درمیا ن کافر لکھا ہوگا،اس طرح تینوں حروف الگ الگ،ک ف ر ،یہ نشانی ہر مؤمن پڑھے گا ،چاہے پڑھا لکھا ہوگا یا غیر پڑھا لکھا۔

اس کے جھوٹا ہونے کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ:اس کی پیروی کرنے والے اکثر یہودی ہوں گے ،صرف اصبہان کے ستر ہزار یہودی اس کی پیروی کریں گے ،یہ اس کے عجائب میں سے ہوگا۔

اےایمان والو!

اس اندھے فتنے کی مدت چالیس دن ہوگی،آپ  صلى الله عليه وسلم کا ارشا دہے :”اس کا ایک دن سال کے برابر،ایک دن مہینے کے برابر،ایک دن ہفتے کےبرابر ہوگا باقی دن عام دنوں کےبرابر ہوں گے،اس کا پہلا خاتمہ اور شکست یہ ہوگی کہ وہ مدینہ منورہ کے قریب آئے گا،تو اس کو وہاں داجل ہونےسے روک دیا جائے گا،اس کے لیے وہا ں سے ایک نوجوان نکلے گااور کہے گا:میں گواہی دیتا ہوں کہ تو دجال ہے ،جس کے بارے میں آپ  صلى الله عليه وسلم نے اپنی حدیث میں بتا یا ہے ،دجال اس کو قتل کرکے پھر زندہ کرکے پوچھے گا:کیا تو مجھ پر ایما ن لاتا ہے ؟وہ اس کو جھٹلایا گا تو دجال دوبار ہ اس کوقتل کرنے کی کوشش کرے گا لیکن اس کوقدرت نہیں ہوگی“۔

پھر اللہ تعالی ایمان والوں پر آسانی کا ارادہ کرے گا تو عیسی بن مریم نازل ہوجائیں گے ،دجال کو تلاش کریں گے ،تو وہ دجال کو فلسطین کے باب لد جگہ پر پالیں گے ،تو  دجال جونہی ان کو دیکھے گا اس طرح پگلنا شروع ہوجائے گاجیسا کہ نمک پانی میں پگلتا ہے ،لیکن اللہ تعالی عیسی بن مریم کو اس کےقتل کرنے پر قدرت دیں گے ،تو وہ اس کو اپنے ہاتھ سے قتل کردیں گے ،پھر لوگوں کو اس کاخون اپنی تلوار پر دکھائیں گے ،اسی طرح اس بڑے فتنے کاخاتمہ ہوجائے گا جس کے ذریعہ سے اللہ تعالی لوگوں کو آزمانا چاہتا ہے ۔

اے اللہ !ہم قبر کے عذاب،زندگی اور موت کےفتنے اور دجال کے فتنے سے آپ کے پناہ میں آتے ہیں ۔

خطبہ ثانی:

امابعد۔۔۔

اے اللہ کے بندوں !اللہ سے ڈرو،ہر ظاہر ی اور باطنی فتنے سے بچو،اور جان لو کہ بیشک آپ  صلى الله عليه وسلمنے  سب سے بڑے فتنے جو کہ دجال کافتنہ ہے اپنی امت کونجات کاطریقہ بتا یا ہے ،یہ نبوی طریقہ مؤمن کو واضح راستہ فراہم کرتا ہے کہ اس کو مضبوطی سے پکڑ کر ہر فتنہ سے نجات حاصل کرے۔

اے ایمان والو!

دجال کے بارے میں آپ  صلى الله عليه وسلم نےارشاد فرمایا ہے کہ:”جو دجال کے بارے میں سنے اس کوچاہیے کہ اس سے دور بھاگ جائے ،بیشک آدمی اس کو مؤمن سمجھ کر اس کےپاس آئے گا ،اس کی پیروی کرے گا یہا ں تک کہ شکوک وشبہات میں پڑ جائے گا“۔ہم رسوائی سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔

مؤمن کو چاہیے کہ گمراہی او ر ٹیڑھا پن کے اسباب سے اپنے آپ کو دو ررکھے ،حتی کہ اپنے نفس پر بھی مطمئن نہ ہوجائے ،بیشک اللہ تعالی آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے ۔

اے ایمان والو !

جو شخص دجال کے فتنے میں مبتلا ہوجائے –اللہ کی پناہ-اس کو چاہیے کہ حق ،ہدایت ،فتنہ اور آزمائش پر صبر ثابت قدمی کے اسباب اختیا ر کرے ،آپ  صلى الله عليه وسلم  کاارشاد ہے:”دجال شام اورعراق کے درمیا ن نکلے گا،دائیں او ربائیں جانب گھومے گا،اے اللہ کے بندوں !ثابت قدم رہو“۔

مؤمن کو جب فتنہ گھیرلے تو اس کوچاہیے کہ ثابت قدم رہے ،اور یہ جان لے کہ ثابت قدمی رہنے کے لیے سب سے بڑا سبب کثرت سے اللہ تعالی کاذکر کرنا ہے ”۔

اے ایمان والو !

دجال کےفتنے سے بچنے کے اسباب میں سے یہ ہے کہ سورت کہف کی ابتدائی یا آخری آیات کی تلاوت کرے ،آپ  صلى الله عليه وسلم کاارشا د ہے کہ:”تم میں سے جس کو دجال پائے اس کو چاہیے کہ سورت کہف کی ابتدائی آیات تلاوت کرے “۔

اس میں کوئی تعجب نہیں کیونکہ قرآن شفا ہے ان چیزوں کا جو سینوں میں ہے ،ہدایت اور رحمت ہے مومنوں کےلیے ۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ((آپ کہہ دیجیے کہ اس کو جبرائیل نے  تیرے رب کی طرف حق کے ساتھ اتارا ہے تاکہ ایمان والوں کو ثابت قدم رکھے ،ہدایت اور خوشخبر ی ہے مسلمانوں کےلیے ))۔

اے ایمان والو!

مسلمان کو چاہیے کہ تمام فتنوں سےخاص کر دجال کے فتنے سے اللہ تعالی کی پناہ مانگے ،اور اللہ تعالی سے ہر بر ے فتنے سے نجات کاسوال کرے ،یہ آپ  صلى الله عليه وسلم ہیں جو ہر نماز میں دجال کےفتنے سے پناہ مانگتے تھے ،اور نمازی  کو بھی حکم کیا ہے کہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگا کرے ۔آپ صلى الله عليه وسلم کا ارشا د ہے :”اے اللہ !ہم جہنم کے عذاب،قبرکے عذاب ،زندگی اور موت کےفتنے  اور دجال کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں“۔

 فتنة المسيح الدَّجَّال.

الاكثر مشاهدة

1. خطبة : أهمية الدعاء ( عدد المشاهدات83165 )
3. خطبة: التقوى ( عدد المشاهدات78226 )
4. خطبة: حسن الخلق ( عدد المشاهدات72542 )
6. خطبة: بمناسبة تأخر نزول المطر ( عدد المشاهدات60683 )
7. خطبة: آفات اللسان - الغيبة ( عدد المشاهدات55031 )
9. خطبة: صلاح القلوب ( عدد المشاهدات52239 )
12. خطبة:بر الوالدين ( عدد المشاهدات49437 )
13. فما ظنكم برب العالمين ( عدد المشاهدات47979 )
14. خطبة: حق الجار ( عدد المشاهدات44831 )
15. خطبة : الإسراف والتبذير ( عدد المشاهدات44137 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف