×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / ایمان کی زیادتی کے اسباب

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

خطبۂ اول: تمام تعریفیں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ہی کے لئے ہیں ، ہم سب اسی کی تعریف بیان کرتے ہیں  اوراسی سے مدد طلب کرتے ہیں۔ جس کو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ہدایت دیں تو اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں  ہےاور جس کو گمراہ کردیں تو اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ أما بعد۔۔۔         اللہ کے بندو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ سے ڈرو اوراسی پر ایمان لاؤ، کیونکہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ پر ایمان لانا سب سے زیادہ بلند رتبہ عبادت، بھلائیوں کی کنجی اور جنتوں میں داخل ہونے کا راستہ ہے۔ اللہ کے بندو ایمان سب سے عظیم ضروری کاموں میں سے ہے۔ ایمان کے فوائد اور اس کی بھلائیاں بہت عظمت والی  اور بے انتہاء ہے، اس کا پھل عمدہ اور  پختہ ہے۔ ایمان سب سے عظیم چیز  ہے جسے انسان کمائے اور دل اسے حاصل کریں۔ وہ سب سے اچھی  چیز ہے جس میں للچانے والوں کو بڑھ چڑھ کر للچانا چاہئے اور اسے حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنے والوں کو بڑھ چڑھ کر کوشش کرنی چاہئے۔         ایمان کی اس کے  سچے لوگوں میں مٹھاس، لذت اور تروتازگی ہے جسے کوئی لفظ تعبیر نہیں کرسکتا اور کوئی خوبی اس کا احاطہ نہیں کرسکتی  اور یہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ  کا فضل ہے جو وہ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔ اور اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ بڑے فضل والے ہیں۔         اے مؤمنو! ایمان کے واضح دلائل اور ثبوت ہیں، اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے انہیں ایمان کی علامت کے طور پر بیان کیا ہےتاکہ   جھوٹے اور الزام لگانے والے سے  سچے انسان کو ممتاز کرلیں۔ سچے ایمان کی نشانی جس کے ذریعہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ بندے کو جنت  میں بلند مرتبہ دیں گے اور اپنے احسان اور فضل سے جہنم میں داخل ہونے سے بچالیں گے وہ یہ ہے کہ اے اللہ کے بندے تم اس چیز کی پختہ تصدیق کرو جو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف  سے آئی ہے، تم اس کا تابعداری کرتے ہوئے اقرار کرو، تم اس کے لئے محبت اور عاجزی میں جھک جاؤ اور تم ظاہری اور باطنی طور پر اس پر عمل کرو۔         تم اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے لئے ہی محبت کرو اور اسی کے لئے نفرت کرو، کیونکہ ایمان کا سب سے زیادہ مضبوط کڑا اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے لئے محبت اور اسی کے لئے نفرت ہے۔         اے اللہ ہم تجھ سے سچے ایمان، پختہ یقین، فائدہ پہنچانے والے علم، ڈرنے والے دل اور نیک عمل کا سوال کرتے ہیں۔         اللہ کے بندو ایمان نہ خواہش کرنے سے حاصل ہوتا ہے اور نہ آراستہ ہونے سے، بلکہ ایمان تو وہ ہے جو دل میں بیٹھ جائے اور اعمال اس کی تصدیق کریں، لہٰذا اپنے ایمان کو یقینی بنانے اور علم، عمل او رحالت کے اعتبار سے اسے لازم پکڑنے کی بہت کوشش کرو اور ایمان کی زیادتی، اس کی پختگی اور اس چیز کے ازالے کی کوشش کرتے رہو جو ایمان کو توڑے یا اسے کم کرے، کیونکہ ایمان کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے اور لوگوں کے درمیان اس میں بہت عظیم فرق  ہوتا ہے۔ إمام أحمدؒ سے جب ایمان کے کم اور زیادہ ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’ ایمان زیادہ ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ ساتوں آسمان کی بلندی تک پہنچ جاتا ہے اور کم بھی ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ پستی والوں میں سب سے نچلی حالت میں پہنچ جاتا ہے۔ ‘‘ اسی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے ایمان کی دیکھ بھال، اس کا جائزہ لینے اور  اس کی تجدید کی وصیت فرمائی۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ایمان تمہارے دل میں ایسے ہی پرانا ہوجاتا ہے جیسے کپڑا پرانا ہوجاتا ہے،  لہٰذا اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ سے اپنے دلوں میں ایمان کی تجدید کا سوال کرتے رہا کرو۔‘‘         ہمارے نیک اسلاف اپنے ایمان کی دیکھ بھال اور اپنے اعمال کا جائزہ لیتے  رہتے تھے اور ایسے اسباب اختیار کرتے تھے جو ایمان کی زیادتی اور اس کی بڑھوتری کا سبب بنیں، کیونکہ ایمان کے ایسے اسباب ہوتے ہیں جن سے وہ زیادہ  ہوتا ہے، بڑھتا ہے اور پاکیزہ ہوتا ہے۔         اللہ کے بندو ایمان کی زیادتی کے اسباب میں سے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی عظیم کتاب اور اس کی مضبوط رسی کی تلاوت ، غور وفکر، علم اور عمل کرتے ہوئے توجہ دینا بھی ہے، کیونکہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے اپنی کتاب مؤمنین کے لئے رحمت کے طور پر نازل فرمائی ہے۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ((لوگو تمہارے پاس ایک ایسی چیز آئی ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک نصیحت ہے، اور دلوں کی بیماریوں کے لیے شفا ہے، او ر ایمان والوں کےلیے ہدایت اور رحمت کا سامان ہے۔)) اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (( اور ہم وہ قرآن نازل کررہے ہیں جو مؤمنوں کےلیے شفا اور رحمت کا سامان ہے، البتہ ظالموں کے حصے میں اس سے نقصان کے سوا کسی اور چیز کا اضافہ نہیں ہوتا۔))         حضرت قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جو کوئی بھی اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی کتاب کے ساتھ بیٹھے گا تو اس سے ایمان کی زیادتی یا کمی لے کر ہی اٹھے گا۔‘‘         قرآن مجید سب سے عظیم چیز ہے جس سے ایمان زیادہ ہوتا ہے، لہٰذا قرآن کی سماعت، اس کی تلاوت، اس میں غور وفکر اور جو  کچھ اس میں ہے اس پر عمل بہت زیادہ کرو تو تم بہت عظیم بھلائیاں پاؤ گے اور بہت بڑی سبقت حاصل کرلوگے۔ اے مؤمنو!         ایمان کی زیادتی کےاسباب میں سے سب سے بہتر مخلوق کی سیرت کا مطالعہ بھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی سیرت کو دیکھنا  تقویٰ اور ایمان کو ضرور زیادہ کرتا ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی ساری حیات مبارکہ فرمانبرداری، جہاد اور احسان ہے۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ رسول اللہ ﷺ کی سیرت اور آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں غور وفکر پر ابھارنے کے لئے ارشاد فرماتے ہیں: ((پھر (انصاف سے) سوچو (تو فورا سمجھ میں آجائے گا کہ) تمہارے اس ساتھی (یعنی محمدﷺ)  میں جنون کی کوئی بات بھی تو نہیں ہے۔ وہ تو ایک سخت عذاب کےآنے سے پہلے تمہیں خبردار کررہے ہیں۔ )) اے مؤمنو!         جس چیز کی وجہ سے بندے کا ایمان زیادہ ہوتا ہے اس میں سے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی مخلوق کی ایجاد اور آسمانوں، زمینوں اور اپنی جانوں میں اس کی عظیم کاریگری کو بار بار دیکھنا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے انہیں دیکھنے اور  ان میں غوروفکر کرنے  کا حکم دیا ہے اور اس پر ابھارا ہے۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (( تو کیا یہ لوگ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ انہیں کیسےپیدا کیا گیا؟)) اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ((اور  خود تمہارے اپنے وجود میں بھی(نشانیاں ہیں)۔ کیا پھر بھی تمہیں دکھائی نہیں دیتا؟)) اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ یہ بھی ارشاد فرماتے ہیں: ((ہم انہیں اپنی نشانیاں کائنات میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کے اپنے وجود میں بھی ، یہاں تک کہ ان پر یہ بات کھل کر سامنے آجائے گی کہ یہی حق ہے۔ کیا تمہارے رب کی یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر چیز کا گواہ ہے؟))         اللہ کے بندو ان عقل والوں میں سے ہوجاؤ جو آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں غور کرتے ہیں، اور انہیں دیکھ کر بول اٹھتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! آپ نے یہ سب کچھ بے مقصد پیدا نہیں کیا۔ آپ ایسے فضول کام سے پاک ہیں، پس ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالیجیے۔ مؤمنو!         ایمان کی زیادتی کے اسباب میں سے اس اللہ سبحانہٗ وتعالی ٰکی فرمانبرداری ہے جو بادشاہ اور فیصلہ کرنے والا ہے۔ تقویٰ، نیکی اور احسان ایمان کی زیادہ ہونے کے بہت بڑے اسباب میں سے ہیں۔  آپ کے  پاس فرمانبرداری کی جو صفات ہیں ان کے بقدر اور آپ کے پاس جو ایمان ہے اس کے بقدر کوشش کرتے رہو۔ اللہ کے بندو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے احکامات کو پورا کرنے اور گناہوں اور نافرمانیوں کو چھوڑنے کی پوری کوشش کرو۔ پائیدار رہنے والی نیکیاں کثرت سے کرو، تم اونچے مرتبے اور درجات کو پالو گے۔         اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کا بہت ذکر کرو، کیونکہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کا ذکر ایمان کے اسباب میں سے ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ((مؤمن تو وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر ہوتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں، اور جب ان کےسامنے اس کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو  اور ترقی دیتی ہیں، اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔))         گناہوں اور نافرمانیوں سے ہلکے پھلکے ہوجاؤ اور انہیں توبہ اور استغفار کے ذریعہ ہلاک کرو، کیونکہ گناہ ایمان کو کمزور کردیتے ہیں اور بہت بڑے پچھتاوے اور نقصان میں ڈال دیتے ہیں۔ خطبة:أسباب زيادة الإيمان.

المشاهدات:1558
- Aa +

خطبۂ اول:

تمام تعریفیں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ہی کے لئے ہیں ، ہم سب اسی کی تعریف بیان کرتے ہیں  اوراسی سے مدد طلب کرتے ہیں۔ جس کو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ہدایت دیں تو اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں  ہےاور جس کو گمراہ کردیں تو اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔

أما بعد۔۔۔

        اللہ کے بندو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ سے ڈرو اوراسی پر ایمان لاؤ، کیونکہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ پر ایمان لانا سب سے زیادہ بلند رتبہ عبادت، بھلائیوں کی کنجی اور جنتوں میں داخل ہونے کا راستہ ہے۔ اللہ کے بندو ایمان سب سے عظیم ضروری کاموں میں سے ہے۔ ایمان کے فوائد اور اس کی بھلائیاں بہت عظمت والی  اور بے انتہاء ہے، اس کا پھل عمدہ اور  پختہ ہے۔ ایمان سب سے عظیم چیز  ہے جسے انسان کمائے اور دل اسے حاصل کریں۔ وہ سب سے اچھی  چیز ہے جس میں للچانے والوں کو بڑھ چڑھ کر للچانا چاہئے اور اسے حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنے والوں کو بڑھ چڑھ کر کوشش کرنی چاہئے۔

        ایمان کی اس کے  سچے لوگوں میں مٹھاس، لذّت اور تروتازگی ہے جسے کوئی لفظ تعبیر نہیں کرسکتا اور کوئی خوبی اس کا احاطہ نہیں کرسکتی  اور یہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ  کا فضل ہے جو وہ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔ اور اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ بڑے فضل والے ہیں۔

        اے مؤمنو! ایمان کے واضح دلائل اور ثبوت ہیں، اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے انہیں ایمان کی علامت کے طور پر بیان کیا ہےتاکہ   جھوٹے اور الزام لگانے والے سے  سچے انسان کو ممتاز کرلیں۔ سچے ایمان کی نشانی جس کے ذریعہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ بندے کو جنّت  میں بلند مرتبہ دیں گے اور اپنے احسان اور فضل سے جہنّم میں داخل ہونے سے بچالیں گے وہ یہ ہے کہ اے اللہ کے بندے تم اس چیز کی پختہ تصدیق کرو جو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف  سے آئی ہے، تم اس کا تابعداری کرتے ہوئے اقرار کرو، تم اس کے لئے محبّت اور عاجزی میں جھک جاؤ اور تم ظاہری اور باطنی طور پر اس پر عمل کرو۔

        تم اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے لئے ہی محبّت کرو اور اسی کے لئے نفرت کرو، کیونکہ ایمان کا سب سے زیادہ مضبوط کڑا اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے لئے محبّت اور اسی کے لئے نفرت ہے۔

        اے اللہ ہم تجھ سے سچے ایمان، پختہ یقین، فائدہ پہنچانے والے علم، ڈرنے والے دل اور نیک عمل کا سوال کرتے ہیں۔

        اللہ کے بندو ایمان نہ خواہش کرنے سے حاصل ہوتا ہے اور نہ آراستہ ہونے سے، بلکہ ایمان تو وہ ہے جو دل میں بیٹھ جائے اور اعمال اس کی تصدیق کریں، لہٰذا اپنے ایمان کو یقینی بنانے اور علم، عمل او رحالت کے اعتبار سے اسے لازم پکڑنے کی بہت کوشش کرو اور ایمان کی زیادتی، اس کی پختگی اور اس چیز کے ازالے کی کوشش کرتے رہو جو ایمان کو توڑے یا اسے کم کرے، کیونکہ ایمان کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے اور لوگوں کے درمیان اس میں بہت عظیم فرق  ہوتا ہے۔ إمام أحمدؒ سے جب ایمان کے کم اور زیادہ ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’ ایمان زیادہ ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ ساتوں آسمان کی بلندی تک پہنچ جاتا ہے اور کم بھی ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ پستی والوں میں سب سے نچلی حالت میں پہنچ جاتا ہے۔ ‘‘ اسی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے ایمان کی دیکھ بھال، اس کا جائزہ لینے اور  اس کی تجدید کی وصیّت فرمائی۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ایمان تمہارے دل میں ایسے ہی پرانا ہوجاتا ہے جیسے کپڑا پرانا ہوجاتا ہے،  لہٰذا اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ سے اپنے دلوں میں ایمان کی تجدید کا سوال کرتے رہا کرو۔‘‘

        ہمارے نیک اسلاف اپنے ایمان کی دیکھ بھال اور اپنے اعمال کا جائزہ لیتے  رہتے تھے اور ایسے اسباب اختیار کرتے تھے جو ایمان کی زیادتی اور اس کی بڑھوتری کا سبب بنیں، کیونکہ ایمان کے ایسے اسباب ہوتے ہیں جن سے وہ زیادہ  ہوتا ہے، بڑھتا ہے اور پاکیزہ ہوتا ہے۔

        اللہ کے بندو ایمان کی زیادتی کے اسباب میں سے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی عظیم کتاب اور اس کی مضبوط رسّی کی تلاوت ، غور وفکر، علم اور عمل کرتے ہوئے توجّہ دینا بھی ہے، کیونکہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے اپنی کتاب مؤمنین کے لئے رحمت کے طور پر نازل فرمائی ہے۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ((لوگو تمہارے پاس ایک ایسی چیز آئی ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک نصیحت ہے، اور دلوں کی بیماریوں کے لیے شفا ہے، او ر ایمان والوں کےلیے ہدایت اور رحمت کا سامان ہے۔)) اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (( اور ہم وہ قرآن نازل کررہے ہیں جو مؤمنوں کےلیے شفا اور رحمت کا سامان ہے، البتہ ظالموں کے حصے میں اس سے نقصان کے سوا کسی اور چیز کا اضافہ نہیں ہوتا۔))

        حضرت قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جو کوئی بھی اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی کتاب کے ساتھ بیٹھے گا تو اس سے ایمان کی زیادتی یا کمی لے کر ہی اٹھے گا۔‘‘

        قرآن مجید سب سے عظیم چیز ہے جس سے ایمان زیادہ ہوتا ہے، لہٰذا قرآن کی سماعت، اس کی تلاوت، اس میں غور وفکر اور جو  کچھ اس میں ہے اس پر عمل بہت زیادہ کرو تو تم بہت عظیم بھلائیاں پاؤ گے اور بہت بڑی سبقت حاصل کرلوگے۔

اے مؤمنو!

        ایمان کی زیادتی کےاسباب میں سے سب سے بہتر مخلوق کی سیرت کا مطالعہ بھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی سیرت کو دیکھنا  تقویٰ اور ایمان کو ضرور زیادہ کرتا ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی ساری حیاتِ مبارکہ فرمانبرداری، جہاد اور احسان ہے۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ رسول اللہ ﷺ کی سیرت اور آپ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں غور وفکر پر ابھارنے کے لئے ارشاد فرماتے ہیں: ((پھر (انصاف سے) سوچو (تو فوراً سمجھ میں آجائے گا کہ) تمہارے اس ساتھی (یعنی محمدﷺ)  میں جنون کی کوئی بات بھی تو نہیں ہے۔ وہ تو ایک سخت عذاب کےآنے سے پہلے تمہیں خبردار کررہے ہیں۔ ))

اے مؤمنو!

        جس چیز کی وجہ سے بندے کا ایمان زیادہ ہوتا ہے اس میں سے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی مخلوق کی ایجاد اور آسمانوں، زمینوں اور اپنی جانوں میں اس کی عظیم کاریگری کو بار بار دیکھنا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے انہیں دیکھنے اور  ان میں غوروفکر کرنے  کا حکم دیا ہے اور اس پر ابھارا ہے۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (( تو کیا یہ لوگ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ انہیں کیسےپیدا کیا گیا؟)) اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ((اور  خود تمہارے اپنے وجود میں بھی(نشانیاں ہیں)۔ کیا پھر بھی تمہیں دکھائی نہیں دیتا؟)) اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ یہ بھی ارشاد فرماتے ہیں: ((ہم انہیں اپنی نشانیاں کائنات میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کے اپنے وجود میں بھی ، یہاں تک کہ ان پر یہ بات کھل کر سامنے آجائے گی کہ یہی حق ہے۔ کیا تمہارے رب کی یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر چیز کا گواہ ہے؟))

        اللہ کے بندو ان عقل والوں میں سے ہوجاؤ جو آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں غور کرتے ہیں، اور انہیں دیکھ کر بول اٹھتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! آپ نے یہ سب کچھ بے مقصد پیدا نہیں کیا۔ آپ ایسے فضول کام سے پاک ہیں، پس ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالیجیے۔

مؤمنو!

        ایمان کی زیادتی کے اسباب میں سے اس اللہ سبحانہٗ وتعالی ٰکی فرمانبرداری ہے جو بادشاہ اور فیصلہ کرنے والا ہے۔ تقویٰ، نیکی اور احسان ایمان کی زیادہ ہونے کے بہت بڑے اسباب میں سے ہیں۔  آپ کے  پاس فرمانبرداری کی جو صفات ہیں ان کے بقدر اور آپ کے پاس جو ایمان ہے اس کے بقدر کوشش کرتے رہو۔ اللہ کے بندو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے احکامات کو پورا کرنے اور گناہوں اور نافرمانیوں کو چھوڑنے کی پوری کوشش کرو۔ پائیدار رہنے والی نیکیاں کثرت سے کرو، تم اونچے مرتبے اور درجات کو پالو گے۔

        اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کا بہت ذکر کرو، کیونکہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کا ذکر ایمان کے اسباب میں سے ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ((مؤمن تو وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر ہوتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں، اور جب ان کےسامنے اس کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو  اور ترقی دیتی ہیں، اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔))

        گناہوں اور نافرمانیوں سے ہلکے پھلکے ہوجاؤ اور انہیں توبہ اور استغفار کے ذریعہ ہلاک کرو، کیونکہ گناہ ایمان کو کمزور کردیتے ہیں اور بہت بڑے پچھتاوے اور نقصان میں ڈال دیتے ہیں۔

خطبة:أسباب زيادة الإيمان.

الاكثر مشاهدة

1. خطبة : أهمية الدعاء ( عدد المشاهدات83162 )
3. خطبة: التقوى ( عدد المشاهدات78225 )
4. خطبة: حسن الخلق ( عدد المشاهدات72542 )
6. خطبة: بمناسبة تأخر نزول المطر ( عدد المشاهدات60683 )
7. خطبة: آفات اللسان - الغيبة ( عدد المشاهدات55031 )
9. خطبة: صلاح القلوب ( عدد المشاهدات52239 )
12. خطبة:بر الوالدين ( عدد المشاهدات49437 )
13. فما ظنكم برب العالمين ( عدد المشاهدات47977 )
14. خطبة: حق الجار ( عدد المشاهدات44831 )
15. خطبة : الإسراف والتبذير ( عدد المشاهدات44137 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف