محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا رمضان کے ابتداہی میں صدقہ فطر بند ہ ادا کرے تو کیا یہ ادائیگی درست ہوگی ؟
إخراج زكاة الفطر في بداية رمضان
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا رمضان کے ابتداہی میں صدقہ فطر بند ہ ادا کرے تو کیا یہ ادائیگی درست ہوگی ؟
إخراج زكاة الفطر في بداية رمضان
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطر پہلے اداکرنے کی گنجائش ہے ۔جیساکہ بخاری(۱۵۱۱) اور مسلم (۹۸۴)میں یہ حدیث آتی ہے جو کہ حضرت ابن عمر ؓ سے منقول ہے کہ( نبی ﷺنے صدقہ فطر کی مقدار کوبیان فرمایا یارمضان کی فرضیت کے بارے میں فرمایاکہ یہ مذکرمونث ،آزاد غلام( سب پرایک صاع کھجوریاجوکے بقدرفرض ہے)۔اورصحابہؓ عید الفطرسے ایک یا دودن پہلے یہ اداکیا کرتے تھے۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حاجت کی وجہ سے اس کومقررہ وقت سے پہلے نکالنے کی گنجائش ہے ۔لہذاکوئی وقت سے پہلے دینا چاہے تو اس حدیث کی رو سے جائز ہے ۔یہی امام شافعی ؒ کامذہب ہے اوراہل علم کی ایک بڑی جماعت کایہی موقف ہے ۔ البتہ احتیاط اسی میں ہے کہ اپنے ہی وقت پردینے کا اہتمام کرے۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
14/10/1428ھ