×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا یوم عرفہ کا روزہ ان گناہوں کو بھی معاف کردیتا ہے جن کی کھلم کھلا شہرت کی ہو ؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا یوم عرفہ کا روزہ ان گناہوں کو بھی معاف کردیتا ہے جن کی کھلم کھلا شہرت کی ہو ؟ هل صيام يوم عرفة يكفر الذنوب المجاهر بها ؟

المشاهدات:2178

کیا یوم عرفہ کا روزہ ان گناہوں کو بھی معاف کردیتا ہے جن کی کھلم کھلا شہرت کی ہو ؟

هل صيام يوم عرفة يكفر الذنوب المجاهر بها ؟

الجواب

اما بعد۔۔۔

اللہ تعالی کی توفیق سے جواب دیتے ہوے ہم عرض کرتے ہے کہ

بہرکیف گناہ کا اشتھار کرنا کبیرہ گناہوں اور عظیم نافرمانیوں میں سے ہے ۔
اور صحیحین میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں (( میری ساریأمتکی معافی ہوجائگی )) یعنی کہ ساری کی ساری امت کے لیے امید ہے ۔ گناہوں کے آثار ،بدبختی اور  دنیا و آخرت کے خطرات سے عافیت اور پاکی حاصل ہوجائگی ۔ ((الا)) استثناء کے لیے ہے (( المجاھرین ))  مجاھرین کون ہے ؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم انکی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : (( مجاھر وہ شخص جو گناہ کرتا ہے اور پھر اس حال میں رات گزارتا ہے کہ اللہ نے اسکے گناہ پر پردہ ڈالا ہوتا ہے پھر جب وہ صبح کرتا ہے تو اللہ کا پردہ اپنے آپ سے ہٹادیتاہے ۔ اور کہتا ہے کہ میں نے یہ کیاوہ کیا فلاں کیا ۔ اور کہتا ہے کے اسنے زنا کیا ہے چوری کی ہے  جبکہ اللہ تعالی نے اس پر پردہ ڈالا تھا اور اسکی برائی کو چھپایا تھا لوگوں سے اور درحقیقت یہ فعل اس بات کی دلیل کہ دل میں نہ ایمان ہے اور نہ اللہ جل جلالہ کی عظمت ہے ۔ اور نہ اسکے دل میں لوگوں سے کوئی شرم و حیا ہے اور اگر اسکے دل میں حیا و ایمان ہوتا تو یہ کبھی بھی اپنی برائیاں ظاہر نہیں کرتا ۔

لیکن اگر حج ادا کرلے یا یوم عرفہ کا روزہ رکھلے توکیا ان گناہوں کا کفارہ ہوجایگا ؟

علماء میں سے کچھ حضرات فرماتے ہیں کہ یقینا یہ نیک اعمال ان کبیرہ گناہوں کا کفارہ نہیں بنتے جن پر انسان اصرار کرتا ہو ، اور اسی لیے اگر وہ شخص اس گناہ کا عادی ہے تو در اصل وہ مسلسل گناہ میں ہے ، اگرچہ اس کے گزشتہ گناہ معاف بھی یوجاے پھر بھی وہ سزا کا مستحق ٹہرتا ہے اگر وہ مسلسل اس گناہ کی شہرت کررہا ہے ، لیکن اگر اسنے ایک دفعہ گناہ کی شہرت کی اور پھر نصیحت حاصل کی اور نادم ہوا اور لوٹ آیا تو اس صورت میں یہ گناہ اس زمرہ میں ہوگا جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا : ﴿اے نبیؐ کہہ دو کہ اے میرے بندو، جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ، یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے، وہ تو غفور اور رحیم ہے﴾[الزمر:53].

پس کیا ہی عظیم شان ہے اس ذات کی جس کی مغفرت کے سامنے سارے گناہ ختم ہوجاتے ہیں اور اس کی رحمت اور معافی کی سامنے نافرمانیاں اورغلطیاں نیست ہوجاتی ہے اور اسی لیے اللہ کی رحمت سے کویَی بھی مایوس نہیں ہوتا اگرچہ اس پر ایک مرحلہ کھلم کھلا گناہوں کا گزرا ہوکیونکہ یہ دوبارہ لوٹ آتا ہے اور توبہ تایَب ہوجاتا ہے ، اور اللہ تعالی محبت کرتا ہے توبہ کرنے والوں سے اور محبت کرتا ہے پاک رہنے والوں سے ۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127921 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62790 )
8. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59526 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55741 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55203 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52155 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50108 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45112 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف