عورت کے خوشبو لگانے کا کیا حکم ہے؟ اگر وہ بہت ہلکا ہواور اس کے گزرنے سے خوشبو محسوس نہ ہو اور صرف اس وقت خوشبو آئے جب وہ کسی کے قریب ہو سلام کرنے کے لئے اور وہ سلام اپنی جیسی عورت کو ہو
تعطر المرأة
عورت کے خوشبو لگانے کا کیا حکم ہے؟ اگر وہ بہت ہلکا ہواور اس کے گزرنے سے خوشبو محسوس نہ ہو اور صرف اس وقت خوشبو آئے جب وہ کسی کے قریب ہو سلام کرنے کے لئے اور وہ سلام اپنی جیسی عورت کو ہو
تعطر المرأة
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
ٓاصل میں عورت کا خوشبو لگانا منع ہے ،جب وہ مردوں کی مجالس میں جائے ۔ جیسا کہ مسلم شریف کی روایت ہے کہ آپ ﷺنے ان عورتوں کو خوشبوں لگانے سے منع فرمایا جو مسجد جاتی تھیں اور فرمایا: ’’تم (عورتیں) خوشبو نہ لگاؤ‘‘۔ اور طیب (خوشبو) کا لفظ نکرہ ہے جو نہی کے سیاق میں آیا ہے لہٰذا اس سے مراد ہر خوشبو ہے۔ چاہے وہ تیز خوشبو ہو یا ہلکی۔ اور ایک اور صحیح روایت میں ہے: آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’اللہ کی بندیوں کو مساجد(جانے) سے نہ روکو ، اور وہ (عورتیں) بغیر خوشبو لگائے نکلے‘‘۔پھر نکلنے میں کسی مرد سے بالکل بچنا بھی مشکل ہوتا ہے اس لئے واجب یہی ہے کہ خوشبو نہ لگائے