حاملہ عورت جس پر قضاء روزے ہو اور رمضان کا مہینہ آجائے، اس کے لئے کیا حکم ہے؟
الحامل إذا أدركها رمضان وعليها أيام قضاء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
حاملہ عورت جس پر قضاء روزے ہو اور رمضان کا مہینہ آجائے، اس کے لئے کیا حکم ہے؟
الحامل إذا أدركها رمضان وعليها أيام قضاء
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:
اگرعورت حمل کی وجہ سے قضاء روزوں کی طاقت نہ رکھتی ہو تو اس حالت میں قضاء رمضان کے بعد کرے گی ۔ اللہ کے اس فرمان کی رو سے: (جو تم میں سے مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی عدد پوری کرلے) (البقرۃ:۱۸۴)
اور حاملہ بھی اس مریض کے حکم میں ہے کیونکہ اس کو بھی کھانے کی حاجت ہوتی ہے ۔ اور اہل سنن نے نبیﷺسے یہ نقل کیا ہے: (اللہ عزوجل نے مسافر سے نماز اور روزہ کا کچھ حصہ ہٹا دیا ہے اور حاملہ اور دودھ پلانے والی سے بھی) اس کا مطلب یہ ہے کہ حاملہ کو اس رخصت کی وجہ سے اجازت دی گئی ہے لہذا قضاء اس کے بعد کرے گی ان شاءاللہ ۔
اور کیا اس پر کھانا کھلانا بھی لازم ہوگا؟ نہیں کھانا کھلانا اس پر لازم نہیں بلکہ اس پر صرف قضاء ہے کیونکہ آیت میں نص صرف قضاء پر ہے، (جو تم میں سے مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی عدد پوری کرلے)