السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اما بعد۔۔۔ جناب من! اگر عورت مثلاََ عصر کے چار بجے پاک ہو جائے اور غسل کرلے، تو کیا وہ ظہر اورعصر دونوں نمازیں پڑھے گی یا صرف نمازِ عصر؟
قضاء الحائض للصلاة التي تجمع مع غيرها
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اما بعد۔۔۔ جناب من! اگر عورت مثلاََ عصر کے چار بجے پاک ہو جائے اور غسل کرلے، تو کیا وہ ظہر اورعصر دونوں نمازیں پڑھے گی یا صرف نمازِ عصر؟
قضاء الحائض للصلاة التي تجمع مع غيرها
الجواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حامدا و مصلیا
امابعد۔۔۔
اہلِ علم کا اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اگر حائضہ عورت خروجِ وقت سے پہلے پاک ہوجائے تو تو جس وقت اسے پاکی حاصل ہوئی ہے تو اس پر اسی وقت کی نماز لازم آتی ہے ، لیکن پاکی کی حالت میں حائضہ کو جو وقت ملا ہے اس کی مقدار کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے ، حنابلہ اور شافعیہ کے نزدیک اگر اسے تکبیر تحریمہ کی مقدار بھی وقت ملا تو اس پر نماز کی قضا ء واجب ہے ، اور مالکیہ کے ہاں اگر اسے ایک رکعت کی مقدار بھی وقت ملا تو اس پر قضاء واجب ہے ۔
وجوب ِ قضاء کے بارے میں اختلاف ہے کہ اگر عصر کے وقت وہ پاک ہو جائے تو کیا ظہرکے نماز کی قضاء کرے گی ؟ اس میں دو اقوا ل ہیں:-
پہلاقول: اس پر ظہر اور عصر دونوں نمازوں کا پڑھنا واجب ہے ، یہی اہلِ علم(یعنی تابعین و تبع تابعین اور فقہائے مذہب) میں سے جمہور علماء کا قول ہے ۔
دوسراقول: یہ ہے کہ جس وقت اسے پاکی حاصل ہوئی ہے تو اس پر صرف اسی وقت کی نماز واجب ہے ، اور یہ حسن ، ثوری اور ابوحنیفہ رحمہم اللہ کا مذہب ہے ، اور حجت کے اعتبار سے یہ قول زیادہ قوی ہے، کیونکہ پہلا وقت تو اس کی عذر کی حالت میں گزرگیا لہٰذا اس پر نماز واجب نہیں ہے، لیکن زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ اگر وہ آخری وقت میں پاک ہوئی ہے تو وہ دونو ں نمازیں پڑ ھ لے ، اور یہ قول صحابہ میں سے ایک بڑی جماعت کا ہے جن میں عبد الرحمان بن عوف اور ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی ہیں ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
آپ کا بھائی
أ.د.خالد المصلح
19 /9/ 1427هـ