السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اما بعد۔۔۔ جنابِ من! ریکارڈر سے سنی گئی تلاوت کے سجدۂ تلاوت کا کیا حکم ہے ؟
سجود التلاوة للقراءة المسجلة
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اما بعد۔۔۔ جنابِ من! ریکارڈر سے سنی گئی تلاوت کے سجدۂ تلاوت کا کیا حکم ہے ؟
سجود التلاوة للقراءة المسجلة
الجواب
حامدا و مصلیا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امابعد۔۔۔
ریکارڈ شدہ تلاوت کے لئے سجدۂ رتلاوت مشروع نہیں ہے ، کیونکہ سجدۂ تلاوت تو قاری کی تلاوت کرتے وقت مشروع ہے ، جیسا کہ بخاری شریف(۱۰۵۰) اور مسلم شریف( ۵۷۵) میں حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ :’’آپ ﷺہمیں کوئی سورت سناتے جس میں سجدہ ہوتا تو تو آپﷺبھی سجدہ فرماتے اور ہم بھی سجدہ کرتے ، حتی کہ ہم میں سے کوئی بھی پیشانی کی مقدار کے برابر جگہ نہ پاتا ‘‘اور ریکارڈ شدہ تلاوت تو آواز کو دہراتی ہے ، اور وہ زندہ تلاوت نہیں ہوتی ، اور قاری فی الحال سجدہ نہیں کرتا، لہٰذا یہاں سجدہ کرنا مشروع نہیں ہے ، اور یہ اس کے مثل ہے جس کو فقہائے احناف نے ذکر کیا ہے کہ جب طوطے یا آوازِ بازگشت سے سنی گئی تلاوت کے ذریعہ سجدہ ٔ تلاوت غیر مشروع ہے تو ریکارڈ شدہ تلاوت میں تو بدرجۂ أولیٰ غیر مشروع ہونا چاہئے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
آپ کا بھائی
أ. د.خالد المصلح
27/ 4/ 1428هـ