بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو مسلمان کافروں کی دورانِ جنگ مددکریں وہ کافر ہیں ، ہم اس بارے میں ان کو کیا جواب دیں ؟
من يعاونون الكفار في حربهم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو مسلمان کافروں کی دورانِ جنگ مددکریں وہ کافر ہیں ، ہم اس بارے میں ان کو کیا جواب دیں ؟
من يعاونون الكفار في حربهم
الجواب
ٓٓٓاس قسم کے معاملات بہت ہی نازک اور خطرناک ہوتے ہیں اور ان پر بہت سارے احکام مرتب ہوتے ہیں اور میرا نہیں خیال کہ یہ بات اس درجہ میں ہو (یعنی کفر تک پہنچانے والی)ان کے شروعات اور نتائج کو دیکھتے ہوئے آسانی سے فیصلہ کیا جائے ایک فردِ واحد پر کفر کا حکم لگانے سے پہلے دیکھا جائے گا کہ اس وہ فعل کفر میں سے ہے یا نہیں ،اور وہ بھی ادلّۂ شرعیہ کی روشنی میں ، پھر جب یہ ثابت ہوجائے کہ اس کا فعل کفر میں سے ہے تو نظرثانی کی جائے گی اور وہ یہ کہ اس پر کفر کاحکم لگایاجائے گا یا نہیں ؟تکفیر کے مسئلے میں تمام شروط کاپایا جانا اور کفر اور اس کے شخص کے درمیان کسی مانع نہ ہونا یہ لازم ہے ۔ اور یہ صرف ایک فرد واحد کے مسئلے میں ہے اور کسی ایک شخص کے بارے میں سب کچھ جاننا آسان ہے، لیکن مشکل تب پیش آتی ہے جب مسئلہ پورے کے پورے ملک کا اور ان کے حکومتی تصرفات کا ہو۔ کیونکہ اس میں سب سے پہلے اس چیز کو دیکھا جائے گا کہ یہ سارا ہونے والا واقعی سچ ہے اور اس میں کسی قسم کا شبہ نہیں ۔ پھر اس پر لاگو ہونے والے حکم کو دیکھا جائے گا اور پھر تمام شروط اور مواضع کو ۔ اس لئے میں آپ کو خبردار کرتا ہوں کہ اس طرح مسائل میں نہ پڑو اور نہ ہی ان کا ساتھ دو جو جلد بازی میں دوسروں کو کافر کہیں اور خود بھی پھسل جائے نہ ہی ان کے پاس کوئی وضاحت ہوتی ہے اور نہ کوئی دلیل۔ یاد کرو نبی ﷺکا منافقین کے ساتھ معاملہ آپﷺکو ان کے کفر کا پتہ بھی تھا اور وحی کے ذریعے یقین بھی تھا لیکن آپﷺنے ان کے ساتھ کس طرح معاملہ کیا؟