محترم جناب ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ اگر انسان گھر میں داخل ہو اور کوئی موجود نہ ہو تو کیا اس کے لئے ضروری ہے کہ خود کو سلام کرے؟
هل يسلم الإنسان على نفسه إذا دخل بيتًا ليس فيه أحد؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
محترم جناب ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ اگر انسان گھر میں داخل ہو اور کوئی موجود نہ ہو تو کیا اس کے لئے ضروری ہے کہ خود کو سلام کرے؟
هل يسلم الإنسان على نفسه إذا دخل بيتًا ليس فيه أحد؟
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
اما بعد۔۔۔
سلف کی ایک جماعت سے مروی ہے کہ اگر کوئی شخص گھر میں داخل ہو جہاں کوئی موجود نہ ہو تو اس کو چاہئے یہ کلمات کہے: ’’السلام علینا و علی عباداللہ الصالحین‘‘۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اگر تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے آپ کو سلام کرو، یہ تحیہ ہے اللہ کی طرف سے جو مبارک بھی ہے پاکیزہ بھی‘‘۔(النور:۶۱)۔ اور یہ قول ابن عمرؓ، ابن عباسؓ، مجاھدؒ، عطاءؒ، اور امام زھریؒ سے مروی ہے۔
اور اہلِ علم کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے بعض ، بعض کو سلام کریں یعنی ایک دوسرے کو سلام کرو۔ اور اگر اس معنی پر محمول کیا جائے تو اس میں سلام کی مشروعیت پر دلیل نہیں جب انسان خالی گھر میں داخل ہو۔ کیونکہ وہاں کوئی موجود نہیں جس کو سلام کیا جائے۔ جیسا کہ مالکی فقہاء میں سے ابوبکر بن عربی نے ذکر کیا ہے، اور یہی زیادہ بہتر ہے۔ واللہ اعلم
آپ کا بھائی
أ.د.خالد المصلح
29 /11 /1428هـ